رواں برس کے 8ماہ ایک ہزار 325افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا

شہر بھرمیںاسنیپ چیکنگ اور گشت کے باوجود ٹارگٹ کلنگ جاری رہی


Munawar Khan September 03, 2012
رواں برس جنوری سے اگست کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کا گراف ۔ فوٹو: فائل

پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے امن و امان کی بہتر صورتحال کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود شہر میں ٹارگٹ کلنگ ، قتل و غارت گری اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے ۔

رواں برس کے 8 ماہ کے دوران 1325 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ، جنوری میں 126 ، فروری میں 111 ، مارچ میں 134 ، اپریل میں 204 ، مئی میں 174 ، جون میں 193 ، جولائی میں 193 اور اگست میں 190 افراد کو فائرنگ کرکے ابدی نیند سلادیا گیا ، تفصیلات کے مطابق شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کا نہ ختم ہونیوالا سلسلہ بغیر کسی وقفے سے جاری ہے ۔

پولیس کی جانب سے شہر بھر میں اسنیپ چیکنگ اور گشت کے باوجود ٹارگٹ کلرز اپنے ہدف کو نہ صرف سر عام نشانہ بنا کر چلے جاتے ہیں بلکہ اغوا کے بعد لاشیں پھینکنے والوں کو بھی کوئی پکڑنے والا نہیں، روزانہ کی بنیاد پر شہر میں جاری قتل و غارت گری نے شہریوں اور ان کے اہلخانہ کو نہ صرف نفسیاتی الجھنوں کا شکار بنا دیا ہے بلکہ گھروں سے کام کے لیے نکلنے والوں کیلیے اہلخانہ ان کی سلامتی کی دعائیں مانگتے رہتے ہیں ۔

شہر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے سست جبکہ قانون شکن عناصر انتہائی چست دکھائی دیے، رواں برس کے8ماہ کے دوران1325افراد زندگی کی بازی ہار گئے،ہلاک ہونے والوں میں پولیس ، رینجرز ، وکلا ، ڈاکٹر ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کے علاوہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں، جنوری میں 126 افراد ہلاک ہوئے جس میں6پولیس اہلکار،5وکلا اور 2 ڈاکٹر شامل ہیں۔

فروری میں 106 افراد کو ابدی نیند سلادیا گیا جبکہ کینٹ کے قریب عسکری فلیٹ سے باوانی خاندان کے 5 افراد کی لاشیں بھی ملیں ، مارچ میں جاں بحق ہونے والے 134 افراد میں 3خواتین ، 2 اے ایس آئی ، 4 پولیس کانسٹیبل اور وکیل باپ بیٹے سمیت دیگر افراد شامل ہیں ، اپریل میں 204 ہلاکتیں ہوئیں جس میں 2 اے ایس آئی،6پولیس کانسٹیبل ، ایک رینجرز کا سب انسپکٹر بھی شامل ہیں۔

لیاری آپریشن کے دوران 30 افراد ہلاک ہوئے ، لیاری آپریشن 27 اپریل سے 4 مئی تک جاری رہا جس میں ایس ایچ او سول لائنز فواد اخوند سمیت 6 پولیس اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 34 افراد ہلاک ہوئے تھے ، مئی میں 174 ہلاکتیں ہوئیں جن میں ملزمان نے ایک ایس پی ، ایک اے ایس آئی ، ایک سب انسپکٹر اور رینجرز کے ایک سب انسپکٹر کو بھی نشانہ بنایا ، مئی میں سندھ محبت ریلی میں14افراد ہلاک ہوئے ، جون میں 190 دہشت گردوں کا نشانہ بنے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں