حکیم اللہ کاگھرپارک میں تبدیل مگرکسی کوکھیلنے کی اجازت نہیں
سیکیورٹی فورسزنےکوٹ کئی میں حکیم اللہ محسوداوران کے رشتے دار، خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈقاری حسین کے گھروں کو مسمارکیا
شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میں جاںبحق تحریک طالبان پاکستان کے امیرحکیم اللہ محسودکے گھرکوکچھ عرصہ قبل پارک میں تبدیل کردیا گیاتھا ۔
تاہم وہاں کسی کوکھیلنے کی اجازت نہیں۔ ذرائع کے مطابق جب 2009میں جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع کیاگیا توطالبان کی قیادت کوٹ کئی، لدھااور مکین میں رہائش پذیرتھی جو بعدازاں شمالی وزیرستان چلی گئی۔ سیکیورٹی فورسزنے کوٹ کئی میں حکیم اللہ محسوداوران کے رشتے دار، خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈقاری حسین کے گھروں کو مسمارکیا اورآج کل وہاں پر ایک چھوٹاپارک بنایاگیا ہے تاہم پارک میں کسی کوبیٹھنے یابچوں کوکھیلنے کی اجازت نہیں، پارک تقریباً 2سے 3کنال اراضی پرمشتمل ہے جس میں قاری حسین کے گھرکا ایک حصہ بھی شامل ہے ۔
جبکہ پارک میں بینچز بھی بنائے گئے ہیں۔ مقامی لوگ اورفورسز کے بعض اہلکاروں نے بتایاکہ عام طورپر جنوبی وزیرستان میں لوگ بڑے گھروں میں رہتے ہیں اس لیے حکیم اللہ کاگھر بھی بڑاتھا تاہم اس کے ایک حصے کوپارک میں تبدیل کیاگیا ہے اورباقی حصہ ویران پڑاہے۔ قاری حسین کے آبائی علاقے میں واقع ان کے مرکزی دفترجس میںوہ خودکش حملہ آوروں کو تربیت دیتاتھا اورچمڑے کاکارخانہ بھی اپنے لیے بڑے مرکزمیں تبدیل کردیا تھاجہاں کسی کوجانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
تاہم وہاں کسی کوکھیلنے کی اجازت نہیں۔ ذرائع کے مطابق جب 2009میں جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع کیاگیا توطالبان کی قیادت کوٹ کئی، لدھااور مکین میں رہائش پذیرتھی جو بعدازاں شمالی وزیرستان چلی گئی۔ سیکیورٹی فورسزنے کوٹ کئی میں حکیم اللہ محسوداوران کے رشتے دار، خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈقاری حسین کے گھروں کو مسمارکیا اورآج کل وہاں پر ایک چھوٹاپارک بنایاگیا ہے تاہم پارک میں کسی کوبیٹھنے یابچوں کوکھیلنے کی اجازت نہیں، پارک تقریباً 2سے 3کنال اراضی پرمشتمل ہے جس میں قاری حسین کے گھرکا ایک حصہ بھی شامل ہے ۔
جبکہ پارک میں بینچز بھی بنائے گئے ہیں۔ مقامی لوگ اورفورسز کے بعض اہلکاروں نے بتایاکہ عام طورپر جنوبی وزیرستان میں لوگ بڑے گھروں میں رہتے ہیں اس لیے حکیم اللہ کاگھر بھی بڑاتھا تاہم اس کے ایک حصے کوپارک میں تبدیل کیاگیا ہے اورباقی حصہ ویران پڑاہے۔ قاری حسین کے آبائی علاقے میں واقع ان کے مرکزی دفترجس میںوہ خودکش حملہ آوروں کو تربیت دیتاتھا اورچمڑے کاکارخانہ بھی اپنے لیے بڑے مرکزمیں تبدیل کردیا تھاجہاں کسی کوجانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔