
اپنی ٹویٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ ملک میں سپریم کون ہے پارلیمان یا سپریم کورٹ؟ کیا سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو کوئی مخصوص قانون بنانے کا کہہ سکتی ہے؟ اگر کہہ سکتی ہے تو پھر پارلیمان مقتدر اعلیٰ نہیں، اسی طرح یہ کہنا کہ روایات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں درست تشریح نہیں۔
وزیر اعظم کے ایگزیگٹو اختیارات کو پارلیمان کیسے استعمال کر سکتی ہے جبکہ وہ انتظامی ادارہ نہیں ہے، آرمی چیف کی مدت کا تعین پارلیمان لازماً کرے سپریم کورٹ یہ حکم کیسے دے سکتی ہے؟ فیصلے میں 1956 اور 1962 کے آئین پر سیر حاصل گفتگو نہیں ہے نہ ہی ان پارلیمانی تقاریر کو دیکھا گیا
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 16, 2019
فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے ایگزیکٹو اختیارات کو پارلیمان کیسے استعمال کرسکتی ہے جب کہ وہ انتظامی ادارہ نہیں ہے، آرمی چیف کی مدت کا تعین پارلیمان لازماً کرے سپریم کورٹ یہ حکم کیسے دے سکتی ہے؟
وفاقی وزیر نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے میں 1956ء اور 1962ء کے آئین پر سیر حاصل گفتگو نہیں ہے نہ ہی ان پارلیمانی تقاریر کو دیکھا گیا جو 1973ء کے آئین میں آرٹیکل 243 کی تشریح کرتی ہیں۔ بہر حال سپریم کورٹ سپریم عدالت ہے حتمی فیصلے کا اختیار تو بہرحال سپریم کورٹ کو ہی ہے۔
بڑا سوال یہ ہے کہ ملک میں سپریم کون ہے پارلیمان یا سپریم کورٹ؟ کیا سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو کوئ مخصوص قانون بنانے کا کہ سکتی ہے؟ اگر کہ سکتی ہے تو پھر پارلیمان مقتدر اعلیٰ نہیں ہے، اسی طرح یہ کہنا کہ روایات کی کوئ قانونی حیثیت نہیں درست تشریح نہیں، https://t.co/GPAW0fuJis
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 16, 2019
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔