جرمن چانسلر انجیلا مرکیل مسلسل نویں برس بھی دنیا کی بااثر ترین خاتون قرار
جرمن چانسلر کو 2011 سے مسلسل دنیا کی بااثر ترین خاتون قرار دیا جارہا ہے
ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ عالمی مسابقتی انڈیکس نے رواں برس دنیا کی 10 بااثر خواتین کی فہرست جاری کی ہے جس کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکیل مسلسل نویں برس بھی دنیا کی طاقتور ترین خاتون قرار ہائی ہیں۔
اکنامک، آرٹس، ثقافت، سائنس وٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں کی فہرست مرتب کرنے والے ادارے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ عالمی مسابقتی انڈیکس نے دنیا بھر کی 10 طاقتور اوربااثر خواتین کی فہرست جاری کی ہے تاہم اس فہرست میں کوئی بھی ایشیائی خاتون شامل نہیں ہوسکی۔
انجیلا مرکیل
دی ورلڈ انڈیکس کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکیل رواں برس دنیا کی سب سے بااثر خاتون قرار پائی ہیں۔
کرسٹین لیگارڈ
کرسٹین میڈیلین آڈیٹ لیگارڈ فرانسیسی سیاست دان اور وکیل ہیں۔ وہ نومبر 2019 سے یورپین سینٹرل بینک کی صدر کی حیثیت خدمات انجام دے رہی ہیں وہ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
نینسی پلوسی
نینسی پیٹریشیا پلوسی امریکی سیاستدان اور ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن ہیں وہ جنوری 2019 سے ریاست ہائے متحدہ امریکا کے ایوان نمائندگان کی اسپیکر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ نینسی دنیا کی تیسری بااثر خاتون قرار پائی ہیں۔
یورسیولا وون ڈیر لین
یورسیولا وون ڈیر لین جرمن سیاستدان ہیں اور یکم دسمبر 2019 سے یورپین کمیشن کی صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھارہی ہیں۔ وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر براجمان ہیں۔
میری بارا
میری ٹیریسا بارا جنرل موٹرز کمپنی کی چیئرپرسن اور سی ای او ہیں، وہ پانچویں بااثر خاتون ہیں۔
میلنڈا گیٹس
بل گیٹس کی اہلیہ میلنڈا این گیٹس سماجی کارکن ہیں اور مائیکروسافٹ کی سابق جنرل مینجر رہ چکی ہیں۔ وہ اس فہرست میں چھٹی پوزیشن پر ہیں۔
ایبی گیل جانسن
ایبی گیل جانسن امریکا سے تعلق رکھنے والی کامیاب بزنس وومن اور دنیا کی ساتویں بااثر خاتون ہیں۔
اینا پیٹریشیا بوٹن
اسپین سے تعلق رکھنے والی اینا پیٹریشیا بوٹن پیشے کے اعتبار سے بینکر ہیں۔ وہ 10 ستمبر 2014 کو اسٹینڈرڈ گروپ کی ایگزیکٹیو چیئرمین منتخب ہوئی تھیں۔ اینا دنیا کی آٹھویں بااثر خاتون ہیں۔
گینی رو میٹی
گینی رومیٹی امریکن بزنس ایگزیکٹیو ہیں اور اس وقت آئی بی ایم کی صدر، چیئرپرسن اور سی ای او کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ وہ اس کمپنی کی پہلی خاتون سربراہ اور دنیا کی نویں بااثر خاتون ہیں۔
میری لین ہیوسن
امریکا سے تعلق رکھنے والی میری لین ایڈمز ہیوسن، لاک ہیڈ مارٹن کی چیئروومن، سربراہ اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں اور اس فہرست میں دسویں نمبر پر ہیں۔
اکنامک، آرٹس، ثقافت، سائنس وٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں کی فہرست مرتب کرنے والے ادارے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ عالمی مسابقتی انڈیکس نے دنیا بھر کی 10 طاقتور اوربااثر خواتین کی فہرست جاری کی ہے تاہم اس فہرست میں کوئی بھی ایشیائی خاتون شامل نہیں ہوسکی۔
انجیلا مرکیل
دی ورلڈ انڈیکس کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکیل رواں برس دنیا کی سب سے بااثر خاتون قرار پائی ہیں۔
کرسٹین لیگارڈ
کرسٹین میڈیلین آڈیٹ لیگارڈ فرانسیسی سیاست دان اور وکیل ہیں۔ وہ نومبر 2019 سے یورپین سینٹرل بینک کی صدر کی حیثیت خدمات انجام دے رہی ہیں وہ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
نینسی پلوسی
نینسی پیٹریشیا پلوسی امریکی سیاستدان اور ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن ہیں وہ جنوری 2019 سے ریاست ہائے متحدہ امریکا کے ایوان نمائندگان کی اسپیکر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ نینسی دنیا کی تیسری بااثر خاتون قرار پائی ہیں۔
یورسیولا وون ڈیر لین
یورسیولا وون ڈیر لین جرمن سیاستدان ہیں اور یکم دسمبر 2019 سے یورپین کمیشن کی صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھارہی ہیں۔ وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر براجمان ہیں۔
میری بارا
میری ٹیریسا بارا جنرل موٹرز کمپنی کی چیئرپرسن اور سی ای او ہیں، وہ پانچویں بااثر خاتون ہیں۔
میلنڈا گیٹس
بل گیٹس کی اہلیہ میلنڈا این گیٹس سماجی کارکن ہیں اور مائیکروسافٹ کی سابق جنرل مینجر رہ چکی ہیں۔ وہ اس فہرست میں چھٹی پوزیشن پر ہیں۔
ایبی گیل جانسن
ایبی گیل جانسن امریکا سے تعلق رکھنے والی کامیاب بزنس وومن اور دنیا کی ساتویں بااثر خاتون ہیں۔
اینا پیٹریشیا بوٹن
اسپین سے تعلق رکھنے والی اینا پیٹریشیا بوٹن پیشے کے اعتبار سے بینکر ہیں۔ وہ 10 ستمبر 2014 کو اسٹینڈرڈ گروپ کی ایگزیکٹیو چیئرمین منتخب ہوئی تھیں۔ اینا دنیا کی آٹھویں بااثر خاتون ہیں۔
گینی رو میٹی
گینی رومیٹی امریکن بزنس ایگزیکٹیو ہیں اور اس وقت آئی بی ایم کی صدر، چیئرپرسن اور سی ای او کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ وہ اس کمپنی کی پہلی خاتون سربراہ اور دنیا کی نویں بااثر خاتون ہیں۔
میری لین ہیوسن
امریکا سے تعلق رکھنے والی میری لین ایڈمز ہیوسن، لاک ہیڈ مارٹن کی چیئروومن، سربراہ اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں اور اس فہرست میں دسویں نمبر پر ہیں۔