سینیٹ کمیٹی کا اجلاس مہوش حیات کا تمغہ امتیاز موضوع بحث بن گیا
سرکاری اعزاز کے لیے مہوش حیات کا نام تجویز کریں فوراً مل جائے گا؟ مشاہداللہ خان کا سینیٹر اعظم سواتی کو مشورہ
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اداکارہ مہوش حیات کو تمغہ امتیاز سے نوازے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ مہوش حیات کا نام کس نے بھیجا تھا۔
سینیٹر طلحہ محمود کی سربراہی میں سینیٹ کی کابینہ سیکرٹریٹ کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں مختلف شخصیات کو دیئے گئے قومی، سول ایوارڈز کے بارے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے دوران چیئرمین طلحہ محمود نے پشاور زلمی کے چیئرمین جاوید آفریدی کو دئیے جانے والے ایوارڈ سے متعلق پوچھا جاوید آفریدی کو ایوارڈ دیا گیا اس کی ملک کیلئے کیا خدمات تھیں، یہ تو اس کا کاروبار تھا اس میں کونسی خدمت ہے۔
سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا جاوید آفریدی نے کتنا زیادہ ٹیکس دیا ہے یہ بھی بتایا جائے، شاہدخاقان عباسی نے سب سے زیادہ ٹیکس دیئے وہ تو جیل میں ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا ٹیکس کے معاملے پر ایف بی آر کو بلا لیتے ہیں۔
دوران اجلاس اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا 23 رکنی کمیٹی ایوارڈ کیلئے نام کی سفارش کرتی ہے۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے پوچھا مہوش حیات کا نام کس نے بھیجا تھا؟ کیا آپ نے وزراء کے ساتھ تصویریں نہیں دیکھیں، بس فورتھ فلور زندہ باد۔ کیا بھارتی طیارہ گرانے والے کو کوئی ایوارڈ دیا ہے؟
وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا اگر کمیٹی محسوس کرتی ہے کہ کمیٹی میں پارلیمنٹ کی نمائندگی ہو تو ہمیں سفارش کردے۔ حکومت ان سفارشات کو دیکھے گی، ہم ضرور کوشش کریں گے کہ سفارشات پر عمل ہو۔ اعظم سواتی نے کہا میں نے خود تین نام سفارش کئے تھے لیکن ایوارڈ نہیں ملے۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا آپ مہوش حیات کا نام دیں فوراً مل جائے گا۔
واضح رہے کہ رواں برس 14 اگست کو 116 مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو سول اعزازات سے نوازا گیا تھا۔ پشاور زلمی کے چیئرمین جاوید آفریدی کو عوامی خدمات کے عوض ستارہ امتیاز اور اداکارہ مہوش حیات کو شوبز میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے لیے تمغہ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔
سینیٹر طلحہ محمود کی سربراہی میں سینیٹ کی کابینہ سیکرٹریٹ کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں مختلف شخصیات کو دیئے گئے قومی، سول ایوارڈز کے بارے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے دوران چیئرمین طلحہ محمود نے پشاور زلمی کے چیئرمین جاوید آفریدی کو دئیے جانے والے ایوارڈ سے متعلق پوچھا جاوید آفریدی کو ایوارڈ دیا گیا اس کی ملک کیلئے کیا خدمات تھیں، یہ تو اس کا کاروبار تھا اس میں کونسی خدمت ہے۔
سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا جاوید آفریدی نے کتنا زیادہ ٹیکس دیا ہے یہ بھی بتایا جائے، شاہدخاقان عباسی نے سب سے زیادہ ٹیکس دیئے وہ تو جیل میں ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا ٹیکس کے معاملے پر ایف بی آر کو بلا لیتے ہیں۔
دوران اجلاس اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا 23 رکنی کمیٹی ایوارڈ کیلئے نام کی سفارش کرتی ہے۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے پوچھا مہوش حیات کا نام کس نے بھیجا تھا؟ کیا آپ نے وزراء کے ساتھ تصویریں نہیں دیکھیں، بس فورتھ فلور زندہ باد۔ کیا بھارتی طیارہ گرانے والے کو کوئی ایوارڈ دیا ہے؟
وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا اگر کمیٹی محسوس کرتی ہے کہ کمیٹی میں پارلیمنٹ کی نمائندگی ہو تو ہمیں سفارش کردے۔ حکومت ان سفارشات کو دیکھے گی، ہم ضرور کوشش کریں گے کہ سفارشات پر عمل ہو۔ اعظم سواتی نے کہا میں نے خود تین نام سفارش کئے تھے لیکن ایوارڈ نہیں ملے۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا آپ مہوش حیات کا نام دیں فوراً مل جائے گا۔
واضح رہے کہ رواں برس 14 اگست کو 116 مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو سول اعزازات سے نوازا گیا تھا۔ پشاور زلمی کے چیئرمین جاوید آفریدی کو عوامی خدمات کے عوض ستارہ امتیاز اور اداکارہ مہوش حیات کو شوبز میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے لیے تمغہ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔