صدر ٹرمپ کا مواخذہ ہوگا کہ نہیں

اقتدارکی غلام گردش میں ایسی صورتحال کا سامنا صرف موجودہ صدرکو ہی نہیں کرنا پڑا ہے۔


Editorial December 21, 2019
اقتدارکی غلام گردش میں ایسی صورتحال کا سامنا صرف موجودہ صدرکو ہی نہیں کرنا پڑا ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی دو قراردادیں منظورہونے کے بعد صورتحال ایک انتہائی نازک موڑ اختیارکرچکی ہے، امریکی صدر شدید غصے میں ہیں اور وہ اپنے مخالفین کے خلاف تند وتیز بیانات دے رہے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اب یہ معاملہ امریکی سینیٹ میں جائے گا، جہاں شکست کی صورت میں صدر ٹرمپ کو صدارتی عہدے سے برطرف کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کا امکان بہت کم ہے،کیونکہ ان کی حریف ڈیموکریٹک پارٹی کو سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہے۔

اقتدارکی غلام گردش میں ایسی صورتحال کا سامنا صرف موجودہ صدرکو ہی نہیں کرنا پڑا ہے بلکہ اس سے پہلے اینڈریوجانسن اور بل کلنٹن کو مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب کہ رچرڈ نکسن نے مواخذے کی کارروائی سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، لیکن یقیناً ٹرمپ ایسا نہیں کریں گے ۔

عوامی رائے عامہ کے جائزے صدر ٹرمپ کو برطرف کیے جانے یا نہ کیے جانے کے بارے میں انتہائی مختلف آراء پیش کر رہے ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کا اگلا مرحلہ قوم کی زیادہ توجہ حاصل کرے گا۔

یادش بخیر، عوام کی مخالفانہ رائے کی وجہ سے صدر نکسن کو 1974 میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا کیونکہ ان کا مواخذہ اور عہدے سے ہٹایا جانا بالکل یقینی تھا۔ ٹرمپ کا موقف کچھ یوں ہے کہ ''مواخذہ میرا نہیں ڈیموکریٹس کا ہونا چاہیے، جو بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں'' امریکی صدر بذات خود چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ جلد نمٹ جائے ، مبادا اس عمل کو طول دینے سے ہو سکتا ہے کہ ڈیموکریٹ کچھ اور الزامات اور زیادہ ٹھوس شواہد سامنے نہ لے آئیں۔

وہ چاہتے ہیں کہ مواخذے سے نجات کے بعد ان کو فری ہینڈ ملے اور وہ اپنی اگلی انتخابی مہم بھرپور انداز میں چلا سکیں کیونکہ ان کے صدارتی عہدے کی میعاد اگلے برس نومبر میں ختم ہونی ہے۔ امریکی صدر پر الزامات ہیں کہ انھوں نے یوکرین پر ذاتی سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈال کر اختیارات کا غلط استعمال کیا اورکانگریس کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔

ووٹنگ کے دوران ایوانِ نمایندگان کے تمام ڈیموکریٹ ارکان نے مواخذے کے حق میں جب کہ ریپبلکن ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ ساری دنیا کی نظریں اب اس بات پر لگی ہوئی ہے کہ دنیا کا طاقتور ترین صدراس بحران سے کیسے نبرد آزما ہوتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں