سندھ اسمبلی میں بلدیاتی نظام 2013 کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور اپوزیشن کی مخالفت
متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (فنکشنل) اور تحریک انصاف کی جانب سے ترمیمی بل کی شدید مخالفت کی گئی۔
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود بلدیاتی نظام 2013 کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے بلدیاتی نظام 2013 میں 30 سے زائد ترامیم کا بل سندھ اسمبلی میں پیش کیا جسے کثرت رائے کے ساتھ منظور کرلیا گیا تاہم اپوزیشن جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (فنکشنل) اور تحریک انصاف کی جانب سے ترمیمی بل کی شدید مخالفت کی گئی۔ اپوزیشن جماعتوں نے استدعا کی کہ بل کو ایک روز کےلئے مؤخر کیا جائے کیوں کہ اس پر عوامی رائے لینا ضروری ہے جس پر نثار کھوڑو نے کہاکہ اب بل ایوان میں پیش ہوچکا ہے اور بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے بل کو منظور کرکے فوری طور پر نافذ العمل کرنا ہے۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے بلدیاتی نظام میں مجموعی طور پر 30 ترامیم پیش کی گئی جس میں ٹاؤن کمیٹی میں آبادی کا تناسب بڑھا کر 10 سے 50 ہزار کردیا گیا ہے اور میونسپل کمیٹی 50 ہزار سے لے کر 3 لاکھ افراد مشتمل ہوگی جب کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب خفیہ رائے شماری کے بجائے سب کے سامنے ہاتھ اٹھا کر ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے بلدیاتی نظام 2013 میں 30 سے زائد ترامیم کا بل سندھ اسمبلی میں پیش کیا جسے کثرت رائے کے ساتھ منظور کرلیا گیا تاہم اپوزیشن جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (فنکشنل) اور تحریک انصاف کی جانب سے ترمیمی بل کی شدید مخالفت کی گئی۔ اپوزیشن جماعتوں نے استدعا کی کہ بل کو ایک روز کےلئے مؤخر کیا جائے کیوں کہ اس پر عوامی رائے لینا ضروری ہے جس پر نثار کھوڑو نے کہاکہ اب بل ایوان میں پیش ہوچکا ہے اور بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے بل کو منظور کرکے فوری طور پر نافذ العمل کرنا ہے۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے بلدیاتی نظام میں مجموعی طور پر 30 ترامیم پیش کی گئی جس میں ٹاؤن کمیٹی میں آبادی کا تناسب بڑھا کر 10 سے 50 ہزار کردیا گیا ہے اور میونسپل کمیٹی 50 ہزار سے لے کر 3 لاکھ افراد مشتمل ہوگی جب کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب خفیہ رائے شماری کے بجائے سب کے سامنے ہاتھ اٹھا کر ہوں گے۔