بھارت مظفرنگر میں ہندومسلم فسادات سے متاثرہ لڑکی سے ہندو نوجوانوں کی زیادتی
بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر میں فرقہ وارنہ فسادات سے متاثرہ ایک لڑکی کو 2 ہندوں نوجوانوں سے اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔
بھارتی ميڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ 20 سالہ معصوم لڑکی فسادات کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کر جوگیاخیری گاؤں میں قائم متاثرین کے ایک کیمپ میں رہاش پزیر تھی، ایک روز جب وہ کیمپ سے باہر نکلی تو سچن اور سنیل کمار نامی 2 لڑکوں نے اسے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور دھمکی دی کہ اگر اس نے کسی سے اس بات کا ذکر کیا تو وہ اسے جان سے مار ڈالیں گے، لڑکی نے جب اپنے والدین نے واقعے سے آگاہ کیا تو گاؤں کے رہائشیوں نے دونوں ملزمان کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے بھی لڑکی کے معائنے کے بعد اس کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کی جب کہ لڑکی کے والد کی شکایت پر دونوں لڑکوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شروع ہونے والے ہندومسلم فسادات میں اب تک 60 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔