ایک ماہ میں 91 فیصد مہنگائی عوام مضطرب

حکومت کی جانب سے مسلسل گرائے جانے والے مہنگائی بم سے قوم کس طرح بدحال ہے...


Editorial November 02, 2013
فوٹو: فائل

حکومت کی جانب سے مسلسل گرائے جانے والے مہنگائی بم سے قوم کس طرح بدحال ہے اس کا اندازہ محض اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ صرف ایک ماہ میں توانائی اور سبزیوں کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی کی شرح 9 فیصد سے بھی تجاوز کرگئی۔ اخباری اطلاعات کے مطابق ملک میں اشیائے خوراک، توانائی اور کپڑے و جوتوں کی قیمتوں میں اضافے کے باعث اکتوبر کے دوران مہنگائی کی شرح سال بہ سال 9 فیصد سے بھی تجاوز کرگئی جب کہ ستمبر میں یہ شرح 7.4 فیصد تھی۔ گزشتہ ماہ ٹماٹر 51 فیصد، آلو 44 فیصد اور پیاز کی اوسط قیمتوں میں 31 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا جب کہ گندم، آٹے، چائے، چکن، گندم کی مصنوعات، بیکری و کنفیکشنری آئٹمز، ریڈی میڈ فوڈز، دال مسور، مشروبات، بینز کی قیمتیں بھی بڑھیں جس کے نتیجے میں اشیائے خوراک کے اشاریے کا مہنگائی کی شرح بڑھانے میں سب سے زیادہ 3.71 فیصد حصہ رہا، خاص طور پر جلد خراب ہونے والی اشیا کے نرخوں میں اضافے نے مہنگائی بڑھائی۔

مجموعی طور پر اشیائے خوراک کی قیمتوں میں ساڑھے 9 فیصد کا اضافہ ہوا جب کہ ہائوسنگ، پانی بجلی گیس و فیولزکے چارجز میں 9.48 فیصد اضافے کے مہنگائی میں شرح بڑھانے میں 2.42 فیصد اثرات مرتب ہوئے۔ گزشتہ ماہ بجلی کی اوسط قیمتوں میں مجموعی طور پر سال بہ سال 16 فیصد کے قریب اضافہ ہوا، اسی اکتوبر میں جوتے 18.5، اوونی تیار ملبوسات 16، سوتی کپڑے ساڑھے 14، دوپٹہ 13 اور تیار ملبوسات 12 فیصد مہنگے ہوئے جس کے نتیجے میں کپڑے جوتے کا اشاریہ سال بہ سال 14 فیصد بلند ہوا اور اس کا مجموعی مہنگائی میں حصہ 1.06 فیصد رہا، اس کے علاوہ گھریلو مرمتی آلات، صحت ٹرانسپورٹ، کمیونی کیشن تفریحی تعلیمی ہوٹلنگ و دیگر اخراجات میں 3 سے 12فیصد اضافہ ہوا تاہم مہنگائی میں ان کا حصہ محدود رہا۔

اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں افراط زر کی شرح 9.08 فیصد جب کہ جولائی سے اکتوبر تک افراط زر کی اوسط شرح 8.32 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 8.76 فیصد رہی تھی، اس دوران حساس قیمتوں کا اشاریہ 7.64 فیصد سے بڑھ کر 9.80 اور ہول سیل قیمتوں کا اشاریہ 7.58 فیصد سے بڑھ کر 8.31 فیصد پر پہنچ گیا۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حکومت قیمتیں بڑھانے میں تو پیش پیش رہتی ہے لیکن جب عالمی سطح پر مہنگائی کا گراف نیچے جاتا ہے تو محض چند پیسے کی کمی کی جاتی ہے۔ حکومت کے اسی طرز عمل پر تاجر رہنمائوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کی جانے والی حالیہ کمی قوم کے ساتھ ایک سنگین مذاق کے مترادف ہے۔

خام تیل کی عالمی قیمتیں کم ہو کر96.77 ڈالر فی بیرل ہو چکی ہیں جس کے تحت پاکستانی روپے میں ڈیزل کی قیمت 95 اور پٹرول کی 93 روپے فی لیٹر ہونی چاہیے جب کہ حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میںصرف چند پیسوںکی کمی اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا جو انتہائی غیر منصفانہ اقدام ہے۔ اس کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ یہاں اسلام آباد میں روسی سفیر اینڈرے بڈنگ کی وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن سے ملاقات نہایت امید افزا ہے جس میں روسی سفیر نے وفاقی وزیر کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان سے زرعی مصنوعات کی درآمدات پر پابندی جلد ختم کردی جائے گی۔ مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کو ریلیف دینے کے لیے حکومت کو اپنی روش بدلنا ہوگی اور نہ صرف اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی بلکہ عوام کا معیار زندگی بلند کرنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں