ٹریکٹرانڈسٹری کوبچانے کیلیے جی ایس ٹی ختم کرنے کامطالبہ

10فیصدسیلزٹیکس لگنے سے پیداوار25فیصدکم،600وینڈرزبند،28 ہزار افراد بیروزگار ہوئے


APP October 31, 2013
7 رکنی وفدنے لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری سے ملاقات کی اور انہیں ٹریکٹر انڈسٹری کو درپیش مسائل سے تفصیلاً آگاہ کیا۔ فوٹو: آئی این پی/ فائل

پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ اسیسریز مینوفیکچررز (پاپام) نے دم توڑتی ہوئی ٹریکٹر انڈسٹری کو بچانے کے لیے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے مدد طلب کرلی ہے۔

7 رکنی وفدنے لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری سے ملاقات کی اور انہیں ٹریکٹر انڈسٹری کو درپیش مسائل سے تفصیلاً آگاہ کیا، وفد کی سربراہی پاپام کے چیئرمین عثمان ملک کررہے تھے۔پاپام کے چیئرمین نے کہا کہ ٹریکٹر انڈسٹری پر عائد10فیصد جنرل سیلز ٹیکس فوری طور پر کم کیا جائے کیونکہ پنجاب میں مینوفیکچرنگ پہلے ہی گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے زوال پذیر ہے۔



انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس میں کمی سے ٹریکٹر انڈسٹری اور اس سے منسلک سیکڑوں وینڈنگ یونٹس کی بحالی میں مدد ملے گی ، ٹریکٹرز کی فروخت میں اضافہ ہوگا جبکہ ٹریکٹر کے نرخ بھی چھوٹے کسانوں کی پہنچ میں آئیں گے۔انھوں نے گزشتہ سال کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹریکٹر کی پیداوار میں کمی کے باعث 28 ہزار ورکرز بے روزگار ہوگئے جبکہ پارٹس بنانے والے 600 وینڈرز کا کام بند ہوگیا، اگرچہ 95 فیصد ٹریکٹر پارٹس مقامی طور پر بنائے جارہے ہیں۔

اس کے باوجود جنرل سیلز ٹیکس عائد ہونے کے بعد ٹریکٹرز کی پیداوار 25فیصد کم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیلز ٹیکس نہ ہو تو مقامی انڈسٹری 80 ہزار سے 1لاکھ ٹریکٹر تیار کرے گی۔ اس موقع پر سہیل لاشاری نے کہا کہ لاہور چیمبر آٹو انڈسٹری کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت کو ٹریکٹر انڈسٹری کی مشکلات سے آگاہ کر کے ان کے جلد ازالے کی درخواست کی جائے گی، ٹریکٹر انڈسٹری پر عائد جنرل سیلز ٹیکس کا معاملہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے سامنے اٹھایا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں