بلبل صحرا ریشماں کو لاہور کے قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا

ریشماں کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے نوازا گیا لیکن ان کی زندگی کا بیشتر حصہ مفلسی میں گزرا۔


ویب ڈیسک November 03, 2013
ریشماں گزشتہ ایک ماہ سے کوما میں تھیں۔ ۔فوٹو:فائل

معروف گلوکارہ ریشماں کی نمازہ جنازہ شاہدرہ کے قریب ان کے آبائی گھر کے نزدیک واقع علی پارک میں ادا کی گئی جس کے بعد انہیں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ لاہور کی امامیہ کالونی میں سپرد خاک کر دیاگیا۔

گلوکارہ ریشماں طویل عرصے سے گلے کے کینسر میں مبتلا تھیں اور گزشتہ رات انتقال کر گئیں، ان کی نماز جنازہ شاہدرہ کے قریب ان کے آبائی گھر کے نزدیک واقع علی پارک میں ادا کی گئی، نمازجنازہ کے بعد انہیں امامیہ کالونی میں سپردخاک کردیا گیا۔ نمازہ جنازہ میں گلوکارہ کے عزیز و اقارب، فنکار برداری سے عارف لوہار اورنصیبو لعل سمیت کئی افراد اور مداحوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جب کہ مقامی سیاسی رہنماؤں نے گلوکارہ ریشماں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔

گلوکارہ ریشماں1947میں بھارتی ریاست راجستھان کے شہر بیکانیر میں پیدا ہوئیں، قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوگئیں، ان کا بچپن سندھ کے صوفیائے کرام اور بزرگان دین کے مزارات پر ان کے کلام پڑھتے ہوئے گزرا، انہوں نے موسیقی کی کوئی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی لیکن ان کی آواز میں پائے جانے والے سوز نے انہیں ریشماں کے نام سے پوری دنیا میں شناخت دی۔ ریشماں نے اردو، سندھی، سرائیکی، پنجابی، پشتو اور راجستھانی زبان کے علاوہ فارسی، ترکی اور عربی زبان میں بھی کئی صوفیانہ کلام پڑھے جس نے ان کی مقبولیت کو چار چاند لگائے اور انہیں بلبل صحرا کے خطاب سے نوازا گیا۔

ریشماں کے مقبول گیتوں میں "ہائے او ربا نہیوں لگ دا دل میرا"، "وے میں چوری، چوری تیرے نال لالئیاں اکھاں وے"، "وے ساڈے آسے پاسے پیندیاں پیار پھہاراں"، "ڈھولنا، تیریاں جدائیاں دتا مار وے"، "مینوں عشق ہوگیا لوکو، میں دنیا نویں وسائی" شامل ہیں۔ 80 کی دہائی میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلم ''ہیرو'' میں ان کا گایا ہوا گانا "لمبی جدائی" بہت مشہور ہوا۔

ریشماں کو ان کی فنی خدمات کے صلے میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا لیکن ان کی زندگی کا بیشتر حصہ مفلسی میں گزرا، انہیں کئی برسوں سے گلے کے کینسر کا موذی مرض لاحق تھا اور وہ لاہور کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں تاہم وہ گزشتہ ایک ماہ سے کوما میں تھیں اور اتوار کی صبح خالق حقیقی سے جا ملیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں