موبائل فون کنکشن خریدناآسان سمزبندکراناانتہائی مشکل
سمیں فوری بندکرانے کاکوئی خودکارنظام نہیں،صارفین فرنچائزودفاترکے چکر لگانے پر مجبور
ملک بھر میں موبائل فون کا نیا کنکشن (سم) حاصل کرنا انتہائی آسان جبکہ اپنے ہی نام پر رجسٹرڈ سمیں بند کرانا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔
سموں کی فروخت کے لیے کوئی ضابطہ نہیں البتہ اپنے ہی نام جاری کی جانے والی سم بند کرانے کے لیے کمپنیوں کے فرنچائز اور دفاتر سے رجوع کرنیوالے صارفین دھکے کھانے پر مجبور ہیں، دہشت گردی میں غیرتصدیق شدہ اور جعلی سموں کے استعمال کے امکان کو کم سے کم کرنے کیلیے اعلیٰ سطح پر فیصلوں کے باوجود موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے سموں کو منسوخ کرنے کے لیے کوئی آن لائن سسٹم تشکیل نہیں دیا گیا، کاروباری مجبوریوں کے پیش نظر موبائل فون کمپنیوں کے دفاتر اور فرنچائز سے اپنے نام سم بند کرانیوالے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے،
موبائل فون کمپنیوں کے عملے کی جانب سے صارفین کو ٹالنے کیلیے طرح طرح کے بہانے تراشے جارہے ہیں۔ صارفین کا مطالبہ ہے کہ غیررجسٹرڈ سموں کو منسوخ یا بند کرانے کیلیے تیز رفتار آن لائن سسٹم متعارف کرایا جائے۔ ایک طرف حکومت ملک میں قیام امن کے نام پر غیر رجسٹرڈ سموں کے حوالے سے پہلے ہی سے مسائل میں گھرے عوام پر مسلسل دباؤ بڑھا رہی ہے تو دوسری جانب ایسی سموں کو فوری منسوخ کرانے کیلیے ابھی تک کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔
لوگ جب پی ٹی اے کی جانب سے فراہم کردہ 668 پر میسج بھیجتے ہیں تو جواب میں اس کے نام پر رجسٹرڈ سموں کی بڑی تعداد ظاہر کی جاتی ہے، ملکی حالات سے خوفزدہ عوام جب اپنی غیر ضروری یا اپنے نام سے جعل سازی کے ذریعے جاری کرائی گئیں سموں کو بند کرانے کیلیے کسی بھی موبائل کمپنی کے سروس سینٹر یا فرنچائزڈ پر جاتے ہیں تو اسے مختلف حیلے بہانوں سے ٹال دیا جاتا ہے۔
سموں کی فروخت کے لیے کوئی ضابطہ نہیں البتہ اپنے ہی نام جاری کی جانے والی سم بند کرانے کے لیے کمپنیوں کے فرنچائز اور دفاتر سے رجوع کرنیوالے صارفین دھکے کھانے پر مجبور ہیں، دہشت گردی میں غیرتصدیق شدہ اور جعلی سموں کے استعمال کے امکان کو کم سے کم کرنے کیلیے اعلیٰ سطح پر فیصلوں کے باوجود موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے سموں کو منسوخ کرنے کے لیے کوئی آن لائن سسٹم تشکیل نہیں دیا گیا، کاروباری مجبوریوں کے پیش نظر موبائل فون کمپنیوں کے دفاتر اور فرنچائز سے اپنے نام سم بند کرانیوالے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے،
موبائل فون کمپنیوں کے عملے کی جانب سے صارفین کو ٹالنے کیلیے طرح طرح کے بہانے تراشے جارہے ہیں۔ صارفین کا مطالبہ ہے کہ غیررجسٹرڈ سموں کو منسوخ یا بند کرانے کیلیے تیز رفتار آن لائن سسٹم متعارف کرایا جائے۔ ایک طرف حکومت ملک میں قیام امن کے نام پر غیر رجسٹرڈ سموں کے حوالے سے پہلے ہی سے مسائل میں گھرے عوام پر مسلسل دباؤ بڑھا رہی ہے تو دوسری جانب ایسی سموں کو فوری منسوخ کرانے کیلیے ابھی تک کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔
لوگ جب پی ٹی اے کی جانب سے فراہم کردہ 668 پر میسج بھیجتے ہیں تو جواب میں اس کے نام پر رجسٹرڈ سموں کی بڑی تعداد ظاہر کی جاتی ہے، ملکی حالات سے خوفزدہ عوام جب اپنی غیر ضروری یا اپنے نام سے جعل سازی کے ذریعے جاری کرائی گئیں سموں کو بند کرانے کیلیے کسی بھی موبائل کمپنی کے سروس سینٹر یا فرنچائزڈ پر جاتے ہیں تو اسے مختلف حیلے بہانوں سے ٹال دیا جاتا ہے۔