خون میں غیرمعمولی چکنائی سے جسمانی اعضا ناکارہ ہونے کا خدشہ
خون میں چکنائی سب سے پہلے اندرونی سوزش کی وجہ بنتی ہے، پھر خون کی نالیوں اور جسمانی اعضا کو متاثر کرسکتی ہے
ایک نئے مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ خون میں اگر غیرمعمولی چکنائی ہو تو وقت کے ساتھ ساتھ اعضا کے ناکارہ ہونے کے خطرات بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔
اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ خون میں تیرتی ہوئی کئی طرح کی چکنائیاں سب سے پہلے اندرونی جسمانی جلن یا سوزش کی وجہ بنتی جب کہ جسمانی سوزش کئی طرح کے اندرونی بیماریوں مثلاً انفیکشن، جراثیم کے حملے یا امنیاتی نظام کی خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ بسا اوقات یہ موٹاپے، ذیابیطس اور امراضِ قلب کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جسم کے اندر مسلسل سوزش جاری رہے تو اس کا سنجیدگی سے جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ یہی کچھ ایک نئی تحقیق میں ہوا ہے جس پر سارلینڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے تحقیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خون میں بلند چکنائی کی وجہ سے ہی اندرونی سوزش جنم لیتی ہے۔
لیکن تشویش ناک بات یہ ہے کہ یہ سلسلہ رکتا نہیں اور خون کا گاڑھا پن پہلے خون کی رگوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور آخر کار گردے سمیت دیگر اہم اعضا کو بھی نقصان پہنچاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ خود وہ اہم عضو بھی ناکارہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے اس پورے عمل کو دریافت کیا ہے اگلے مرحلے میں انہوں نے چوہوں کے ماڈل پر اس نظریئے کو آزمایا اور ان کے خون میں چکنائیاں اور چربیاں شامل کیں۔ اس عمل میں سائنس دانوں نے ایک پیچیدہ ریسپٹر کا مطالعہ کیا جو این ایل آر پی تھری کہلاتا ہے اور جسم میں جلن کی وجہ بنتا ہے۔
معلوم ہوا کہ خون میں ٹرائی گلیسرائڈز اور لائپڈز بڑھنے سے سوزش جنم لیتی ہے۔ اس کے بعد چوہوں کے جگر اور گردے بھی متاثر ہونا شروع ہوئے جس کا مطلب یہ ہے کہ خون میں موجود چکنائی ان اہم اعضا کو شدید نقصان پہنچاسکتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بعض پروٹین اور ریسپٹر کی سرگرمی کو روکتے ہوئے ہم اہم جسمانی اعضا کو بچاسکتے ہیں تاہم اس ضمن میں اب بھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ خون میں تیرتی ہوئی کئی طرح کی چکنائیاں سب سے پہلے اندرونی جسمانی جلن یا سوزش کی وجہ بنتی جب کہ جسمانی سوزش کئی طرح کے اندرونی بیماریوں مثلاً انفیکشن، جراثیم کے حملے یا امنیاتی نظام کی خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ بسا اوقات یہ موٹاپے، ذیابیطس اور امراضِ قلب کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جسم کے اندر مسلسل سوزش جاری رہے تو اس کا سنجیدگی سے جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ یہی کچھ ایک نئی تحقیق میں ہوا ہے جس پر سارلینڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے تحقیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خون میں بلند چکنائی کی وجہ سے ہی اندرونی سوزش جنم لیتی ہے۔
لیکن تشویش ناک بات یہ ہے کہ یہ سلسلہ رکتا نہیں اور خون کا گاڑھا پن پہلے خون کی رگوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور آخر کار گردے سمیت دیگر اہم اعضا کو بھی نقصان پہنچاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ خود وہ اہم عضو بھی ناکارہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے اس پورے عمل کو دریافت کیا ہے اگلے مرحلے میں انہوں نے چوہوں کے ماڈل پر اس نظریئے کو آزمایا اور ان کے خون میں چکنائیاں اور چربیاں شامل کیں۔ اس عمل میں سائنس دانوں نے ایک پیچیدہ ریسپٹر کا مطالعہ کیا جو این ایل آر پی تھری کہلاتا ہے اور جسم میں جلن کی وجہ بنتا ہے۔
معلوم ہوا کہ خون میں ٹرائی گلیسرائڈز اور لائپڈز بڑھنے سے سوزش جنم لیتی ہے۔ اس کے بعد چوہوں کے جگر اور گردے بھی متاثر ہونا شروع ہوئے جس کا مطلب یہ ہے کہ خون میں موجود چکنائی ان اہم اعضا کو شدید نقصان پہنچاسکتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بعض پروٹین اور ریسپٹر کی سرگرمی کو روکتے ہوئے ہم اہم جسمانی اعضا کو بچاسکتے ہیں تاہم اس ضمن میں اب بھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔