سندھ کی تقسیم کے بل پر نئی محاذ آرائی کا آغاز

صوبے کی تقریباً تمام جماعتوں نے ایم کیو ایم کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔


عامر خان December 18, 2019
صوبے کی تقریباً تمام جماعتوں نے ایم کیو ایم کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔

لاہور: ایم کیوایم (پاکستان) کی جانب سے ملک میں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے بل نے سندھ کی سیاست میں ہلچل پیدا کردی ہے۔

صوبے کی تقریباً تمام جماعتوں نے ایم کیو ایم کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔ پیپلزپارٹی نے اس بل کو سندھ تقسیم کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں سے اس سلسلے میں اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ 4 صوبوں میں مزید اضافہ کرکے 8 صوبے ہونے چاہئیں۔

پنجاب، بہاولپور اور ساوتھ پنجاب صوبے بنائے جائیں، خیبر پختونخوا کے 2صوبے کے پی اور ہزارہ بنائے جائیں، سندھ کے دو صوبے شمالی سندھ اورجنوبی سندھ بنائے جائیں۔ سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے اس بل پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے سندھ کو تقسیم کرنے کی ایک بار پھر سازش قومی اسمبلی میں بل جمع کرا کے شروع کردی گئی ہے۔

اس لیے میں حکمران جماعت تحریک انصاف اور ان کی حمایتی جماعتوں سے سوال کرتا ہوں کہ وہ اپنا موقف عوام کے سامنے واضح کریں۔ ایم کیو ایم سندھ دشمنی کی سیاست ہمیشہ سے کرتی آئی ہے اور وہ نفرتوں کی سیاست کو پروان چڑھانے کے لیے اس طرح کی سازشیں کرتی رہتی ہے۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے رہنما سردار عبدالرحیم نے اس حوالے سے اپنی جماعت کا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان جتنی بھی کوشش کرلے سندھ ایک تھا ایک رہے گا۔

پیرپگارا نے پہلے بھی زرداری لیگ کی سندھ کو تقسیم کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا ہے۔ ایم کیو ایم سندھ کے مفاد میں قومی اسمبلی سے اپنا بل واپس لے۔تحریک انصاف کے صوبائی رہنماؤں کی جانب سے بھی ایم کیو ایم کے بل کے حوالے سے کچھ اسی قسم کا موقف سامنے آیا ہے۔اس ضمن میں سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ سندھ میں کسی نئے صوبے کا قیام انتہائی حساس معاملہ ہے۔

صوبے کے عوام کسی طور بھی صوبے کو تقسیم کرنے کی حمایت نہیں کریں گے، چاہے صوبوں کی حدود میں یہ تبدیلی انتظامی طورپر ہی کیوں نہ کی جائے۔ایم کیو ایم پاکستان کو اس بات کو مدنظر رکھنا ہوگا کہ وہ کچھ اس طرح کے اقدام نہ کرے جس سے صوبے میں بسنے والی دو لسانی اکائیوں کے درمیان کسی قسم کی تفریق پیدا ہو۔بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ ایم کیو ایم نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ کرکے آنے والے بلدیاتی انتخابات کی تیاری کررہی ہے اور اس کی انتخابی مہم اسی نعرے کے گرد گھومتی نظر آئے گی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری طبی بنیادوں پر ضمانت ملنے کے بعد کراچی پہنچ گئے ہیں۔ جہاں وہ ضیاء الدین اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے آصف علی زرداری کی رہائی کی خوشی میں صوبے بھر میں ریلیاں نکالی گئیں اور مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آصف علی زرداری کی رہائی کے حوالے سے ڈیل کی خبروں کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ سابق صدر کو طبی بنیادوں پر ضمانت ملی ہے۔اگر آصف زرداری سندھ میں ہوتے تو جیل قوانین کے تحت سہولیات لیتے۔ وزیراطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کی ضمانت کے عدلیہ کے فیصلے میں واضح طور پر لکھا ہے کہ کسی بھی شخص پر الزام ثابت ہونے سے قبل جیل میں رکھنا قانونی نہیں ہے۔

اس لیے اس پر کسی ڈیل کا تاثر دینا حماقت سے کم نہیں ہے۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو بھی ضمانت مل گئی ہے ،جو اس بات کا اشارہ ہے کہ پیپلزپارٹی کو یقیناً کچھ سیاسی ریلیف مل رہا ہے۔ صوبے میں حکومت کی تبدیلی کی جو بازگشت سنائی دے رہی تھی وہ ان دونوں شخصیات کی رہائی کے بعد قدرے کم ہوگئی ہیں۔

حکومت سندھ اور آئی جی کے درمیان پولیس کے معاملات میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ ڈی آئی جی خادم حسین رند اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کی خدمات وفاق کے حوالے کیے جانے کے حکومتی فیصلے پر آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے چیف سیکرٹری سندھ کو ایک خط کے ذریعہ اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ادھر دونوں پولیس افسران نے صوبائی حکومت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ،جہاں عدالت نے خادم حسین رند اور ڈاکٹر رضوان کے تبادلوں کا نوٹی فکیشن معطل کردیا ہے۔ عدالت میں پولیس افسران کے وکیل کا موقف تھا کہ حالیہ دنوں میں 80 پولیس افسران کے تبادلے کردیئے گئے ہیں۔ سندھ حکومت نے اپنے قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

ڈی آئی جی خادم حسین کا تبادلہ بھی آئی جی کے علم کے بغیر تبدیل کردیا گیا۔ ایس ایس پی کا تبادلہ آئی جی کا اختیار ہے۔ ڈی آئی جی کے تبادلے کیلئے آئی جی سے مشاورت لازمی ہے۔ صوبائی وزیراطلاعات سعید غنی کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ آئی جی سندھ کی تبدیلی کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا البتہ آئی جی سندھ کی جانب سے چیف سیکرٹری کو دو افسران کے حوالے سے لکھے گئے خط پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زراری نے ملک گیر تحریک کے لیے عوامی پالیسی کا اعلان کرنے کے لیے 27دسمبر کو راولپنڈی کے لیاقت باغ کا انتخاب کرلیا ہے۔ سندھ کے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کوختم کرنے کے لیے سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیربھٹو کو روالپنڈی میں شہید کیا گیا۔

پیپلزپارٹی نے ضیاء اورمشرف آمریت کا مقابلہ کیا،سیلیٹڈ حکمرانوں کا بھی مقابلہ کریں گے۔ ہم27 دسمبرکوراولپنڈی آرہے ہیں،ملک گیرتحریک کے لیے عوامی پالیسی کا اعلان کریں گے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے خلاف ہردوگھنٹے بعد نئی سازش ہوتی ہے۔وزیر اعظم دوسرے صوبوں کی طرح سندھ میں بھی کٹھ پتلی وزیراعلی چاہتے ہیں۔ 27دسمبر کو روالپنڈی میں پیپلزپارٹی کا شو اہمیت اختیار کرگیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں