مہاتیرمحمد کی بھارت میں شہریت کے متنازع قانون پر تنقید

بھارتی دفتر خارجہ نے مہاتیر محمد کا بیان مسترد کرتے ہوئے اسے بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا


ویب ڈیسک December 21, 2019
مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوا ہے کہ بھارت سیکولر ملک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن وہ بعض مسلمانوں کی شہریت چھیننے کے اقدام کر رہا ہے، مہاتیر محمد فوٹوفائل

ملائیشیا کے وزیرِ اعظم مہاتیر محمد نے بھارت میں شہریت کے نئے قانون سے متعلق بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے بھارتی حکومت کے اقدام پر تنقید کی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کوالالمپور سربراہی سمٹ کی سائیڈ لائنز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوا ہے کہ بھارت سیکولر ملک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ وہ بعض مسلمانوں کی شہریت چھیننے کے اقدام کر رہا ہے۔ اگر ہم ملائیشیا میں ایسا کریں تو مجھے معلوم نہیں کہ کیا ہو گا۔ ہر طرف افراتفری پھیل جائے گی اور ہر کوئی اس سے متاثر ہو گا۔'

بھارتی دفتر خارجہ نے مہاتیر محمد کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم کا بیان حقیقت سے دور ہے۔ شہریت کے ترمیمی قانون کے اثرات کسی بھی شہری پر نہیں ہوں گے، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔

بھارت میں شہریت کے نئے قانون کے تحت بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کی 6 اقلیتی برادریوں (ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ) سے تعلق رکھنے والے افراد کو انڈین شہریت دی جائے گی تاہم مسلمان اقلیتوں کو نہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔

دوسری جانب بھارت کے مختلف شہروں میں شہریت کے نئے قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ تازہ مظاہروں میں شمالی انڈیا میں کم از کم 6افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ پولیس کے مطابق 32 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر احتجاجی مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب کم از کم 13 ہو گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں