لیاری کے جرائم پیشہ افراد جادوئی طاقت رکھتے ہیں غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے 50 کروڑ کمائے جاتے ہیں مقررین

موٹر سائیکل اور موبائل فون نے شہر کی تباہی میں اہم کردار ادا کیا، نوجوان غیرضروری راحتوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں


Staff Reporter November 04, 2013
لیاری ریاست کے اندر ازخود ریاست ہے جہاں کے قوانین اور معاملات لیاری سے چلائے جاتے ہیں، فوٹو: ایکسپریس/فائل

لیاری میں جرائم پیشہ افراد جادوئی طاقت کے حامل ہیں، ادب، موسیقی اور کھیلوں جیسی صحت مند سرگرمیوں کا مرکز لیاری کے نوجوان آج بدترین حالات سے دوچار ہیں۔

جنرل ایوب، ضیاالحق اور پیپلز پارٹی کے ادوار میں جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کی گئی، غیرقانونی ہائیڈرنٹس سے پانی کی فروخت کے ذریعے 50 کروڑ روپے کمائے جارہے ہیں، موٹر سائیکل اور موبائل فون نے شہر کی تباہی میں اہم کردار ادا کیا، نوجوان غیرضروری راحتوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار 2 روزہ ''عالمی کراچی کانفرنس'' کے آخری روز مقررین نے اپنے مقالوں اور سیشنز کے دوران کیا، ''حقوق، نمائندگی اور جمہوریت'' کے عنوان سے منعقدہ سیشن سے خطاب میں مقررین کے مقالوں کا محور لیاری اور اس کے مسائل تھے لیاری میں امن و امان کی پیچیدہ صورتحال کی طرح سیشن کے مقررین کی گفتگو بھی پیچیدگی کا شکار تھی اور وہ لیاری کے مسائل کا کوئی قابل عمل حل تجویز کرنے کے بجائے مسائل اور اس کی وجوہات تک ہی محدود رہے۔



عدیم سہیل نے اپنے مقالے میںکہا کہ لیاری کے جرائم پیشہ افراد کی طاقت جادوئی ہے، انھوں نے کہا کہ لیاری ریاست کے اندر ازخود ریاست ہے جہاں کے قوانین اور معاملات لیاری سے چلائے جاتے ہیں، انھوں نے ریاست کی جانب سے لیاری کے مسائل کو کنٹرول کرنے کیلیے کیے جانے والے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لیاری کوئی قلعہ نہیں جسے فتح کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، انھوں نے کہا کہ لیاری کے رہائشی نہ صرف گینگسٹرز بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وجہ سے بھی مسائل کا شکار ہیں، انھوں نے کہا کہ ایک طرف حکومتیں جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتی ہیں پھر کچھ عرصے بعد ان کے خلاف آپریشنز کیے جاتے ہیں،انھوں نے کہا کہ ماضی اور حال میں کیے جانے والے متعدد آپریشنز کے باوجود لیاری کے لوگوں کی حالت زار میں کوئی بہتری نہیں آسکی، انھوں نے کہا کہ لیاری میں جرائم پیشہ افراد کے علاوہ تحریک طالبان اور دیگر شدت پسند عناصر بھی موجود ہیں، ڈاکٹر لارنٹ گیئر نے

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔