جسٹس وقار سیٹھ ذہنی ان فٹ ہیں انہیں کام سے فوری روکا جائے حکومت

فیصلے میں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ 4 سطری پیراگراف کہاں سے آیا، شہزاد اکبر

جج وقار سیٹھ نے بہت غلط آبزرویشن دی ہے، وفاقی وزیر۔ فوٹو:فائل

وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس وقار سیٹھ مینٹلی ان فٹ ہیں انہیں کام کرنے سے فوری روک دیا جائے۔

معاونین خصوصی فردوس عاشق اعوان اور شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرقانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ آیا جس میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اگر پرویز مشرف کو گرفتار نہ کرسکیں تو ان کی لاش کوتین دن تک ڈی چوک میں لٹکایاجائے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سرعام پھانسی کی انسانی اور مذہب میں کوئی گنجائش نہیں، اور کسی جج کو لاش لٹکانے کا فیصلہ دینے کا کوئی اختیار نہیں، جج وقار سیٹھ نے بہت غلط آبزرویشن دی ہے، جسٹس وقار سیٹھ مینٹلی ان فٹ ہیں انہیں کام کرنے سے فوری روک دیا جائے۔


معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اداروں نے بھی قانون کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے لیکن پرویز مشرف کیس کے تفصیلی فیصلے کے پیرا 66 میں تمام قانون کو بالائے طاق رکھ دیا گیا، آج کا تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد بحیثیت قانون کے طالب علم میرا سر شرم سے جھک گیا اور بالخصوص پیرا 66 پوری دنیا میں شرمندگی کا باعث ہے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ فیصلے کے آخری محرکات کو دیکھنے کی اشد ضرورت ہے، کن قواعد و قانون کے تحت یہ آبزرویشن دی گئی اور فیصلے میں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ 4 سطری پیراگراف کہاں سے آیا، ہمارا اعتراض یہ ہے کہ کیا غداری صرف ایک بندے نے کی؟ ہم اور لوگوں کو بھی اس کیس میں لانا چاہتے ہیں۔

معاون خصوصی احتساب نے کہا کہ جسٹس وقارسیٹھ کے ہاتھوں اور بھی بہت سارے بے گناہ لوگوں کی زندگیاں ہیں، فیصلے سے کیس کو خراب کر کے کچھ لوگوں کو فائدہ دیا گیا ہے، اس طرح کا فیصلہ عدلیہ پر خودکش حملہ اور شرعی قوانین اور بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، وفاقی حکومت کو تفصیلی فیصلے سے اور بھی تحفظات ہیں اور اس کے خلاف اپیل بھی کریں گے۔

 
Load Next Story