مغربی بنگال میں مسلم مخالف قانون کا نفاذ میری لاش سے گزر کر ہی ہوگا ممتا بینرجی

ہمت ہے تو میری حکومت ختم کردیں یا مجھے جیل میں ڈال دیں مگر یہ قانون نافذ نہیں ہوسکتا، وزیراعلیٰ مغربی بنگال


ویب ڈیسک December 17, 2019
شہریت سے متعلق اس کالے قانون کے خاتمے تک احتجاج جاری رکھیں گے، ممتا بینرجی  

وزیراعلیٰ ممتابینرجی کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال میں شہریت سے متعلق مسلم مخالف قانون کا نفاذ میری لاش سے گزرنے کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔

بھارت میں شہریت سے متعلق پارلیمنٹ سے متنازع مسلم مخالف قانون پاس ہونے کے بعد مختلف ریاستوں میں اس قانون کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور دارالحکومت نئی دلی سمیت مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین کو روکنے کے لیے براہ راست فائرنگ، آنسوگیس سمیت تمام ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک 6 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب بھارت کی ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابینرجی نے شہریت سے متعلق متنازع قانون کے خلاف خود احتجاجی مارچ کی قیادت کی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جب کہ مظاہرین نے مودی سرکار اور متنازعہ قانون کے خلاف بینرز و پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ بھارتی پولیس کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر وحشیانہ تشدد

احتجاجی مارچ کے دوران اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے مودی سرکار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے ہوتے ہوئے بنگال میں یہ قانون نافذ نہیں ہوسکتا، جب تک میں زندہ ہوں شہریت سے متعلق قانون اور این آر سی پر عملدرآمد نہیں ہونے دوں گی لیکن آپ میں ہمت ہے تو میری حکومت ختم کردیں یا مجھے جیل میں ڈال دیں مگر میں اپنی ریاست میں اس کالے قانون کو ہرگز نافذ ہونے نہیں دوں گی۔

ممتا بینرجی کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری طریقے سے اپنا احتجاج اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک یہ کالا قانون ختم نہیں ہوجاتا اور اگر یہ اس قانون پر عملدرآمد کرنا چاہتے ہیں تو ایسا کرنے کے لیے انہیں میری لاش پر سے گزرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام مذاہب کی بقا پر یقین رکھتے ہیں اور ریاست سے کسی کو بھی بے دخل نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے گزشتہ روز نئی دلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اورعلی گڑھ میں مسلم یونیورسٹی کے طلبہ کے متنازعہ بل پر احتجاج کرنے پر پولیس کی جانب سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں درجنوں طلبہ زخمی ہوگئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں