بھارت میں متنازع بل پر ہنگامے جاری
مودی کی سوچ بھارت کو بربادی کی جانب لے جا رہی ہے۔
بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے بعد آسام، میگھالے ، بنگال اور ہریانہ سمیت دیگر ریاستوں میں پْر تشدد مظاہروں کے پیش نظر امریکا اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کے لیے سفری انتباہ جاری کر دیا ہے۔
مظاہرین نے تین ریلوے اسٹیشنوں، بس اڈوں ، ڈاک خانے، بینک اور دیگر املاک کو نذر آتش کر دیا ہے۔ سیکولر بھارت کو ایک کٹرہندو ریاست بنانے کا خواب اور اس کی تعبیر تلاش کرنے کی غرض سے بھارت کی لوک سبھا اور راجیا سبھا نے متنازع شہریت ترمیمی بل منظورکر لیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں خصوصاً ریاست آسام میں پْرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ آل آسام اسٹوڈنٹس یونین سے تعلق رکھنے والے سمجل بھٹا چاریہ نے بتایا کہ مذکورہ گروپ ''سڑکوں اور عدالتوں'' میں نئے قانون کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھے گا۔
دراصل جب کسی ریاست کو اس کی اقلیتوں کے لیے جہنم بنانے کی کوشش کی جائے تو ایسی صورتحال پیش آتی ہے۔ ہنگاموں کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور جاپانی ہم منصب شنزو آبے نے گوہاٹی میں ہونے والے اجلاس کو ملتوی کردیا ہے۔ یعنی بھارتی حکومتی اقدامات دنیا بھر میں ان کی جگہ ہنسائی کا سبب بن رہے ہیں۔
نئے قانون کے خلاف سیکڑوں طلبہ نے مغربی بنگال کے ایک ریلوے اسٹیشن پر عمارتوں کو نذر آتش کر دیا۔ جنوب میں کیرالہ اور کرناٹک کے ساتھ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔
بھارتی مغربی بنگال، پنجاب، کیرالہ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ نے کہا ہے کہ وہ اس متنازع قانون پرعمل درآمد نہیں کریں گے۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ کا دورہ بھی منسوخ کر دیا گیاہے۔بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ عبدالمومن انڈیا میں ایک کانفرنس میں شرکت کرنے والے تھے اور بھارتی وزیر خارجہ سے حیدرآباد ہاؤس میں ان کی ملاقات بھی طے تھی۔ بھارت میں سٹیزن شپ بل منظوری کے بعد 10لاکھ سے زائد مسلمانوں نے مغربی بنگال ریاست کا بھارت سے زمینی رابطہ منقطع کردیا ہے۔
بھارت نے ان فسادات کا الزام بنگلہ دیش پر لگا دیا ہے۔ بھارت نے 1971 میں پاکستان کو دولخت کرکے بنگلہ دیش بنوایا تھا اورآج ان ہی بنگالیوں کو بھارت سے دربدرکیا جا رہا ہے۔یہ صورتحال مہا بھارت کا خواب دیکھنے والوں کے لیے الارمنگ ہے۔ مودی کی سوچ بھارت کو بربادی کی جانب لے جا رہی ہے۔
مظاہرین نے تین ریلوے اسٹیشنوں، بس اڈوں ، ڈاک خانے، بینک اور دیگر املاک کو نذر آتش کر دیا ہے۔ سیکولر بھارت کو ایک کٹرہندو ریاست بنانے کا خواب اور اس کی تعبیر تلاش کرنے کی غرض سے بھارت کی لوک سبھا اور راجیا سبھا نے متنازع شہریت ترمیمی بل منظورکر لیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں خصوصاً ریاست آسام میں پْرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ آل آسام اسٹوڈنٹس یونین سے تعلق رکھنے والے سمجل بھٹا چاریہ نے بتایا کہ مذکورہ گروپ ''سڑکوں اور عدالتوں'' میں نئے قانون کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھے گا۔
دراصل جب کسی ریاست کو اس کی اقلیتوں کے لیے جہنم بنانے کی کوشش کی جائے تو ایسی صورتحال پیش آتی ہے۔ ہنگاموں کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور جاپانی ہم منصب شنزو آبے نے گوہاٹی میں ہونے والے اجلاس کو ملتوی کردیا ہے۔ یعنی بھارتی حکومتی اقدامات دنیا بھر میں ان کی جگہ ہنسائی کا سبب بن رہے ہیں۔
نئے قانون کے خلاف سیکڑوں طلبہ نے مغربی بنگال کے ایک ریلوے اسٹیشن پر عمارتوں کو نذر آتش کر دیا۔ جنوب میں کیرالہ اور کرناٹک کے ساتھ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔
بھارتی مغربی بنگال، پنجاب، کیرالہ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ نے کہا ہے کہ وہ اس متنازع قانون پرعمل درآمد نہیں کریں گے۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ کا دورہ بھی منسوخ کر دیا گیاہے۔بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ عبدالمومن انڈیا میں ایک کانفرنس میں شرکت کرنے والے تھے اور بھارتی وزیر خارجہ سے حیدرآباد ہاؤس میں ان کی ملاقات بھی طے تھی۔ بھارت میں سٹیزن شپ بل منظوری کے بعد 10لاکھ سے زائد مسلمانوں نے مغربی بنگال ریاست کا بھارت سے زمینی رابطہ منقطع کردیا ہے۔
بھارت نے ان فسادات کا الزام بنگلہ دیش پر لگا دیا ہے۔ بھارت نے 1971 میں پاکستان کو دولخت کرکے بنگلہ دیش بنوایا تھا اورآج ان ہی بنگالیوں کو بھارت سے دربدرکیا جا رہا ہے۔یہ صورتحال مہا بھارت کا خواب دیکھنے والوں کے لیے الارمنگ ہے۔ مودی کی سوچ بھارت کو بربادی کی جانب لے جا رہی ہے۔