قومی عوامی تحریک نے سندھ میں دوبارہ حلقہ بندیوں کا مطالبہ کردیا

حیدرآباد ضلع میں کی گئیں حلقہ بندیوں کیخلاف کمشنر آفس میں اعتراض داخل کرا دیے


Numainda Express November 04, 2013
مرکزی کمیٹی کا اجلاس، حیدرآباد کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کی مذمت

قومی عوامی تحریک نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سندھ میں کی جانے والی حلقہ بندیوں کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت کی نگرانی میں سندھ میں دوبارہ حلقہ بندیاں کی جائیں جب کہ حیدرآباد ضلع میں ہونے والی حلقہ بندیوں کے خلاف کمشنر آفس میں اعتراض داخل کرا دیا۔

قومی عوامی تحریک کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس میںمرکزی نائب صدر عبدالقادر رانٹو ، جنرل سیکریٹری انور سومرو، غلام مصطفی لغاری، نور احمد کاتیار سمیت دیگر رہنماؤں نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سندھ بھر میں ہونے والی حلقہ بندیوںکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پی پی کی سندھ حکومت نے اپنے من پسند افراد کو جتوانیکے لیے غیر منصفانہ طور پر سندھ میں حلقہ بندیاں کی ہیںجس کو عوامی تحریک مسترد کرتے ہوئے عدالت کی نگرانی میں سندھ میں دوبارہ حلقہ بندیاں کروانے کا مطالبہ کرتی ہے۔



اجلاس میں کہا گیا کہ حیدرآباد کو توڑ کر وڈیروںکی نجی ریاست بنانے کی سازش کی گئی ہے جب کہ حیدرآباد کو 2 حصوں میں تقسیم کرنا سندھ کو تقسیم کرنے کے برابر ہے جس کی جتنی بھی مذت کی جائے کم ہے۔ اجلاس میں بلدیاتی انتخابات میں قومی عوامی تحریک کے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دے دی گئی اور انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے حلقوں میں بھرپور کام کریں۔ دوسری جانب حیدرآباد ضلع میں کی جانے والی حلقہ بندیوں پر قومی عوامی تحریک کے مرکزی نائب صدر ابرار ابڑو اور میڈیا سیکریٹری نور احمد کاتیار کی جانب سے کمشنر آفس حیدرآباد میں اعتراض داخل کرا دیا گیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حیدرآباد ضلع کو توڑ کر ریاست بنائی جا رہی ہے جب کہ تعصب کی بنیاد پر کی جانے والی حلقہ بندیوں کو ختم کیا جائے اور 1979 میں حیدرآباد میں شامل قاسم آباد سمیت حیدرآباد ضلع کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں