کچھی رابطہ کمیٹی کے عہدیدار کا قتل علاقہ مکینوں کا احتجاج
یونس کو کچھی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا،مقتول کی لاش ہفتہ کی شب نیٹی جیٹی پل سے ملی تھی
کچھی رابطہ کمیٹی کے علاقائی عہدیدار کی ہلاکت کیخلاف لیاری کے مکینوں نے ماڑی پور روڈ پر کئی گھنٹے احتجاج کیا۔
اتوار کی صبح سے دوپہر تک ماڑی پور روڈ مکمل طور پر بند رہی، اس دوران نامعلوم افراد نے ٹائر نذر آتش کیے اور گاڑیوں پر پتھرائو بھی کیا ، احتجاج کے باعث ماڑی پور روڈ اور نیٹی جیٹی پل ٹریفک کیلیے بند کردی گئی ، اتوار کی دوپہر پولیس کے اعلیٰ حکام نے مذاکرات کے بعد مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر کردیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب جیکسن کے علاقے نیٹی جیٹی پل کے قریب نوجوان کی لاش ملی تھی جسے یونس کچھی ولد حاجی ابوبکر کے نام سے شناخت کیا گیا، مقتول کچھی رابطہ کمیٹی جمعہ بلوچ گوٹھ کا جوائنٹ انچارج اور پیشے کے اعتبار سے ٹرانسپورٹر تھا، واقعے کیخلاف لیاری کے مکین ماڑی پور روڈ پر آئے اور کئی گھنٹے طویل احتجاج کیا، پولیس کا کہنا تھا کہ مظاہرین کی بڑی تعداد رات کو ہی ماڑی پور روڈ پر نکل آئی، اس دوران نامعلوم افراد نے گاڑیوں پر پتھرائو کیا اور ٹائر بھی نذر آتش کیے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ یونس کچھی کے قاتل فوری طور پر گرفتار کیے جائیں، مظاہرین نے الزام لگایا کہ پولیس قاتلوں کو جانتی ہے، پولیس نے انھیں متعدد مرتبہ منتشر کیا لیکن ہفتہ کی صبح سے وہ مستقل ماڑی پور روڈ پر موجود رہے، پولیس نے انھیں متعدد مرتبہ منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، اتوار کو احتجاج میں شدت آگئی اور مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کردیا۔
احتجاج کے باعث ماڑی پور روڈ، نیٹی جیٹی پل، ٹاور، جیکسن، حب ریور روڈ، مواچھ گوٹھ جانے والی شارع اور ہاکس بے روڈ سمیت دیگر متصل سڑکیں ٹریفک کیلیے بند رہیں جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، اس موقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی تعینات رہی، بعدازاں پولیس کے اعلیٰ حکام نے طویل مذاکرات کیے اور قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دہانی کے بعد اتوار کی دوپہر مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا گیا جس کے بعد یونس کو کچھی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، مقتول کی ہلاکت کیخلاف آگرہ تاج کالونی اور دیگر متصل علاقوں میں دکانیں و کاروباری مراکز بند رہے۔
اتوار کی صبح سے دوپہر تک ماڑی پور روڈ مکمل طور پر بند رہی، اس دوران نامعلوم افراد نے ٹائر نذر آتش کیے اور گاڑیوں پر پتھرائو بھی کیا ، احتجاج کے باعث ماڑی پور روڈ اور نیٹی جیٹی پل ٹریفک کیلیے بند کردی گئی ، اتوار کی دوپہر پولیس کے اعلیٰ حکام نے مذاکرات کے بعد مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر کردیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب جیکسن کے علاقے نیٹی جیٹی پل کے قریب نوجوان کی لاش ملی تھی جسے یونس کچھی ولد حاجی ابوبکر کے نام سے شناخت کیا گیا، مقتول کچھی رابطہ کمیٹی جمعہ بلوچ گوٹھ کا جوائنٹ انچارج اور پیشے کے اعتبار سے ٹرانسپورٹر تھا، واقعے کیخلاف لیاری کے مکین ماڑی پور روڈ پر آئے اور کئی گھنٹے طویل احتجاج کیا، پولیس کا کہنا تھا کہ مظاہرین کی بڑی تعداد رات کو ہی ماڑی پور روڈ پر نکل آئی، اس دوران نامعلوم افراد نے گاڑیوں پر پتھرائو کیا اور ٹائر بھی نذر آتش کیے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ یونس کچھی کے قاتل فوری طور پر گرفتار کیے جائیں، مظاہرین نے الزام لگایا کہ پولیس قاتلوں کو جانتی ہے، پولیس نے انھیں متعدد مرتبہ منتشر کیا لیکن ہفتہ کی صبح سے وہ مستقل ماڑی پور روڈ پر موجود رہے، پولیس نے انھیں متعدد مرتبہ منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، اتوار کو احتجاج میں شدت آگئی اور مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کردیا۔
احتجاج کے باعث ماڑی پور روڈ، نیٹی جیٹی پل، ٹاور، جیکسن، حب ریور روڈ، مواچھ گوٹھ جانے والی شارع اور ہاکس بے روڈ سمیت دیگر متصل سڑکیں ٹریفک کیلیے بند رہیں جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، اس موقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی تعینات رہی، بعدازاں پولیس کے اعلیٰ حکام نے طویل مذاکرات کیے اور قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دہانی کے بعد اتوار کی دوپہر مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا گیا جس کے بعد یونس کو کچھی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، مقتول کی ہلاکت کیخلاف آگرہ تاج کالونی اور دیگر متصل علاقوں میں دکانیں و کاروباری مراکز بند رہے۔