سنگاپور میں 50 لاکھ مچھروں کی افزائش کا انوکھا منصوبہ
سنگاپور کی نیشنل انوائرمنٹل ایجنسی تجربہ گاہ میں 50 لاکھ نر مچھروں پر مبنی ایک نسل تیار کرے گی
ملیریا اور ڈینگی جیسے امراض کا سبب بننے والے اور رات کی نیند حرام کرنے والے مچھر نے دنیا کے تمام ممالک کی ناک میں دم کر رکھا ہے اور سب ہی مچھروں کے خاتمے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں لیکن ایسے وقت میں ایک ملک ایسا بھی جس نے مچھروں کی افزائش کا منصوبہ بنایا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سنگاپور نے مچھروں کے خاتمے کے لیے انوکھی تدبیر اپنائی ہے، سنگاپور کی نیشنل انوائرمنٹل ایجنسی تجربہ گاہ میں نر مچھروں کی ایسی نسل تیار کرے گی جو وہ مادہ مچھروں کو انڈے دینے کی صلاحیت سے محروم کرسکیں گے۔ اس کے لیے نر مچھروں میں Wolbachia نامی بیکٹریا داخل کیا جائے گا۔
https://youtu.be/cH57Oo-FYQ8
سنگاپور کی حکومت ایسے 50 لاکھ نر مچھروں کی افزائش کرے گی اور پھر انہیں ملک کے دیگر حصوں میں پھیلا دیا جائے گا، اس طرح مچھروں کی شرح پیدائش آہستہ آہستہ کم ہوتے ہوئے صفر ہوجائے گی۔ اسی طرح کی حکمت عملی پر انڈونیشیا، ویت نام، برازیل اور آسٹریلیا پر بھی عمل درآمد ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ موسم گرما میں مچھروں کی آبادی میں ہوشربا اضافہ ہوجاتا ہے جس کی روک تھام کے لیے اس عمل کو تیزی سے عمل میں لایا جا رہا ہے۔ سنگاپور میں رواں برس ڈینگی کے مرض میں 5 فیصد اضافے کے ساتھ 14 ہزار 685 افراد مبتلا ہوئے ہیں جس پر حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنا پڑ رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سنگاپور نے مچھروں کے خاتمے کے لیے انوکھی تدبیر اپنائی ہے، سنگاپور کی نیشنل انوائرمنٹل ایجنسی تجربہ گاہ میں نر مچھروں کی ایسی نسل تیار کرے گی جو وہ مادہ مچھروں کو انڈے دینے کی صلاحیت سے محروم کرسکیں گے۔ اس کے لیے نر مچھروں میں Wolbachia نامی بیکٹریا داخل کیا جائے گا۔
https://youtu.be/cH57Oo-FYQ8
سنگاپور کی حکومت ایسے 50 لاکھ نر مچھروں کی افزائش کرے گی اور پھر انہیں ملک کے دیگر حصوں میں پھیلا دیا جائے گا، اس طرح مچھروں کی شرح پیدائش آہستہ آہستہ کم ہوتے ہوئے صفر ہوجائے گی۔ اسی طرح کی حکمت عملی پر انڈونیشیا، ویت نام، برازیل اور آسٹریلیا پر بھی عمل درآمد ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ موسم گرما میں مچھروں کی آبادی میں ہوشربا اضافہ ہوجاتا ہے جس کی روک تھام کے لیے اس عمل کو تیزی سے عمل میں لایا جا رہا ہے۔ سنگاپور میں رواں برس ڈینگی کے مرض میں 5 فیصد اضافے کے ساتھ 14 ہزار 685 افراد مبتلا ہوئے ہیں جس پر حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنا پڑ رہے ہیں۔