سانحہ اے پی ایس ہم نہیں بھولیں گے علم دشمنوں کے حملے کو 5 سال بیت گئے
سفاک دہشت گردوں نے بچوں اور اساتذہ سمیت 150 افراد شہید کیے
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کو 5 سال بیت گئے لیکن شہداء کے لواحقین کےغم آج بھی تازہ ہیں۔
آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشت گردوں کے حملے کو 5 سال مکمل ہوگئے لیکن شہداء کے والدین تاحال غم کی کیفیت میں ہیں۔ 16 دسمبر کی تاریخ ہر سال آتی ہے اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخموں کو کرید کر چلی جاتی ہے، اس دن پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا اور طلبا سمیت 150 افراد کو بے دردی سے شہید کردیا۔
اس الم ناک حادثے کی پانچویں برسی نے ننھے منے شہید بچوں کے والدین کے زخموں کو پھر سے تازہ کردیا، آنکھوں کے آنسو خشک ہوچکے تھے لیکن بچوں کی پانچویں برسی پر یہ چشمے پھر سے پھوٹ پڑے۔
یہ بھی پڑھیں :سانحہ اے پی ایس؛ 8 گولیاں لگنے کے باوجود بچ جانے والا بچہ عزم و حوصلے کی زندہ مثال
جن والدین کے بچے بچ گئے وہ بھی اس ہول ناک دن کو فراموش نہیں کرسکے، دہشت گردوں نے اسکول پر حملہ کرکے علم کی شمع بجھانا چاہی، مستقبل کے معماروں کو نشانہ بنا کرملک اور سیکیورٹی اداروں کا حوصلہ توڑنے کی کوشش کی لیکن قوم کے حوصلے پست نہ ہوئے۔
اپنے پیاروں کو کھونے کے بعد قوم نے نئے عزم کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی جو ملک بھر میں جاری تعلیمی سرگرمیاں ملک دشمنوں کو پیغام دے رہی ہیں کہ قوم کےعزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور شہداکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول ورسک روڈ پشاور کے اندر قتل عام کرتے ہوئے اسکول کے طلبا اور پرنسپل طاہرہ قاضی سمیت 150 افراد کو شہید کردیا تھا۔
آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشت گردوں کے حملے کو 5 سال مکمل ہوگئے لیکن شہداء کے والدین تاحال غم کی کیفیت میں ہیں۔ 16 دسمبر کی تاریخ ہر سال آتی ہے اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخموں کو کرید کر چلی جاتی ہے، اس دن پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا اور طلبا سمیت 150 افراد کو بے دردی سے شہید کردیا۔
اس الم ناک حادثے کی پانچویں برسی نے ننھے منے شہید بچوں کے والدین کے زخموں کو پھر سے تازہ کردیا، آنکھوں کے آنسو خشک ہوچکے تھے لیکن بچوں کی پانچویں برسی پر یہ چشمے پھر سے پھوٹ پڑے۔
یہ بھی پڑھیں :سانحہ اے پی ایس؛ 8 گولیاں لگنے کے باوجود بچ جانے والا بچہ عزم و حوصلے کی زندہ مثال
جن والدین کے بچے بچ گئے وہ بھی اس ہول ناک دن کو فراموش نہیں کرسکے، دہشت گردوں نے اسکول پر حملہ کرکے علم کی شمع بجھانا چاہی، مستقبل کے معماروں کو نشانہ بنا کرملک اور سیکیورٹی اداروں کا حوصلہ توڑنے کی کوشش کی لیکن قوم کے حوصلے پست نہ ہوئے۔
اپنے پیاروں کو کھونے کے بعد قوم نے نئے عزم کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی جو ملک بھر میں جاری تعلیمی سرگرمیاں ملک دشمنوں کو پیغام دے رہی ہیں کہ قوم کےعزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور شہداکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول ورسک روڈ پشاور کے اندر قتل عام کرتے ہوئے اسکول کے طلبا اور پرنسپل طاہرہ قاضی سمیت 150 افراد کو شہید کردیا تھا۔