نادان لوگ فوج پر انگلیاں اٹھا کر ادارے کی تضحیک کر رہے ہیں فردوس عاشق
عدالتیں آزا د ہیں لیکن وہ قانون سے بالاتر فیصلہ نہیں سنا سکتیں، اٹارنی جنرل انور منصور
معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ نادان لوگ فوج پر انگلیاں اٹھا کر ادارے کی تضحیک کر رہے ہیں، افواج پاکستان کا مورال بلند رکھنا قومی فریضہ ہے۔
اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ سول اور عسکری قیادت مل کر چیلنجز سے نبردآزما ہے، تمام ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے، عالمی ادارے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کر رہے ہیں۔
افواج پاکستان کا مورال بلند رکھنا قومی فریضہ ہے، فردوس عاشق
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان نے اپنے لہو سے ملک میں امن کے دیئے روشن کیے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان نے قربانیاں دیں، ہمارے جوانوں نے ہر محاذ پر دشمنوں کے دانت کھٹے کیے، عسکری قیادت نے جمہوری استحکام کے لیے بھرپورمعاونت کی، افواج پاکستان کا مورال بلند رکھنا قومی فریضہ ہے۔
اداروں کو ٹارگٹ کرنے سے قومی سلامتی داؤ پر لگ رہی ہے، فردوس عاشق
فردوس عاشق نے کہا کہ نادان لوگ فوج پر انگلیاں اٹھا کر ادارے کی تضحیک کر رہے ہیں، دفاع اور قومی سلامتی کے اداروں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، اداروں کو ٹارگٹ کرنے سے قومی سلامتی داؤ پر لگ رہی ہے، آزادی اظہار رائے میں قومی سلامتی کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے، اداروں کو کمزور کرنے کی کسی سازش کا ہمیں حصہ نہیں بننا۔
یہ بھی پڑھیں: مشرف کے خلاف فیصلہ غیر آئینی ہی نہیں متعصبانہ بھی ہے، اٹارنی جنرل
مشرف کو 342 کا بیان قلمبند کرانے کی مہلت نہیں دی گئی، انور منصور
اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا تھا کہ غیر حاضر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی گئی، شکایت کنندہ کو کابینہ نے درخواست دائر کرنے کی منظوری نہیں دی تھی، استغاثہ ٹیم کی تبدیلی کی درخواست بھی دی گئی تھی اور چوہدری شجاعت کی فریق بننے کی درخواست بھی عدالت نے مسترد کردی گئی، پرویز مشرف کو 342 کا بیان قلمبند کرانے کی مہلت بھی نہیں دی گئی جب کہ آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت شفاف ٹرائل ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔
عدالتیں آزا د لیکن قانون سے بالاتر فیصلہ نہیں سناسکتیں، انور منصور
انور منصور کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف شدید علیل ہونے کے باعث آئی سی یو میں ہیں، عدالت نے سابق صدر کا ویڈیو لنک کے ذریعے بیان لینے سے بھی انکار کیا جب کہ سپریم کورٹ ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت کررہی ہے، خصوصی عدالت کے فیصلے کی کاپی کسی کو بھی ابھی تک میسر نہیں ہوسکی اور کاپی طلب کیے جانے پر بتایا گیا کہ 48 گھنٹے کے بعد فراہم کی جائے گی، عدالتیں آزا د ہیں لیکن وہ قانون سے بالاتر فیصلہ نہیں سناسکتیں۔
اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ سول اور عسکری قیادت مل کر چیلنجز سے نبردآزما ہے، تمام ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے، عالمی ادارے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کر رہے ہیں۔
افواج پاکستان کا مورال بلند رکھنا قومی فریضہ ہے، فردوس عاشق
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان نے اپنے لہو سے ملک میں امن کے دیئے روشن کیے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان نے قربانیاں دیں، ہمارے جوانوں نے ہر محاذ پر دشمنوں کے دانت کھٹے کیے، عسکری قیادت نے جمہوری استحکام کے لیے بھرپورمعاونت کی، افواج پاکستان کا مورال بلند رکھنا قومی فریضہ ہے۔
اداروں کو ٹارگٹ کرنے سے قومی سلامتی داؤ پر لگ رہی ہے، فردوس عاشق
فردوس عاشق نے کہا کہ نادان لوگ فوج پر انگلیاں اٹھا کر ادارے کی تضحیک کر رہے ہیں، دفاع اور قومی سلامتی کے اداروں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، اداروں کو ٹارگٹ کرنے سے قومی سلامتی داؤ پر لگ رہی ہے، آزادی اظہار رائے میں قومی سلامتی کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے، اداروں کو کمزور کرنے کی کسی سازش کا ہمیں حصہ نہیں بننا۔
یہ بھی پڑھیں: مشرف کے خلاف فیصلہ غیر آئینی ہی نہیں متعصبانہ بھی ہے، اٹارنی جنرل
مشرف کو 342 کا بیان قلمبند کرانے کی مہلت نہیں دی گئی، انور منصور
اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا تھا کہ غیر حاضر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی گئی، شکایت کنندہ کو کابینہ نے درخواست دائر کرنے کی منظوری نہیں دی تھی، استغاثہ ٹیم کی تبدیلی کی درخواست بھی دی گئی تھی اور چوہدری شجاعت کی فریق بننے کی درخواست بھی عدالت نے مسترد کردی گئی، پرویز مشرف کو 342 کا بیان قلمبند کرانے کی مہلت بھی نہیں دی گئی جب کہ آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت شفاف ٹرائل ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔
عدالتیں آزا د لیکن قانون سے بالاتر فیصلہ نہیں سناسکتیں، انور منصور
انور منصور کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف شدید علیل ہونے کے باعث آئی سی یو میں ہیں، عدالت نے سابق صدر کا ویڈیو لنک کے ذریعے بیان لینے سے بھی انکار کیا جب کہ سپریم کورٹ ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت کررہی ہے، خصوصی عدالت کے فیصلے کی کاپی کسی کو بھی ابھی تک میسر نہیں ہوسکی اور کاپی طلب کیے جانے پر بتایا گیا کہ 48 گھنٹے کے بعد فراہم کی جائے گی، عدالتیں آزا د ہیں لیکن وہ قانون سے بالاتر فیصلہ نہیں سناسکتیں۔