نصرت بھٹو کالونی کے گھرسےماں اوربیٹی کی لاشیں ملیں

گھرمیں داخل ہواتو زلیخااور اریبہ کے گلے میں ڈوپٹے کا پھندا لگا تھا، شوہر

واقعے کے بعد گھر کا مرکزی دروازہ اندرسے بند تھا،تحقیقات کررہے ہیں،پولیس

نارتھ ناظم آباد کی نصرت بھٹو کالونی میں گھرسے ماں اور اس کی شیر خوار بیٹی کی لاشیں ملیں جو پر اسرار طور پر ہلاک ہو گئیں۔

نارتھ ناظم آباد نصرت بھٹو کالونی یوٹیلیٹی اسٹور والی گلی میں واقع گھر سے ماں اور اس کی شیر خوار بیٹی کی لاشیں ملیں جن کے گلے میں ڈوپٹے کا پھندا لگا ہوا تھا ، لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کیلیے جناح اسپتال پہنچایا گیا جہاں ہلاک ہونے والی خاتون کی شناخت22 سالہ زلیخا زوجہ عباس اور اس کی شیرخوار بیٹی اریبہ دختر عباس کے نام سے کر لی گئی،اس موقع پر متوفی خاتون کے شوہر عباس نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ رکشا ڈرائیور ہے اور 2011میں اس کی وٹے سٹے کی شادی ہوئی تھی جس سے اس کی ایک بیٹی تھی ۔

عباس کا کہنا تھا کہ وہ اس سے قبل شادمان 14-B میں رہائش پذیر تھے اور اس وقت وہ ڈرائیوری کیا کرتا تھا اور اس کا آبائی تعلق راجن پور سے ہے، عباس نے بتایا کہ بدھ کی رات اس کی اہلیہ زلیخا کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی تھی جس پر وہ چیک اپ کرانے کیلیے قریبی واقع کلینک میں لیڈی ڈاکٹر کے پاس لے گیا تھا جہاں لیڈی ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد بتایا تھا کہ اس کی اہلیہ میںخون کی کمی ہے لہذا اسے فوری طور پر ڈرپ لگوائی جائیں۔




جس کے بعد وہ اہلیہ کو گھر کے آیا تھا اور اس نے اہلیہ کو کہا وہ صبح اسے ڈرپ لگوانے جا ئے گا اور جب وہ گزشتہ روزصبح سو کر اٹھا تو اس کی اہلیہ نے اسے ناشتا دیا اور وہ رکشا لے کر چلا گیا اوردو پہر11بجے کے آس پاس جب اس نے اپنی اہلیہ کو فون کیا ، اہلیہ نے فون نہیں اٹھایا ، اس نے سالے کو فون کر کے کہا کہ وہ گھر جائے زلیخا فون نہیں اٹھا رہی ہے اورخود بھی ڈرپ لگانے والے شخص کو لے کر گھر پہنچ گیا، جب گھر کا دروازہ کھٹکٹا تو دروازہ نہیں کھلا جس پر اس نے مالک مکان کوکہا کہ عقبی دروانہ کھولنے کہا کہ جس سے مالک مکان نے عقبی دروازہ کھولااور وہ لوگ کمرے میں پہنچے تو اس کی اہلیہ اور اسکی شیر خوار بیٹی کی چار پائی سے بندھی ہوئی لاش پڑی تھیں ۔

جنھیں ڈوپٹے کا پھندا لگا ہوا تھا، ایس ایچ او طارق محمود نے ایکسپریس بتایا کہ واقعے کے بعد گھر کا مرکزی دروازہ اندر سے بند تھا اور پولیس کو شک ہے کہ واقعہ خود کشی کا ہے تاہم واقعے میںکچھ پراسرار یت بھی موجود ہے اوراسی شک وشبے کو دور کرنے کے لیے پولیس خود کشی اور خاندانی تنازعات سمیت دیگر پہلوئوں پر باریک بینی سے تحقیقات کر رہی ہے جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد بھی صورتحال مزید واضح ہوسکے گی ۔
Load Next Story