حیدرآباد میں حلقہ بندیوں کا کام تاحال مکمل نہ ہو سکا
فہرستیں 25 اکتوبر کو آویزاں کی جانی تھیں، اعتراض سیل بھی غیر فعال، متعلقہ افسران غائب
بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ضلع حیدرآباد میں نئی حلقہ بندی کا عمل تاحال مکمل نہیں کیا جا سکا ۔
تمام متعلقہ افسران جمعرات کو بھی دفاتر سے غائب رہے جبکہ آج اعتراضات جمع کرانے کا آخری روز ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرکے 25اکتوبرکو نئی حلقہ بندیوں کی فہرستوں کو آویزاں کیا جانا تھا لیکن ضلع بھر میں نئی حلقہ بندیوں کا کام مکمل نہیں کیا جا سکاجب کہ اس حوالے سے بنایا جانے والا اعتراض سیل بھی غیر فعال ہے۔ کئی سیاسی و مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنان جمعرات کو بھی نئی حلقہ بندیوں کی معلومات حاصل کرنے حلقہ بندی آفیسر و ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کے دفتر پہنچے لیکن وہ اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے۔
جب کہ ان کے دفتر کے اسٹاف نے بھی ان معاملات کے حوالے سے کسی بھی قسم کی معلومات فراہم کرنے سے معذوری ظاہرکر دی۔دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ حلقہ بندی آفیسر و ڈپٹی کمشنر حیدرآباد نے بلدیہ اعلی میں شامل سٹی سب ڈویژن میں20 یونین کونسلز کی جگہ 50 یونین کمیٹیاں، تعلقہ لطیف آباد میں 17 یونین کونسلز کی جگہ 44 یونین کمیٹیاں بنانے کی تجویز دی ہے۔
جس کی وجہ سے بلدیہ حیدرآباد آئندہ 94 یونین کمیٹیزپر مشتمل ہو سکتی ہے ۔ آج (جمعہ) نئی حلقہ بندیوں پر اعتراضات جمع کرانے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے جبکہ مذکورہ یونین کمیٹیوں، وارڈز اور یونین کونسلز کے کوائف تاحال صرف حکومتی پارٹی کے رہنمائوں کو فراہم کیے گئے ہیں، لیکن انھیں طے شدہ شیڈول کے مطابق حلقہ بندی آفیسر و ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کے دفتر کے باہر آویزاں نہیں کیا گیا ہے۔
تمام متعلقہ افسران جمعرات کو بھی دفاتر سے غائب رہے جبکہ آج اعتراضات جمع کرانے کا آخری روز ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرکے 25اکتوبرکو نئی حلقہ بندیوں کی فہرستوں کو آویزاں کیا جانا تھا لیکن ضلع بھر میں نئی حلقہ بندیوں کا کام مکمل نہیں کیا جا سکاجب کہ اس حوالے سے بنایا جانے والا اعتراض سیل بھی غیر فعال ہے۔ کئی سیاسی و مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنان جمعرات کو بھی نئی حلقہ بندیوں کی معلومات حاصل کرنے حلقہ بندی آفیسر و ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کے دفتر پہنچے لیکن وہ اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے۔
جب کہ ان کے دفتر کے اسٹاف نے بھی ان معاملات کے حوالے سے کسی بھی قسم کی معلومات فراہم کرنے سے معذوری ظاہرکر دی۔دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ حلقہ بندی آفیسر و ڈپٹی کمشنر حیدرآباد نے بلدیہ اعلی میں شامل سٹی سب ڈویژن میں20 یونین کونسلز کی جگہ 50 یونین کمیٹیاں، تعلقہ لطیف آباد میں 17 یونین کونسلز کی جگہ 44 یونین کمیٹیاں بنانے کی تجویز دی ہے۔
جس کی وجہ سے بلدیہ حیدرآباد آئندہ 94 یونین کمیٹیزپر مشتمل ہو سکتی ہے ۔ آج (جمعہ) نئی حلقہ بندیوں پر اعتراضات جمع کرانے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے جبکہ مذکورہ یونین کمیٹیوں، وارڈز اور یونین کونسلز کے کوائف تاحال صرف حکومتی پارٹی کے رہنمائوں کو فراہم کیے گئے ہیں، لیکن انھیں طے شدہ شیڈول کے مطابق حلقہ بندی آفیسر و ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کے دفتر کے باہر آویزاں نہیں کیا گیا ہے۔