2 ٹرمینل غیرفعال تیل کی رسد متاثر ہونے کا خدشہ
تاحال حکومت اور کے پی ٹی کی طرف سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، او سی اے سی
کراچی پورٹ ٹرسٹ ( کے پی ٹی) کے تحت آپریٹ ہونے والے آئل ٹرمینلز پر کام بند ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی درآمد میں تعطل آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزی کونسل ( او سی اے سی) نے حکومت کو اس خطرناک صورتحال سے آگاہ کردیا ہے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں تیل کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ او سی اے سی نے حکومت سے کراچی بندرگاہ پر دو آئل ٹرمینلز پر آپریشن کے معطل ہوجانے کی وجوہ کا فوری تدارک کرنے کے لیے کہا ہے۔
او سی اے سی نے حکومت کو اس ضمن میں 10 خطوط تحریر کیے ہیں مگر اب تک حکومت اور نہ ہی کے پی ٹی کی طرف سے کوئی ایکشن لیا گیا ہے۔ 19 دسمبر کو سیکریٹری پٹرولیم ڈویژن کو تحریر کردہ خط میں او سی اے سی نے متنبہ کہا ہے کہ کراچی بندرگاہ پر آئل ٹرمینلز کے غیرفعال ہوجانے سے صورتحال بے حد گمبھیر ہوچکی ہے۔
خط کے مطابق ٹرمینل ون یکم دسمبر سے غیرفعال ہے جب کہ ٹرمینل تھری پر 2018 کے وسط سے کام بند ہے۔ او سی اے سی کے مطابق صرف ٹرمینل ٹو فعال ہے جس پر تیل لے کر آنے والے تمام جہازوں کو ہینڈل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ اس وقت بھی چھے بحری جہاز لنگرانداز ہونے کے منتظر ہیں جس کی وجہ سے آئندہ ہفتوں میں پٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے۔
ایک ذریعے نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ بندرگاہ پر پہلے ہی جہازوں کا رش ہے اور اس وقت باری کے لیے جہازوں کو کم از کم 5 دن انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ اس مدت میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔ کے پی ٹی کوئی ایکشن نہیں لے رہیں اور یوں لگ رہا ہے کہ 2020 کی آخری سہ ماہی سے قبل دونوں میں سے کوئی ٹرمینل فعال نہیں ہوپائے گا۔
رابطہ کرنے پر وزیراعظم کے مشیرخصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ یہ معاملہ میری ٹائم منسٹری کے سامنے اٹھایا گیا ہے اور ایک ٹرمینل چند ہی ماہ میں فعال ہوجائے گا۔
وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا کہ میں پہلے ہی اس معاملے کو دیکھ رہا ہوں کہ کے پی ٹی کیوں تاخیر کررہی ہے۔
چیئرمین کے پی ٹی ریئرایڈمرل جمیل اختر نے اس بارے میں کہا کہ وہ ٹرمینل ون کے فینڈرز کی تبدیلی پر کام کررہے ہیں اور یہ چند ہفتوں میں آپریشنل ہوجائے گا۔ انھوں نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے اور تیل کی رسد میں کوئی تعطل واقع نہیں ہوگا۔
آئل کمپنیز ایڈوائزی کونسل ( او سی اے سی) نے حکومت کو اس خطرناک صورتحال سے آگاہ کردیا ہے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں تیل کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ او سی اے سی نے حکومت سے کراچی بندرگاہ پر دو آئل ٹرمینلز پر آپریشن کے معطل ہوجانے کی وجوہ کا فوری تدارک کرنے کے لیے کہا ہے۔
او سی اے سی نے حکومت کو اس ضمن میں 10 خطوط تحریر کیے ہیں مگر اب تک حکومت اور نہ ہی کے پی ٹی کی طرف سے کوئی ایکشن لیا گیا ہے۔ 19 دسمبر کو سیکریٹری پٹرولیم ڈویژن کو تحریر کردہ خط میں او سی اے سی نے متنبہ کہا ہے کہ کراچی بندرگاہ پر آئل ٹرمینلز کے غیرفعال ہوجانے سے صورتحال بے حد گمبھیر ہوچکی ہے۔
خط کے مطابق ٹرمینل ون یکم دسمبر سے غیرفعال ہے جب کہ ٹرمینل تھری پر 2018 کے وسط سے کام بند ہے۔ او سی اے سی کے مطابق صرف ٹرمینل ٹو فعال ہے جس پر تیل لے کر آنے والے تمام جہازوں کو ہینڈل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ اس وقت بھی چھے بحری جہاز لنگرانداز ہونے کے منتظر ہیں جس کی وجہ سے آئندہ ہفتوں میں پٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے۔
ایک ذریعے نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ بندرگاہ پر پہلے ہی جہازوں کا رش ہے اور اس وقت باری کے لیے جہازوں کو کم از کم 5 دن انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ اس مدت میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔ کے پی ٹی کوئی ایکشن نہیں لے رہیں اور یوں لگ رہا ہے کہ 2020 کی آخری سہ ماہی سے قبل دونوں میں سے کوئی ٹرمینل فعال نہیں ہوپائے گا۔
رابطہ کرنے پر وزیراعظم کے مشیرخصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ یہ معاملہ میری ٹائم منسٹری کے سامنے اٹھایا گیا ہے اور ایک ٹرمینل چند ہی ماہ میں فعال ہوجائے گا۔
وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا کہ میں پہلے ہی اس معاملے کو دیکھ رہا ہوں کہ کے پی ٹی کیوں تاخیر کررہی ہے۔
چیئرمین کے پی ٹی ریئرایڈمرل جمیل اختر نے اس بارے میں کہا کہ وہ ٹرمینل ون کے فینڈرز کی تبدیلی پر کام کررہے ہیں اور یہ چند ہفتوں میں آپریشنل ہوجائے گا۔ انھوں نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے اور تیل کی رسد میں کوئی تعطل واقع نہیں ہوگا۔