ماحولیاتی آلودگی ختم کرنے کی عالمی مہم
امریکا کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بھر کو درپیش اس خطرے کا الٹا تمسخر اڑاتا ہے۔
دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں اور زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ پر فہم و فراست کے حلقوں کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اس عمل کے جاری رہنے کو انسانوں اور جنگلی حیات کے لیے انتہائی خطرے کا موجب قرار دیا جا رہا ہے لیکن دوسری طرف جو ترقی یافتہ ممالک فضا میں سب سے زیادہ خطرناک گیسز کا اخراج کر کے ان موسمیاتی تبدیلیوں کا موجب بن رہے ہیں۔
ان کی قیادت دنیا کی نام نہاد سپر پاور امریکا کے پاس ہے اور امریکا کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بھر کو درپیش اس خطرے کا الٹا تمسخر اڑاتا ہے اور فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں جو اس حوالے سے عالمی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ممکن تھا کہ دنیا کو اس خطرے سے بچانے کے لیے کوئی لائحہ عمل مرتب کر لیا جاتا مگر عین آخری وقت میں مسٹر ٹرمپ نے بازی پلٹ دی اور اس نہایت اہم کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کانفرنس سے واک آؤٹ کر دیا۔ مسٹر ٹرمپ کی اس روش کی یہی وجہ سمجھ میں آتی ہے کہ چونکہ کرہ ارض کی حرارت میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ اس سپر پاور میں رات دن چلنے والی ہماری فیکٹریاں اور بڑے بڑے کارخانے ہی ہیں لہٰذا امریکا اپنے اس بے پناہ صنعتی عمل کو روکنے یا اس میں تخفیف کرنے پر تیار نہیں ہے۔
دوسری طرف عوامی حلقوں میں گلوبل وارمنگ کا احساس اس قدر ابھر رہا ہے کہ عام لوگ بھی اس مہم میں اپنے طور پر شامل ہو رہے ہیں ، ان عام لوگوں میں سویڈن کی سولہ سالہ لڑکی گریٹا تھنبرگ اس حوالے سے نمایاں ہے کہ اس نے دنیا کی توجہ اس اہم ترین مسئلہ کی طرف منعطف کرانے کے لیے ایک سولر پاورڈ کشتی پر طویل سمندری سفر کیا تاکہ اس کے سفر سے فضائی آلودگی میں کوئی اضافہ نہ ہو سکے کیونکہ ہوائی سفر اور زمینی سفر بلاشبہ آلودگی میں متعدبہ اضافہ کرتے ہیں۔ جہاں دنیا بھر کے لیڈر اس کم عمر سویڈش لڑکی گریٹا تھنبرگ کو خراج تحسین پیش کر رہے وہاں جناب ڈونلڈ ٹرمپ واحد لیڈر ہیں جو اس بہادر اور باشعور لڑکی کا مذاق اڑا رہے ہیں جب کہ ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کام کرنے والے رسائل و جرائد نے اس سولہ سالہ لڑکی کو سال کی اہم ترین شخصیت قرار دیدیا ہے۔
ٹرمپ صاحب کا کہنا ہے کہ گریٹا تھنبرگ خود جذباتی بے قابو پن کا شکار ہے، اسے اپنے علاج کی طرف توجہ دینی چاہیے تاہم عالمی طور پر مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان ریمارکس کی مذمت کی گئی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ لڑکی ایک غلط جنگ شروع کرنا چاہتی ہے حالانکہ اس کی اصل جنگ اس کے اپنے خلاف ہونی چاہیے۔
ان کی قیادت دنیا کی نام نہاد سپر پاور امریکا کے پاس ہے اور امریکا کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بھر کو درپیش اس خطرے کا الٹا تمسخر اڑاتا ہے اور فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں جو اس حوالے سے عالمی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ممکن تھا کہ دنیا کو اس خطرے سے بچانے کے لیے کوئی لائحہ عمل مرتب کر لیا جاتا مگر عین آخری وقت میں مسٹر ٹرمپ نے بازی پلٹ دی اور اس نہایت اہم کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کانفرنس سے واک آؤٹ کر دیا۔ مسٹر ٹرمپ کی اس روش کی یہی وجہ سمجھ میں آتی ہے کہ چونکہ کرہ ارض کی حرارت میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ اس سپر پاور میں رات دن چلنے والی ہماری فیکٹریاں اور بڑے بڑے کارخانے ہی ہیں لہٰذا امریکا اپنے اس بے پناہ صنعتی عمل کو روکنے یا اس میں تخفیف کرنے پر تیار نہیں ہے۔
دوسری طرف عوامی حلقوں میں گلوبل وارمنگ کا احساس اس قدر ابھر رہا ہے کہ عام لوگ بھی اس مہم میں اپنے طور پر شامل ہو رہے ہیں ، ان عام لوگوں میں سویڈن کی سولہ سالہ لڑکی گریٹا تھنبرگ اس حوالے سے نمایاں ہے کہ اس نے دنیا کی توجہ اس اہم ترین مسئلہ کی طرف منعطف کرانے کے لیے ایک سولر پاورڈ کشتی پر طویل سمندری سفر کیا تاکہ اس کے سفر سے فضائی آلودگی میں کوئی اضافہ نہ ہو سکے کیونکہ ہوائی سفر اور زمینی سفر بلاشبہ آلودگی میں متعدبہ اضافہ کرتے ہیں۔ جہاں دنیا بھر کے لیڈر اس کم عمر سویڈش لڑکی گریٹا تھنبرگ کو خراج تحسین پیش کر رہے وہاں جناب ڈونلڈ ٹرمپ واحد لیڈر ہیں جو اس بہادر اور باشعور لڑکی کا مذاق اڑا رہے ہیں جب کہ ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کام کرنے والے رسائل و جرائد نے اس سولہ سالہ لڑکی کو سال کی اہم ترین شخصیت قرار دیدیا ہے۔
ٹرمپ صاحب کا کہنا ہے کہ گریٹا تھنبرگ خود جذباتی بے قابو پن کا شکار ہے، اسے اپنے علاج کی طرف توجہ دینی چاہیے تاہم عالمی طور پر مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان ریمارکس کی مذمت کی گئی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ لڑکی ایک غلط جنگ شروع کرنا چاہتی ہے حالانکہ اس کی اصل جنگ اس کے اپنے خلاف ہونی چاہیے۔