وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا کا ضلع مہمند میں پاک افغان سرحد كے اگلے مورچوں كا دورہ

تمام تر مخالفت كے باوجود انضمام ہو چكا ہے اب قبائلی علاقے خیبرپختون خوا كا باقاعدہ اور باضابطہ حصہ ہیں، وزیراعلیٰ

تمام تر مخالفت كے باوجود انضمام ہو چكا ہے اب قبائلی علاقے خیبرپختون خوا كا باقاعدہ اور باضابطہ حصہ ہیں، وزیراعلیٰ ۔ فوٹو : ایکسپریس

وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا محمود خان نے ضلع مہمند میں پاک افغان سرحد كے اگلے مورچوں كا دورہ كیا اور سلالہ پوسٹ پر تعینات پاک فوج كے جوانوں سے ملاقات كی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا نے ضلع مہمند میں پاک افغان سرحد كے اگلے مورچوں كا دورہ كیا، ان کے ہمراہ آئی جی ایف سی میجر جنرل راحت نسیم احمد خان بھی تھے۔ محمود خان نے سلالہ پوسٹ پر تعینات پاک فوج كے جوانوں سے ملاقات كی اور بارڈر پر سیكیورٹی فورٹ كا افتتاح بھی كیا۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ نے مامد گاٹ كیڈٹ كالج كا دورہ بھی كیا جہا انہیں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا كہ یہ كالج 760 ملین روپے كی لاگت سے 14 ماہ كی قلیل مدت میں مكمل كیا گیا ہے، كالج میں مجموعی طور پر 900 طلباء كیلئے گنجائش موجود ہے جب كہ دو ہاسٹلز میں مجموعی طور پر 400 بورڈنگ كیڈٹس كی سہولت بھی دستیاب ہوگی، كالج میں بیچلرٹیچرز كیلئے رہائش بنائی گئی ہے جس میں 16 اساتذہ كی رہائش كا انتظام موجود ہے۔

علاوہ ازیں شادی شدہ اساتذہ كیلئے بھی 6 گھر تعمیر كئے گئے ہیں، كیڈٹس كیلئے پارك، مسجد اور میڈیكل فرسٹ ایڈ كی سہولت سمیت ایک وسیع لائبریری بھی قائم كی گئی ہے جو مشرقی و مغربی كلچر اور مختلف مضامین پر مبنی 11ہزار كتابوں پر مشتمل ہے۔

وزیراعلیٰ نے كیڈٹ كالج كی تیز رفتار تكمیل كو سراہا اور اعلان كیا كہ وہ اپنے آئندہ دورے كے دوران كالج كا باضابطہ افتتاح كریں گے۔


بعدازاں قبائلی عمائدین كے جرگہ سے خطاب كرتے ہوئے وزیراعلیٰ خبیر پختون خوا محمود خان نے كہا كہ قبائلی عوام سے وزیر اعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ كی طرف سے كئے گئے تمام اعلانات اور وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جارہا ہے، قبائلی عوام كی خوش قسمتی ہے كہ اس وقت وزیراعظم اور آرمی چیف قبائلی اضلاع پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔

اُنہوں نے كہا كہ تاریخ میں پہلی مرتبہ قبائلی علاقوں كیلئے 83 ارب روپے مختص كئے گئے ہیں جب كہ پہلے صرف 24 ارب روپے ہوا كرتے تھے، صوبائی حكومت نے اپنی اے ڈی پی سے 11 ارب روپے قبائلی اضلاع كیلئے فراہم كركے ایک اور وعدہ پورا كر دیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے كہا كہ وہ دوسرے صوبوں سے بھی كہیں گے كہ وہ قبائلی اضلاع كی ترقی میں اپنا حصہ ضرور ڈالیں، موجودہ حكومت كو قبائلی عوام كے مسائل كا بخوبی ادراک ہے اور قبائلی عوام كے حقوق كا تحفظ یقینی بنایا جائے گا، صوبائی حكومت نے قبائلی علاقوں كیلئے علیحدہ مائنز اینڈ منرلز ایكٹ پاس كیا ہے جس كے تحت قبائلی عوام كا خاص خیال ركھا جائے گا تاكہ اُنہیں اُن كا حق مل سكے۔

اُنہوں نے كہا كہ اگراس قانون میں بھی قبائلی عوام كو تحفظات ہوئے تو حكومت قبائلی عمائدین اور حكومتی اراكین پر مشتمل كمیٹی بنادے گی جو تحفظات دور كرے گی۔

وزیراعلیٰ نے كہاكہ تمام تر مخالفت كے باوجود انضمام ہو چكا ہے اب قبائلی علاقے خیبرپختون خوا كا باقاعدہ اور باضابطہ حصہ ہیں، كسی بھی علاقے كی ترقی كیلئے امن بنیادی ضرورت ہے، گزشتہ سالوں میں بد ترین بدامنی اور شدت پسندی نے ان علاقوں كو تباہ كركے ركھ دیا تھا، بڑی قربانیوں كے بعد امن كی بحالی ممكن ہوئی ہے جس كی بقاء كیلئے ہم كسی بھی قربانی سے دریغ نہیں كریں گے۔
Load Next Story