کے ای ایس سی کو ایک سال میں 70ارب کی سبسڈی دی گئی

نجکاری کے بعد بجلی کی پیداوارکم اور ایندھن کے استعمال میں اضافہ ہوگیا ہے

نرخوں میں اضافے کی درخواست بلاجواز ہے، نیپراکی عوامی سماعت میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی تنقید۔ فوٹو: فائل

حکومت پاکستان کے ای ایس سی کو سالانہ70ارب روپے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ادا کررہی ہے۔

کراچی کے ہر صارف کی جانب سے ماہانہ 3 ہزار روپے کے ای ایس سی کو ادا کیے جاتے ہیں، نجکاری کے بعد بجلی کی پیداوارکم اور ایندھن کے استعمال میں اضافہ ہوگیا ہے، یہ انکشاف نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی عوامی سماعت کے دوران مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کے ای ایس سی انتظامیہ کی جانب سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں مزید اضافے کے مطالبے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کیا۔


انھوں نے کہا کہ ایک ایسا ادارہ جو ماہانہ 6 ارب روپے ٹیرف فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں وفاقی حکومت سے وصول کررہا ہے اس کی جانب سے نرخوں میں اضافے کی درخواست بلاجواز ہے،کے ای ایس سی شیئرہولڈرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ چوہدری مظہر نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں نرخوںمیں اضافے کا تعین کرنے کے مکینزم کو موضوع بحث بناتے ہوئے کہا کہ جب تک نیپرا کی جانب سے کے ای ایس سی کے ہر پیداواری یونٹ سے پیدا ہونیوالی بجلی اور اس پر آنے والے اخراجات کے اعدادوشمار کا تعین نہیں کرتا نرخوں میں اضافہ کسی صورت درست نہیں ہوسکتا۔

انھوں نے کہا کہ اگر نیپرا کے پاس کے ای ایس سی کے ہر پلانٹ کی ایندھن کے مناسبت سے کارکردگی کا ریکارڈ ہے تو وہ دیگر اسٹیک ہولڈرز کو بھی فراہم کیا جائے، چوہدری مظہر علی نے مزید کہا کہ سال 2011-12 میں کے ای ایس سی کو وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیرف فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 70 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے اس کے باوجود ٹیرف میں اضافے کا مطالبہ بلاجواز ہے، ایک اور شہری نے نکتہ اٹھایا کہ کے ای ایس سی کی جانب سے اپنے نئے بجلی گھروں اور ان کی کارکردگی رپورٹ ان کی درخواست میں شامل کیا جانا چاہیے۔
Load Next Story