مودی کوگجرات کے قتل عام سے صاف معافی

مودی کے ہاتھوں مسلمانوں کا یہ قتل عام اس زمانے میں ہوا جب وہ گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا۔


Editorial December 13, 2019
مودی کے ہاتھوں مسلمانوں کا یہ قتل عام اس زمانے میں ہوا جب وہ گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا۔ (فوٹو: فائل)

ایک زمانے میں جب ریڈیو تفریح و تعلیم کا واحد بڑا ذریعہ تھا تو اس میں ایک سماجی دلچسپی کا مقبول پروگرام لگتا تھا جس میں ایک چھوٹا سا لڑکا مرکزی کردار ادا کرتا تھا اور اس کا مخصوص طرز ادا اور مخصوص آواز کے ساتھ یہ جملہ تاریخی حیثیت اختیار کر گیا تھا کہ ''چاچا دنیا بڑی ظالم ہو گئی اے'' یہ فقرہ ہمیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات کے قتل عام سے بچ نکلنے کے عدالتی فیصلہ کے ساتھ میانمار کی نوبل انعام یافتہ سربراہ آنگ سان سوچی کی لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کے قتل و غارت گری اور انھیں ملک سے نکالنے کے ظلم و تشدد پر اقوام متحدہ میں اپنی بے گناہی کے ثبوت پیش کرنے پر یاد آئی۔

اس کے ساتھ ہی اسرائیل بدستور فلسطینی اور شامی علاقوں پر ناجائز قبضے کرتا چلا جا رہا ہے جس کی امریکا تصدیق کر رہا ہے جب کہ بھارتی وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کو گزشتہ کتنے ہی مہینوں سے کرفیو کی قید میں لے رکھا ہے جس میں مجبور بے بس کشمیری موت کے گھاٹ اترتے جا رہے ہیں۔

یہ ساری باتیں اور ظلم و تعدی دنیا میں کسی کو دکھائی نہیں دیتی۔ تو پھر اس کم عمر بچے کا یہ ڈائیلاگ حقیقت بن کر کانوں میں پڑتا ہے کہ ''چاچا دنیا بڑی ظالم ہو گئی اے'' ؎ مودی کے ہاتھوں مسلمانوں کا یہ قتل عام اس زمانے میں ہوا جب وہ گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا ، گودھرا ٹرین حادثے کے بعد گجرات میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے اورمودی سرکار نے ریاستی پولیس کو واضح حکم دیا کہ مسلمانوں پر حملہ کرنے والے ہندوؤں کے کسی گروہ کو نہ روکا جائے تا کہ ہندو مسلمانوں کے خلاف اپنا تمام غصہ نکال سکیں اور اس انداز سے ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں کو جلاؤ گھیراؤ کے ذریعے موت کے گھاٹ اتھار دیا گیا۔

برما یا میانمار میں اگر سیکیورٹی فورسز نے نہتے روہنگیا مسلمانوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ نہیں بنایا تو وہ لاکھوں کی تعداد میں ملک چھوڑ کر پڑوسی بنگلہ دیش یا تھائی لینڈ میں پناہ لینے پر کیوں مجبور ہوئے جب کہ میانمار کی حکمران آن سان سوچی کو عالمی ادارے امن کے نوبل انعام کا حقدار قرار دے چکے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں