40 برس کے بعد صوفیہ لورین کی جیت
ماضی کی مقبول اداکارہ 4 عشروں کے بعد مقدمے کی فاتح قرار پائی۔
پاکستان میں بہت سے لوگ مقدمات کے برسوں تک جاری رہنے کے باعث عدالتی نظام سے شاکی نظر آتے ہیں۔
انھیں یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ مغربی ممالک میں بھی معمولی نوعیت کے مقدمات کی کارروائی برسوں بلکہ عشروں تک چلتی رہتی ہے۔ اس کی ایک مثال حال ہی میں ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ صوفیہ لورین کے مقدمے کے فیصلے کی صورت میں سامنے آئی۔ 1950ء اور 60ء کی دہائیوں میں صوفیہ کی اداکاری کا شہرہ تھا۔
صوفیہ نے عالم گیر شہرت تو ہالی وڈ کی فلموں سے پائی مگر اس کا تعلق یورپی ملک اٹلی سے ہے۔ آبائی وطن کے فلم نگر میں دھوم مچانے کے بعد پچاس کی دہائی کے وسط میں صوفیہ کو ہالی وڈ میں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا۔ خوب روئی اور بہترین اداکارانہ صلاحیتوں نے اسے بہت جلد صف اول کی اداکارہ بنادیا۔ اور 1960ء میں ریلیز ہونے والی فلم Two Women میں شان دار پرفارمینس پر آسکر ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد اسے بین الاقوامی شہرت حاصل ہوگئی۔
1974ء میں اکیڈمی ایوارڈ یافتہ اداکارہ کی اطالوی محکمۂ ٹیکس کے ساتھ قانونی جنگ کا آغاز ہوا جو بہ تدریج طویل ہوتی چلی گئی۔ کم و بیش چار دہائیاں گزرجانے کے بعد اب اس مقدمے کا فیصلہ سپریم کورٹ سے اداکارہ کے حق میں آیا ہے۔
1974ء میں صوفیہ لورین کی فلم The Voyage ریلیز ہوئی تھی۔ رچرڈ برٹن اس فلم کا ہیرو تھا اور معروف ڈائریکٹر Vittorio de Sica کی یہ آخری فلم تھی۔ اطالوی محکمۂ ٹیکس کے ساتھ صوفیہ لورین کی چالیس برسوں پر مشتمل عدالتی جنگ کا سبب یہی فلم تھی۔ محکمۂ ٹیکس کے حکام کا کہنا تھا کہ اداکارہ کو اس فلم سے حاصل ہونے والی آمدنی پر 70 فی صد ٹیکس دینا ہوگا جب کہ صوفیہ کے اکاؤنٹنٹس کا موقف تھا کہ آمدنی پر 60 فی صد ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ اس اختلاف نے صوفیہ اور حکومت کے درمیان اس طویل قانونی لڑائی کو جنم دیا جو حال ہی میں اداکارہ کی فتح پر منتج ہوئی ہے۔ اعلیٰ ترین عدالت نے اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے صوفیہ کے موقف کو درست قرار دیا اور کہا کہ The Voyage سے حاصل ہونے والی آمدنی پر وہ 60 فی صد ہی کی شرح سے ٹیکس دینے کی پابند ہے۔
79 سالہ اداکارہ جو اب سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں رہائش پذیر ہے، اس کیس کے فیصلے کو ' معجزہ' قرار دیتی ہے۔ عدالت سے فیصلہ آنے کے بعد اداکارہ نے کہا،'' میں خوش ہوں کہ چالیس سال سے جاری یہ لڑائی بالآخر اختتام کو پہنچی۔ میں ہمیشہ مستقبل پر نظر رکھتی ہوں، اور اس کیس جیسے ہولناک تجربات کو پیچھے چھوڑ جاتی ہوں۔''
اٹلی اپنے سست رفتار عدالتی نظام کے لیے بدنام ہے۔ نظام انصاف کی یہ سست روی استغاثہ اور مدعا علیہ، دونوں کے لیے بار بار اپیل کرنے کی گنجائش مہیا کرتی ہے جس کی وجہ سے مقدمات غیرضروری طوالت اختیار کرتے چلے جاتے ہیں۔ بہ ظاہر یہ کیس اتنا پیچیدہ نہیں تھا، اس کے باوجود چالیس سال تک جاری رہا۔ آسکر سمیت متعدد ایوارڈز حاصل کرنے والی اداکارہ کی قانون سے یہ واحد جنگ نہیں تھی۔ 1982ء میں صوفیہ کو ٹیکس چوری ثابت ہونے پر سترہ دن کی جیل کاٹنی پڑی تھی۔ رہائی کے بعد صوفیہ کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹنٹ کی غلطی کی وجہ سے ٹیکس کی ادائیگی میں گڑبڑ ہوگئی تھی۔
انھیں یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ مغربی ممالک میں بھی معمولی نوعیت کے مقدمات کی کارروائی برسوں بلکہ عشروں تک چلتی رہتی ہے۔ اس کی ایک مثال حال ہی میں ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ صوفیہ لورین کے مقدمے کے فیصلے کی صورت میں سامنے آئی۔ 1950ء اور 60ء کی دہائیوں میں صوفیہ کی اداکاری کا شہرہ تھا۔
صوفیہ نے عالم گیر شہرت تو ہالی وڈ کی فلموں سے پائی مگر اس کا تعلق یورپی ملک اٹلی سے ہے۔ آبائی وطن کے فلم نگر میں دھوم مچانے کے بعد پچاس کی دہائی کے وسط میں صوفیہ کو ہالی وڈ میں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا۔ خوب روئی اور بہترین اداکارانہ صلاحیتوں نے اسے بہت جلد صف اول کی اداکارہ بنادیا۔ اور 1960ء میں ریلیز ہونے والی فلم Two Women میں شان دار پرفارمینس پر آسکر ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد اسے بین الاقوامی شہرت حاصل ہوگئی۔
1974ء میں اکیڈمی ایوارڈ یافتہ اداکارہ کی اطالوی محکمۂ ٹیکس کے ساتھ قانونی جنگ کا آغاز ہوا جو بہ تدریج طویل ہوتی چلی گئی۔ کم و بیش چار دہائیاں گزرجانے کے بعد اب اس مقدمے کا فیصلہ سپریم کورٹ سے اداکارہ کے حق میں آیا ہے۔
1974ء میں صوفیہ لورین کی فلم The Voyage ریلیز ہوئی تھی۔ رچرڈ برٹن اس فلم کا ہیرو تھا اور معروف ڈائریکٹر Vittorio de Sica کی یہ آخری فلم تھی۔ اطالوی محکمۂ ٹیکس کے ساتھ صوفیہ لورین کی چالیس برسوں پر مشتمل عدالتی جنگ کا سبب یہی فلم تھی۔ محکمۂ ٹیکس کے حکام کا کہنا تھا کہ اداکارہ کو اس فلم سے حاصل ہونے والی آمدنی پر 70 فی صد ٹیکس دینا ہوگا جب کہ صوفیہ کے اکاؤنٹنٹس کا موقف تھا کہ آمدنی پر 60 فی صد ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ اس اختلاف نے صوفیہ اور حکومت کے درمیان اس طویل قانونی لڑائی کو جنم دیا جو حال ہی میں اداکارہ کی فتح پر منتج ہوئی ہے۔ اعلیٰ ترین عدالت نے اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے صوفیہ کے موقف کو درست قرار دیا اور کہا کہ The Voyage سے حاصل ہونے والی آمدنی پر وہ 60 فی صد ہی کی شرح سے ٹیکس دینے کی پابند ہے۔
79 سالہ اداکارہ جو اب سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں رہائش پذیر ہے، اس کیس کے فیصلے کو ' معجزہ' قرار دیتی ہے۔ عدالت سے فیصلہ آنے کے بعد اداکارہ نے کہا،'' میں خوش ہوں کہ چالیس سال سے جاری یہ لڑائی بالآخر اختتام کو پہنچی۔ میں ہمیشہ مستقبل پر نظر رکھتی ہوں، اور اس کیس جیسے ہولناک تجربات کو پیچھے چھوڑ جاتی ہوں۔''
اٹلی اپنے سست رفتار عدالتی نظام کے لیے بدنام ہے۔ نظام انصاف کی یہ سست روی استغاثہ اور مدعا علیہ، دونوں کے لیے بار بار اپیل کرنے کی گنجائش مہیا کرتی ہے جس کی وجہ سے مقدمات غیرضروری طوالت اختیار کرتے چلے جاتے ہیں۔ بہ ظاہر یہ کیس اتنا پیچیدہ نہیں تھا، اس کے باوجود چالیس سال تک جاری رہا۔ آسکر سمیت متعدد ایوارڈز حاصل کرنے والی اداکارہ کی قانون سے یہ واحد جنگ نہیں تھی۔ 1982ء میں صوفیہ کو ٹیکس چوری ثابت ہونے پر سترہ دن کی جیل کاٹنی پڑی تھی۔ رہائی کے بعد صوفیہ کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹنٹ کی غلطی کی وجہ سے ٹیکس کی ادائیگی میں گڑبڑ ہوگئی تھی۔