مودی کے متنازع مسلم مخالف بل پر اعلیٰ بھارتی پولیس افسر احتجاجاً مستعفیٰ
بل کی مذمت کرتا ہوں اور سول نافرمانی کا اعلان کرتے ہوئے احتجاجاً عہدے سے مستعفیٰ ہورہا ہوں، بھارتی پولیس افسر
بھارت میں متنازع مسلم مخالف بل پاس ہونے کے بعد بھارتی پولیس کے اعلیٰ آفسر نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شہریت سے متعلق متنازع مسلم مخالف بل پاس ہونے کے بعد بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں تعینات انسپیکٹر جنرل (آئی جی) رینک کے اعلیٰ پولیس افسر عبدالرحمان نے سول نافرمانی کرتے ہوئے احتجاجاً عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
بھارتی پولیس سروس کے اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ شہریت سے متعلق متنازع بل میں واضح طور پر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا گیا ہے۔
اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے بعد عبدالرحمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ کی جس میں انہوں نے اپنے استعفیٰ سے متعلق وزارت داخلہ کو بھیجا گیا خط بھی منسلک کیا۔
اپنی ٹوئٹ میں مستعفیٰ ہونے والے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ شہریت سے متعلق متنازع بل آئین میں موجود بنیادی خصوصیات کے خلاف ہیں لہذا اس بل کی مذمت کرتا ہوں اور سول نافرمانی کا اعلان کرتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے فرائض انجام نہیں دوں گا اور میں اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہورہا ہوں۔
واضح رہے کہ مودی سرکاری نے شہریت سے متعلق متنازع بل پارلیمنٹ سے منظور کرایا ہے جس میں بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ مذاہب کے افراد کو شہریت دینے کی تجویز شامل ہے لیکن مسلمانوں کو اس حق سے محروم رکھا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شہریت سے متعلق متنازع مسلم مخالف بل پاس ہونے کے بعد بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں تعینات انسپیکٹر جنرل (آئی جی) رینک کے اعلیٰ پولیس افسر عبدالرحمان نے سول نافرمانی کرتے ہوئے احتجاجاً عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
بھارتی پولیس سروس کے اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ شہریت سے متعلق متنازع بل میں واضح طور پر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا گیا ہے۔
اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے بعد عبدالرحمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ کی جس میں انہوں نے اپنے استعفیٰ سے متعلق وزارت داخلہ کو بھیجا گیا خط بھی منسلک کیا۔
اپنی ٹوئٹ میں مستعفیٰ ہونے والے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ شہریت سے متعلق متنازع بل آئین میں موجود بنیادی خصوصیات کے خلاف ہیں لہذا اس بل کی مذمت کرتا ہوں اور سول نافرمانی کا اعلان کرتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے فرائض انجام نہیں دوں گا اور میں اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہورہا ہوں۔
واضح رہے کہ مودی سرکاری نے شہریت سے متعلق متنازع بل پارلیمنٹ سے منظور کرایا ہے جس میں بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ مذاہب کے افراد کو شہریت دینے کی تجویز شامل ہے لیکن مسلمانوں کو اس حق سے محروم رکھا گیا ہے۔