پاکستان میں 10 سال بعد ٹیسٹ کرکٹ بحال

گذشتہ باہمی سیریز میں ناکامی کی یاد گرین کیپس کے سر پر سوار

مہمان کپتان جیت کیلیے پُرعزم،پاکستانی چیلنج کا ڈٹ کر سامنا کرینگے، کرونارتنے۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کیلیے10 سالہ انتظارکا اختتام قریب آگیا، تاریخی موقع پر شائقین خوشی سے نہال ہیں،خوف کی دیوار گرا کر سری لنکن ٹیم کی ایک بار پھر واپسی ہوئی ہے جب کہ سفید اجلی کٹ پہنے پلیئرز آج راولپنڈی اسٹیڈیم میں ایکشن میں ہیں۔

پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کا 10سالہ قحط بدھ کو ختم ہوگا،لاہور میں مارچ 2009 میں ہونے والے سری لنکن ٹیم پر حملے سے جو سلسلہ ختم ہوااس کو جوڑنے کیلیے بھی آئی لینڈرز نے ہی پاکستانی سرزمین پر قدم رکھے ہیں۔

راولپنڈی کا میدان پہلے ٹیسٹ کی میزبانی کیلیے تیار ہے، سیکیورٹی اداروں نے انتظامات کیلیے کمر کس لی، دوسری جانب دونوں ٹیموں نے بھی گذشتہ روز بھرپور پریکٹس سیشن کرتے ہوئے خود کو مقامی کنڈیشنز سے ہم آہنگ کیا، پاکستان کا سری لنکا کیخلاف مجموعی ریکارڈ بہت زیادہ اچھا نہیں، گرین کیپس نے 53 ٹیسٹ میچز میں سے 19 جیتے، 16میں شکست ہوئی جبکہ 18 ڈرا ہوئے، آئی لینڈرز پاکستان میں کھیلتے ہوئے بھی میزبان ٹیم کو پریشان کرتے رہے ہیں، 21 باہمی ٹیسٹ میچز میں سے گرین کیپس نے8 جیتے، 6 ہارے جبکہ 7 میچ ڈرا ہوگئے۔

گذشتہ سیریز میں سری لنکا نے یواے ای میں پاکستان کو زیر کیا تھا، پہلے ٹیسٹ میں میزبان ٹیم 136 رنز کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، دوسرے میں موجودہ کپتان ڈیموتھ کرونارتنے نے 196 کی اننگز کھیل کر فتح کی بنیاد رکھی، آئی لینڈرز دوسری باری میں صرف 96 رنز پر آؤٹ ہونے کے باوجود 68 رنز سے کامیاب ہوئے، گذشتہ دورئہ پاکستان میں بلند حوصلہ آئی لینڈرز نے پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی کلین سویپ کیا تھا، راولپنڈی کی کنڈیشنز پاکستان ٹیم کا سخت امتحان لیتی رہی ہیں۔


سرفراز احمد کو ہٹائے جانے کے بعد نئے کپتان اظہر علی کی زیر قیادت آسٹریلیا میں بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں یکسر ناکام رہنے والی پاکستان ٹیم ہوم کنڈیشنز میں اس مشکل حالت سے نکلنے کیلیے فکر مند ہے، کینگروز کے دیس میں دونوں ٹیسٹ میچز میں پاکستان نے مختلف اوپننگ جوڑیاں آزمائیں لیکن ناکامی ہوئی، اس بار ڈیبیو کے منتظر عابد علی کو موقع دینے کا امکان روشن تھا، مگر تیز پچ اور مشکل کنڈیشنز ٹیم مینجمنٹ کو ڈرانے لگیں،امام الحق سے ہی اوپننگ کرانے پر غور ہو رہا ہے۔

افتخار احمد کو ڈراپ کرکے اسکواڈ کا حصہ بنائے جانے والے فواد عالم کو بھی مزید انتظار کراتے ہوئے حارث سہیل کو کھلانے کا امکان ہے، اظہر علی فارم کی بحالی کیلیے کوشاں ہونگے، بیٹنگ کا بوجھ بابر اعظم اور اسد شفیق کو اٹھانا ہوگا، کینگروز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے محمد موسیٰ کو سکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا تھا، ان کا خلا پُر کرنے کیلیے نسیم شاہ مضبوط امیدوار ہیں۔

شاہین شاہ آفریدی بھی موجود ہونگے، محمد عباس اور عمران خان سینئر یا پھر یاسر شاہ کے ساتھ دوسرے اسپنر کاشف بھٹی کو کھلانے کا فیصلہ کنڈیشنز اور موسم کی صورتحال دیکھ کر کیا جائیگا۔ اظہرعلی نے پریس کانفرنس میںکہاکہ پاکستان ٹیم کو 10سال بعد ہوم سیریزکھیلنے کا موقع مل رہا ہے، ماضی میں اپنی تمام تر کرکٹ بیرون ملک کھیلنے کی وجہ سے کارکردگی کا گراف بھی نیچے گیا۔

آئی لینڈرز کیخلاف ہوم کنڈیشنز سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے آسٹریلیا میں ناکامیوں کی تلافی کرنے کی کوشش کرینگے، انھوں نے کہا کہ ہم مینجمنٹ اور قوم کا اعتماد بحال کرنے کیلیے فتوحات کے ٹریک پر واپس آنا چاہتے ہیں، سری لنکنز بڑے ڈسپلن کے ساتھ کھیلتے ہیں، ہمیں بہترین کرکٹ کھیلنا ہوگی، اظہر علی نے کہا کہ پچ سپورٹنگ اور بیٹنگ و بولنگ دونوں کیلیے سازگار لگ رہی ہے، آسٹریلیا میں نیا بولنگ اٹیک زیادہ وکٹیں نہیں لے سکا، انھیں تجربہ وقت کے ساتھ ہی حاصل ہوگا، راولپنڈی میں ایک فائدہ یہ ہے کہ ہمارے پیسرز ان کنڈیشنز سے آگاہ ہیں۔

ٹاپ آرڈر کی وکٹیں ملیں تو یاسر شاہ کی بولنگ بھی بہتر ہوگی۔سری لنکن کپتان ڈیموتھ کرونارتنے نے کہا کہ ہم نے یو اے ای میں اچھی کرکٹ کھیل کر پاکستان کو شکست دی تھی، مجھے بھی رنز بنانے اور فتح میں حصہ ڈالنے کا موقع ملا، نئی سیریز ایک نیا چیلنج ہے، انھوں نے کہا کہ راولپنڈی میں وقار یونس اور شعیب اختر پرفارم کرتے رہے ہیں، پاکستان کے ہر کھلاڑی پر قابو پانے کیلیے الگ پلان بنا لیا، اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے، انجیلو میتھیوز، چندیمل اور کوشل پریرا سمیت سینئرز کی موجودگی میں ہماری ٹیم کو ناتجربہ کار نہیں کہا جا سکتا، ہمارا ایک ہی مقصد اچھی کرکٹ کھیلنا اور جیتنا ہے۔
Load Next Story