ملک میں حکمرانی عوام نہیں سلیکٹڈ اور سلیکٹر کررہے ہیں بلاول بھٹو زرداری
ملک میں سیاست آزاد نہیں اور عوام سےحقوق سلب کیے جارہےہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عوام سے حق چھینا جارہاہے اور حکمرانی عوام نہیں سلیکٹڈ اور سلیکٹر کررہے ہیں۔
کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے 2 قائدین کو راولپنڈی میں شہید کیا گیا، بےنظیر بھٹو شہادت سے پہلے عوامی پروگرام لے کر بلوچستان آئیں، پیپلز پارٹی نے آئین میں 18ویں ترمیم کرکے ذوالفقار بھٹو کے آئین کو بحال کیا، ہم سی پیک جیسے انقلابی منصوبے لے کر آئے تھے، آصف زرداری چاہتے تھے کہ پہلے فائدہ بلوچستان کو ہو لیکن سی پیک کا روٹ تبدیل کرکے پنجاب اور سندھ کو پہلے فائدہ پہنچایا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ملک میں سیاست آزاد نہیں ہے، عوام سےعوامی طاقت چھینی اورحقوق سلب کیے جارہےہیں، یہ وہ جمہوریت نہیں جس کے لئے بےنظیربھٹو اور ذوالفقار بھٹو شہید ہوئے، ہمیں نظر آرہا ہے کہ عوام کے حقوق چھینے جارہے ہیں، حکمرانی عوام نہیں سلیکٹڈ اور سلیکٹر کررہے ہیں، سلیکٹڈ کے ذریعے اٹھارہویں ترمیم پر حملے کئے جارہے ہیں، صوبوں سے وسائل اور اختیارات چھینے جارہے ہیں، ہم واحد ملک ہے جہاں لاکھوں افراد لاپتہ ہوجاتے ہیں۔ عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں، اب معیشت عوام کی مرضی سے نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی مرضی سے چل رہی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ عوام کی مرضی سے نہیں آتے اس لئے عوام کا خیال بھی نہیں رکھتے، نااہل کٹھ پتلیاں عوام کو فائدہ نہیں پہنچا سکتیں۔ وفاق اپنی نالائقی کا بوجھ عوام پر ڈال رہا ہے، ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے کا دعوی کرنے والے لوگوں کو بیروزگار کررہے ہیں۔ سبسڈی چھین کر کسانوں کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے سلیکٹڈ حکومت نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام ختم کردیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے آمریت کا مقابلہ کیا ہے، ہم کٹھ پتلی سے ڈرنے والے نہیں۔ سلیکٹڈ سمجھتے ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کو دبا سکتے ہیں جو ان کی بھول ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری زبان بند کرسکتے ہیں، آج بھی پیپلزپارٹی کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں، آج بھی سندھ کے کیسز راولپنڈی میں چل رہے ہیں، کارکن پوچھتے ہیں کہ راولپنڈی میں ایسا کیا ہے کہ ذوالفقار بھٹو کو یہاں پھانسی دی جاتی ہے، یہیں بے نظیر بھٹو کو شہید کیا جاتا ہے اور آصف زرداری کے خلاف کیس بھی وہیں چلتے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے، ہم پھرراولپنڈی آرہے ہیں، ہمیں نا تو کوئی سلیکٹر قبول ہے اور نا ہی امپائر کی انگلی، آپ کو مانا پڑے گا طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، عوام کے مسائل صرف عوامی حکومت ہی حل کرسکتی ہے۔
کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے 2 قائدین کو راولپنڈی میں شہید کیا گیا، بےنظیر بھٹو شہادت سے پہلے عوامی پروگرام لے کر بلوچستان آئیں، پیپلز پارٹی نے آئین میں 18ویں ترمیم کرکے ذوالفقار بھٹو کے آئین کو بحال کیا، ہم سی پیک جیسے انقلابی منصوبے لے کر آئے تھے، آصف زرداری چاہتے تھے کہ پہلے فائدہ بلوچستان کو ہو لیکن سی پیک کا روٹ تبدیل کرکے پنجاب اور سندھ کو پہلے فائدہ پہنچایا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ملک میں سیاست آزاد نہیں ہے، عوام سےعوامی طاقت چھینی اورحقوق سلب کیے جارہےہیں، یہ وہ جمہوریت نہیں جس کے لئے بےنظیربھٹو اور ذوالفقار بھٹو شہید ہوئے، ہمیں نظر آرہا ہے کہ عوام کے حقوق چھینے جارہے ہیں، حکمرانی عوام نہیں سلیکٹڈ اور سلیکٹر کررہے ہیں، سلیکٹڈ کے ذریعے اٹھارہویں ترمیم پر حملے کئے جارہے ہیں، صوبوں سے وسائل اور اختیارات چھینے جارہے ہیں، ہم واحد ملک ہے جہاں لاکھوں افراد لاپتہ ہوجاتے ہیں۔ عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں، اب معیشت عوام کی مرضی سے نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی مرضی سے چل رہی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ عوام کی مرضی سے نہیں آتے اس لئے عوام کا خیال بھی نہیں رکھتے، نااہل کٹھ پتلیاں عوام کو فائدہ نہیں پہنچا سکتیں۔ وفاق اپنی نالائقی کا بوجھ عوام پر ڈال رہا ہے، ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے کا دعوی کرنے والے لوگوں کو بیروزگار کررہے ہیں۔ سبسڈی چھین کر کسانوں کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے سلیکٹڈ حکومت نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام ختم کردیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے آمریت کا مقابلہ کیا ہے، ہم کٹھ پتلی سے ڈرنے والے نہیں۔ سلیکٹڈ سمجھتے ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کو دبا سکتے ہیں جو ان کی بھول ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری زبان بند کرسکتے ہیں، آج بھی پیپلزپارٹی کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں، آج بھی سندھ کے کیسز راولپنڈی میں چل رہے ہیں، کارکن پوچھتے ہیں کہ راولپنڈی میں ایسا کیا ہے کہ ذوالفقار بھٹو کو یہاں پھانسی دی جاتی ہے، یہیں بے نظیر بھٹو کو شہید کیا جاتا ہے اور آصف زرداری کے خلاف کیس بھی وہیں چلتے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے، ہم پھرراولپنڈی آرہے ہیں، ہمیں نا تو کوئی سلیکٹر قبول ہے اور نا ہی امپائر کی انگلی، آپ کو مانا پڑے گا طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، عوام کے مسائل صرف عوامی حکومت ہی حل کرسکتی ہے۔