افغان طالبان رہنما ملا برادر کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ
سیکیورٹی فورسز جنوبی وزیرستان میں حکومتی رٹ بحال کریں یا وہاں سے نکل آئیں، جسٹس دوست محمد خان
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ افغان طالبان رہنما ملا برادر کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا حالا نکہ صدر اور وزیر اعظم بھی عدالتی اجازت کے بغیر کسی بھی قیدی کی رہائی کا حکم جاری نہیں کرسکتے
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا سے لاپتہ 184 افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے استفسار کیا کہ ملا برادر کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا حالا نکہ صدر اور وزیر اعظم بھی عدالتی اجازت کے بغیر کسی بھی قیدی کی رہائی کا حکم جاری نہیں کرسکتے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکیس دیئے کہ سیکیورٹی فورسز جنوبی وزیرستان میں حکومتی رٹ بحال کریں یا وہاں سے نکل آئیں۔ آج وہ سب کے سامنے وہ یہ بات کہہ رہے ہیں کہ غیر ملکی ایجنسی عدالت کو دھمکیاں دے رہی ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری ایجنسیاں بھی ان سے مل جاتی ہیں، سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت لاپتہ افراد کے سلسلے میں ٹاسک فورس تشکیل دے رہی ہے جو ایک ماہ میں اپنی رپورٹ عدالت کو پیش کرے گی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ٹاسک فورس لاپتہ افراد سے متعلق عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو لارجر بنچ تشکیل دیں گے۔ کیس کی مزید سماعت 10 دسمبر کو ہوگی۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا سے لاپتہ 184 افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے استفسار کیا کہ ملا برادر کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا حالا نکہ صدر اور وزیر اعظم بھی عدالتی اجازت کے بغیر کسی بھی قیدی کی رہائی کا حکم جاری نہیں کرسکتے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکیس دیئے کہ سیکیورٹی فورسز جنوبی وزیرستان میں حکومتی رٹ بحال کریں یا وہاں سے نکل آئیں۔ آج وہ سب کے سامنے وہ یہ بات کہہ رہے ہیں کہ غیر ملکی ایجنسی عدالت کو دھمکیاں دے رہی ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری ایجنسیاں بھی ان سے مل جاتی ہیں، سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت لاپتہ افراد کے سلسلے میں ٹاسک فورس تشکیل دے رہی ہے جو ایک ماہ میں اپنی رپورٹ عدالت کو پیش کرے گی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ٹاسک فورس لاپتہ افراد سے متعلق عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو لارجر بنچ تشکیل دیں گے۔ کیس کی مزید سماعت 10 دسمبر کو ہوگی۔