برطانوی پارلیمان میں وزیراعظم بورس جانسن کا ’بریگزٹ پلان‘ منظور
بل کے حق میں 358 اور مخالفت میں 234 ارکان نے ووٹ دیئے
MADRID:
برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے وزیراعظم بورس جانسن کے 31 جنوری 2020 تک یورپی یونین سے علیحدگی کیلیے 'بریگزٹ منصوبے' کے حق میں ووٹ دے دیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق پارلیمنٹ کے 358 ارکان نے وزیراعظم بورس جانسن کے یورپی یونین سے علیحدگی کے منصوبے کی حمایت کردی تاہم 234 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا، اس طرح 'یورپی یونین سے علیحدگی کا بل' 124 ووٹ کے فرق سے منظور کرلیا گیا۔
یہ خبر پڑھیں: برطانوی انتخابات میں حکمراں جماعت نے میدان مارلیا
منظوری کے بعد یورپی یونین سے علیحدگی کے بل کو اب پارلیمنٹ میں اسکروٹنی کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔ اس بل کی منظوری سے علیحدگی پر عمل درآمد تک کے نقل مکانی کے دوران (ٹرانزیشن پیریڈ) کی توسیع بھی ختم ہوجائے گی جس کے تحت برطانیہ کو یورپی یونین کے چند قوانین کی پاسداری کرنا ضروری تھا۔
اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کی اپنے ارکان کو بل کی مخالفت میں ووٹ دینے کی واضح ہدایت کے باوجود اپوزیشن کے 6 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا جب کہ حالیہ قبل از وقت انتخاب میں کنزرویٹو پارٹی کو 80 نشستیں زیادہ ملنے کی وجہ سے بھی بل کو منظور کرانے میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہوا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: برطانوی انتخابات میں 15 پاکستانیوں سمیت 24 مسلم امیدواروں کی تاریخی فتح
واضح رہے کہ عوامی ریفرنڈم کے نتیجے میں برطانیہ نے یورپی یونین علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا تاہم علیحدگی کے عمل میں ارکان پارلیمنٹ اور عوام میں شدید نااتفاقی تھی جس کے باعث وزیراعظم تھریسامے کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ گیا تھا۔
برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے وزیراعظم بورس جانسن کے 31 جنوری 2020 تک یورپی یونین سے علیحدگی کیلیے 'بریگزٹ منصوبے' کے حق میں ووٹ دے دیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق پارلیمنٹ کے 358 ارکان نے وزیراعظم بورس جانسن کے یورپی یونین سے علیحدگی کے منصوبے کی حمایت کردی تاہم 234 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا، اس طرح 'یورپی یونین سے علیحدگی کا بل' 124 ووٹ کے فرق سے منظور کرلیا گیا۔
یہ خبر پڑھیں: برطانوی انتخابات میں حکمراں جماعت نے میدان مارلیا
منظوری کے بعد یورپی یونین سے علیحدگی کے بل کو اب پارلیمنٹ میں اسکروٹنی کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔ اس بل کی منظوری سے علیحدگی پر عمل درآمد تک کے نقل مکانی کے دوران (ٹرانزیشن پیریڈ) کی توسیع بھی ختم ہوجائے گی جس کے تحت برطانیہ کو یورپی یونین کے چند قوانین کی پاسداری کرنا ضروری تھا۔
اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کی اپنے ارکان کو بل کی مخالفت میں ووٹ دینے کی واضح ہدایت کے باوجود اپوزیشن کے 6 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا جب کہ حالیہ قبل از وقت انتخاب میں کنزرویٹو پارٹی کو 80 نشستیں زیادہ ملنے کی وجہ سے بھی بل کو منظور کرانے میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہوا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: برطانوی انتخابات میں 15 پاکستانیوں سمیت 24 مسلم امیدواروں کی تاریخی فتح
واضح رہے کہ عوامی ریفرنڈم کے نتیجے میں برطانیہ نے یورپی یونین علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا تاہم علیحدگی کے عمل میں ارکان پارلیمنٹ اور عوام میں شدید نااتفاقی تھی جس کے باعث وزیراعظم تھریسامے کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ گیا تھا۔