پی آئی سی واقعہ پر وکلا اور ڈاکٹرز کا ایک دوسرے کیخلاف احتجاج عوام پس گئے

پنجاب بار کونسل اور خیبر پختونخوا بار کونسل کی اپیل پر وکلا کی گرفتاریوں کے خلاف ہڑتال


ویب ڈیسک December 12, 2019
پنجاب بار کونسل اور خیبر پختونخوا بار کونسل کی اپیل پر وکلا کی گرفتاریوں کے خلاف ہڑتال فوٹو:فائل

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے کے افسوس ناک واقعے کے بعد وکلا اور ڈاکٹرز دونوں اپنی اپنی انا پر اڑ گئے اور ایک دوسرے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

پنجاب بار کونسل اور خیبر پختونخوا بار کونسل کی اپیل پر پی آئی سی حملے میں ملوث 39 وکلا کی گرفتاری، پولیس تشدد اور ڈاکٹرز کے رویے کے خلاف دونوں صوبوں میں وکلا ہڑتال کررہے ہیں۔ اس موقع پر وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا اور مقدمات کی سماعت کے لیے پیش نہیں ہوئے۔

وکلا نے عدالتوں اور کچہریوں کے دروازے بند کردیئے جس کے نتیجے میں ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہوگئے اور ہزاروں سائلین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی وکلا برادری کالے کوٹ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور پولیس کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ اس حوالے سے ریلیاں نکالی جارہی ہیں اور احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔

اس موقع پر وکلا نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے وکلا پر تشدد میں ملوث ڈاکٹروں کی گرفتاری اور اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب ڈاکٹرز بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ امراض قلب کا اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) بند ہے اور ڈاکٹرز و طبی عملہ غیر حاضر ہے۔

دیگر شہروں کے سرکاری اسپتالوں میں بھی یوم سیاہ منایا جا رہا ہے اور ینگ ڈاکٹرز سراپا احتجاج ہیں۔ مختلف ڈاکٹرز تنظیموں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور وکلا گردی کے خلاف نعرے لگائے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور گرینڈ ہیلتھ الائنس نے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کالی پٹیاں باندھ کر کام کریں گے۔ انہوں نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار،وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت،وزیر صحت یاسمین راشد سے مستعفی ہونے اور 24 گھنٹوں میں سیکورٹی بل آرڈیننس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔

ڈاکٹرز کے احتجاج کی وجہ سے ہزاروں مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ زندگی کے 2 اہم شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کے اس افسوس ناک رویے کی قیمت عوام کو چکانی پڑ رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں