سابق اسٹارز جیتی بازی ہارنے والی ٹیم پر برس پڑے
مصباح اورسعید نہ ہوں تو بنگلہ دیش سے جیتنا بھی مشکل ہو جائے(وسیم اکرم) بیٹنگ کی ناکامی پر حیرت نہیں ہوئی،وقار
جنوبی افریقہ کیخلاف جیتی بازی ہارنے پر سابق اسٹارز قومی ٹیم پربرس پڑے، سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ اگر مصباح الحق اور سعید اجمل نہ ہوں تو پاکستان کا بنگلہ دیش سے جیتنا بھی مشکل ہو جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ عمر اکمل نے نہایت خراب شاٹ کھیل کر وکٹ گنوائی، میں کپتان ہوتا تو اسے کہتا کہ جائو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلو، وہاں سنچریاں بنائیں تب ہی واپسی ہو گی۔ سابق قائد وقار یونس نے کہا کہ بیٹنگ لائن کا اچانک ڈھیر ہونا بہت بڑا سرپرائز نہ تھا البتہ ہمیں سوچنا پڑے گا کہ اکثر ایسا کیوں ہو جاتا ہے، ایک ایسا میچ جو ٹیم90 فیصد جیت چکی تھی اچانک ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، کئی پلیئرزخراب شاٹس کھیل کر آئوٹ ہوئے۔سابق کپتان راشد لطیف نے اسے حیرت انگیز اور انٹرنیشنل کرکٹ کی تاریخ میں بدترین پاکستانی ناکامی قرار دیا، انھوں نے کہا کہ اس ہار پر یقین کرنے کو ہرگز دل نہیں مانتا،4 وکٹیں گنواکر165رنز پر بیٹنگ کرنے والی ٹیم کاآخری 6 وکٹیں کھوکر 184 کے ہدف تک نہ پہنچنا عجیب سا لگتاہے،راشد لطیف نے کہا کہ6 کھلاڑیوں کا محض36 گیندوں پرصرف17 رنز بنا کر پویلین لوٹ جانا حیران کن امر ہے جبکہ ابھی اننگز کی مزید21 گیندیں باقی تھیں۔
انھوں نے پاکستان کی اس ناکامی کا سبب ناقص بیٹنگ اور کھلاڑیوں کا غلط شاٹس کا انتخاب قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہواکہ27 اوورز میں 86 رنز پر 6 وکٹیں گنوانے والی جنوبی افریقہ کی ٹیم نے183رنزجوڑے جبکہ35 ویںاوور میں129رنز پر اس کے8 کھلاڑی میدان بدربھی ہوچکے تھے،یہ معاملہ میرے لیے انتہائی حیرت انگیز ہے، راشد لطیف نے اس ناکامی پرکھلاڑیوں کے بجائے پی سی بی کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے کہا کہ اسے قومی ٹیم سے زیادہ سزا یافتہ محمد عامر کو ریلیف دلانے کی پڑی ہوئی ہے،اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو حالات بد سے بدتر ہوجائیں گے۔ عامر سہیل نے شکست کا ملبہ شاہدآفریدی پر ڈالتے ہوئے کہاکہ آل رائونڈرکے غیر ذمہ دارانہ اونچے شاٹ نے ٹیم کو مشکل کا شکارکیا،انھوں نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ وکٹ مشکل تھی مگر ایک آسان ٹارگٹ حاصل کیا جاسکتا تھا،ہمارے تمام بیٹسمین اپنی ذمہ داری نہیں نبھا سکے،اگر سنگلز پر توجہ دی جاتی تو کامیابی ممکن تھی۔ یاد رہے کہ آفریدی نے اس میچ میں تین کھلاڑیوں کوآئوٹ بھی کیا تھا، مگر عامر سہیل نے اس کے تذکرے سے گریز کیا۔
انھوں نے کہا کہ عمر اکمل نے نہایت خراب شاٹ کھیل کر وکٹ گنوائی، میں کپتان ہوتا تو اسے کہتا کہ جائو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلو، وہاں سنچریاں بنائیں تب ہی واپسی ہو گی۔ سابق قائد وقار یونس نے کہا کہ بیٹنگ لائن کا اچانک ڈھیر ہونا بہت بڑا سرپرائز نہ تھا البتہ ہمیں سوچنا پڑے گا کہ اکثر ایسا کیوں ہو جاتا ہے، ایک ایسا میچ جو ٹیم90 فیصد جیت چکی تھی اچانک ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، کئی پلیئرزخراب شاٹس کھیل کر آئوٹ ہوئے۔سابق کپتان راشد لطیف نے اسے حیرت انگیز اور انٹرنیشنل کرکٹ کی تاریخ میں بدترین پاکستانی ناکامی قرار دیا، انھوں نے کہا کہ اس ہار پر یقین کرنے کو ہرگز دل نہیں مانتا،4 وکٹیں گنواکر165رنز پر بیٹنگ کرنے والی ٹیم کاآخری 6 وکٹیں کھوکر 184 کے ہدف تک نہ پہنچنا عجیب سا لگتاہے،راشد لطیف نے کہا کہ6 کھلاڑیوں کا محض36 گیندوں پرصرف17 رنز بنا کر پویلین لوٹ جانا حیران کن امر ہے جبکہ ابھی اننگز کی مزید21 گیندیں باقی تھیں۔
انھوں نے پاکستان کی اس ناکامی کا سبب ناقص بیٹنگ اور کھلاڑیوں کا غلط شاٹس کا انتخاب قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہواکہ27 اوورز میں 86 رنز پر 6 وکٹیں گنوانے والی جنوبی افریقہ کی ٹیم نے183رنزجوڑے جبکہ35 ویںاوور میں129رنز پر اس کے8 کھلاڑی میدان بدربھی ہوچکے تھے،یہ معاملہ میرے لیے انتہائی حیرت انگیز ہے، راشد لطیف نے اس ناکامی پرکھلاڑیوں کے بجائے پی سی بی کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے کہا کہ اسے قومی ٹیم سے زیادہ سزا یافتہ محمد عامر کو ریلیف دلانے کی پڑی ہوئی ہے،اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو حالات بد سے بدتر ہوجائیں گے۔ عامر سہیل نے شکست کا ملبہ شاہدآفریدی پر ڈالتے ہوئے کہاکہ آل رائونڈرکے غیر ذمہ دارانہ اونچے شاٹ نے ٹیم کو مشکل کا شکارکیا،انھوں نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ وکٹ مشکل تھی مگر ایک آسان ٹارگٹ حاصل کیا جاسکتا تھا،ہمارے تمام بیٹسمین اپنی ذمہ داری نہیں نبھا سکے،اگر سنگلز پر توجہ دی جاتی تو کامیابی ممکن تھی۔ یاد رہے کہ آفریدی نے اس میچ میں تین کھلاڑیوں کوآئوٹ بھی کیا تھا، مگر عامر سہیل نے اس کے تذکرے سے گریز کیا۔