تیل کی قیمتوںمیںاضافے سے ہرگھرکابجٹ غیرمتوازن ہوجائیگا

عوام کو ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے

پٹرول کی قیمت میں اضافہ سے مہنگائی کانیا طوفان جنم لے گا،کاروباری سرگرمیاں ختم اور ہر گھر و کاروبارکابجٹ غیر متوازن ہو جائے گا۔ ڈاکٹر مرتضی مغل۔ فوٹو: فائل

پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹرمرتضیٰ مغل نے کہاہے کہ عالمی مارکیٹ میںتیل کی قیمت میںکمی کے باوجودپاکستان میں تیل اور سی این جی کی قیمتوں میںاضافہ حکومت کی عوام دشمن پالیسی،نا اہلی اور بے حسی کاسب سے بڑاثبوت ہے۔

اس اقدام سے حکومت کو100 ارب کی آمدنی ہوگی جبکہ مہنگائی کانیا طوفان جنم لے گا،کاروباری سرگرمیاں ختم اور ہر گھر و کاروبارکابجٹ غیر متوازن ہو جائے گا،ڈاکٹرعاصم نااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں،ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ اکانومی واچ نے چند روز قبل ہی اوگرا کے اختیارات محدود کرنے اور تیل کی قیمتوں کا نظام نجی شعبے کے حوالے کرنے کے نقصان سے قوم کو آگاہ کردیاتھا اور نتیجے سب کے سامنے ہے،اب روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافہ جبکہ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں10 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، انھوںنے کہا کہ مختلف شعبوں کی جانب سے احتجاج اور ہڑتال ملکی مفادکے عین مطابق ہے کیونکہ اب غریب عوام کیلیے روح اورجسم کارشتہ برقرار رکھناممکن نہیںرہا۔


مہنگائی، سیاستدانوںکی مراعات اورجمہوریت کاراگ الاپنے میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ تنخواہوںمیںاضافے کیلیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا، روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوںپر کوئی کنٹرول نہیں اور عوام کو ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے،حکومت نے سنگدلی کامظاہرہ کرتے ہوئے عوام سے جینے کاحق چھین لیاہے جبکہ دوسری طرف انتظامی و غیرپیداواری اخراجات، غیر ترقیاتی منصوبوں، غیرملکی دوروںاور سیاسی وفاداریوں پر انتہائی بے دردی سے اربوں روپے لٹائے جا رہے ہیں۔

جبکہ امریکی خوشنودی کے لیے ایران سے سستی توانائی کے حصول کو پش پشت ڈال دیا گیاہے جس سے ہزاروں صنعتی ادارے، کارخانے اور فیکٹریاں چلنے سے صنعتی پیداوار میں اضافہ اور مصنوعات کی برآمد سے تجارتی خسارے اور بے روزگاری پر قابو پایاجاسکے گا،دوسری طرف ٹیکس چوری روکنے، ٹیکس نیٹ ورک کو وسیع کرنے اور سرکاری محکموں خاص طور پر پاکستان اسٹیل ملز،پی آئی اے، ریلوے میں کرپشن پر قابو پانے کیلیے کوئی نتیجہ خیزاقدام نہیں کیاجا رہا،ڈاکٹر مغل نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دورمیں معاشی استحکام ناممکن ہے۔
Load Next Story