اشرف غنی دوسری مرتبہ بھی افغانستان کے صدر منتخب
اشرف غنی نے 50 فیصد سے زائد جب کہ عبداللہ عبداللہ نے 39 فیصد ووٹ حاصل کئے
افغانستان میں 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج کا آج اعلان کردیا گیا ہے جس کے تحت صدر اشرف غنی 51 فیصد ووٹ حاصل کرکے ایک بار پھر ملک کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے 'انڈیپینڈنٹ الیکشن کمیشن' نے 28 ستمبر کو ملک بھر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کے نتائج جاری کر دیئے ہیں، صدر اشرف غنی کو 9 لاکھ 23 ہزار 868 ووٹ ملے جب کہ ان کے حریف عبداللہ عبداللہ 7 لاکھ 20 ہزار 990 یعنی 39 فیصد ووٹ ہی لے سکے جب کہ گلبدین حکمت یار 70 ہزار 243 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے۔
الیکشن قوانین کے مطابق کسی بھی امیدوار کو حتمی نتائج سے پہلے کسی بھی قسم کی شکایت یا درخواست دائر کرنے کا حق حاصل ہے، حریف امیدوار عبداللہ عبداللہ پہلے انتخابی نتائج کی تاخیر پر تحفطات کا اظہار کرچکے ہیں، اسی طرح دیگر امیدواروں نے بھی انتخابی نتائج کے بار بار معطل ہونے پر اشرف غنی انتطامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
واضح رہے کہ افغانستان کے گزشتہ صدارتی انتخابات میں بھی دھاندلی کے الزامات سامنے آئے تھے اور اس وقت کے صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے نتائج ماننے سے انکار کردیا تھا تاہم عالمی قوتوں نے دونوں کے درمیان شراکت اقتدار کا معاہدہ کرایا تھا جس کے تحت اشرف غنی صدر بنے تھے جب کہ عبداللہ عبداللہ کو چیف ایگزیکٹیو کا عہدہ تفویض کیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے 'انڈیپینڈنٹ الیکشن کمیشن' نے 28 ستمبر کو ملک بھر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کے نتائج جاری کر دیئے ہیں، صدر اشرف غنی کو 9 لاکھ 23 ہزار 868 ووٹ ملے جب کہ ان کے حریف عبداللہ عبداللہ 7 لاکھ 20 ہزار 990 یعنی 39 فیصد ووٹ ہی لے سکے جب کہ گلبدین حکمت یار 70 ہزار 243 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے۔
الیکشن قوانین کے مطابق کسی بھی امیدوار کو حتمی نتائج سے پہلے کسی بھی قسم کی شکایت یا درخواست دائر کرنے کا حق حاصل ہے، حریف امیدوار عبداللہ عبداللہ پہلے انتخابی نتائج کی تاخیر پر تحفطات کا اظہار کرچکے ہیں، اسی طرح دیگر امیدواروں نے بھی انتخابی نتائج کے بار بار معطل ہونے پر اشرف غنی انتطامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
واضح رہے کہ افغانستان کے گزشتہ صدارتی انتخابات میں بھی دھاندلی کے الزامات سامنے آئے تھے اور اس وقت کے صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے نتائج ماننے سے انکار کردیا تھا تاہم عالمی قوتوں نے دونوں کے درمیان شراکت اقتدار کا معاہدہ کرایا تھا جس کے تحت اشرف غنی صدر بنے تھے جب کہ عبداللہ عبداللہ کو چیف ایگزیکٹیو کا عہدہ تفویض کیا گیا تھا۔