پاکستان میں بھی مسیحی برادری کرسمس کی تیاریوں میں مصروف

مسیحی برادری نے اہنے گھروں اورعبادت گاہوں میں کرسمس ٹری سجائے ہیں


آصف محمود December 23, 2019
کرسمس کے موقع پر خصوصی کیک بھی تیارکروائے گئے ہیں فوٹو: فائل

KARACHI: دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مسیحی برادری کرسمس کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

لاہورکے مال روڈ پر واقع کیتھڈرل چرچ میں کرسمس کے موقع پرکرسمس ٹری اورچرنی سجائی گئی ہے۔چرنی حضرت عیسی علیہ السلام کی ولات کی یادمیں سجائی گئی ہے ۔ کیتھڈرل چرچ کے ڈین پادری شاہد معراج نے بتایا کہ کرسمس ٹری ایروکیریا کا پوداہے تاہم یہاں صنوبرکی شاخوں سے یہ ٹری تیارکیاجاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کرسمس ٹری ، سانتاکلازاورکیک مسیحیت کے بنیادی ایمان اورعقیدے کا حصہ نہیں ہیں بلکہ یہ کرسمس روایات ہیں جومختلف ادوارمیں اس سے منسوب ہوتی گئیں۔ کرسمس ٹری کی روایت جرمنی سے آئی ہے۔ دنیا کا پہلا کرسمس ٹری ساتویں صدی مسیحی کے اوائل میں کرسمس کا حصہ بنا، برطانیہ میں پہلا کرسمس ٹری ملکہ وکٹوریہ کے شوہر پرنس البرٹ نے 1841 میں ونڈ سر محل میں سجایا گیا، 16 ویں صدی میں جب انگریزوں نے برصغیرمیں قدم رکھا تو کرسمس ٹری اور سانتاکلاز کی رسمیں بھی ان کے ساتھ ہندوستان میں پہنچیں اورپھر کرسمس روایات کا حصہ بن گئیں۔

ڈین پادری شاہد معراج نے بتایا کہ قدیم مصری،چینی اورعبرانی لوگ سدابہاردرختوں کوزندگی کی علامت کے طورپراستعمال کرتے تھے۔ ایروکیریااورصنوبرکا پوداچونکہ سردعلاقوں میں ہوتا ہے اورشدیدسردی میں کھڑارہتا ہے۔اس لیے اس پودے یادرخت کو کرسمس ٹری کہاجاتا ہے جواس بات کی علامت ہے کہ ہمیں مشکل سے مشکل حالات میں بھی عزم واستقلال کے ساتھ کھڑارہنا چاہیے.

کرسمس کے دوسرے اہم کردار سانتا کلازکی بات کی جائے تو سانتا کلاز ، سینٹ نیکولس یا کرسمس فادر مغربی مسیحی ثقافت کا ایک افسانوی کردار جس کے متعلق مشہور ہے کہ وہ کرسمس کے موقع پر اچھے اور نیک بچوں کے لیے مختلف تحفے لے کر آتا ہے، پادری شاہدمعراج کہتےہیں سانتاکلازکے بارے میں کوئی مستندروایت توموجودنہیں ہے تاہم یہ کرداراس بات کی علامت ہے کہ ہمیں کرسمس کی خوشیوں میں سب کو شریک کرناہے خوشیوں کو مل بانٹناہے،ایسے لوگ جوغریب اورمستحق ہیں ان کی مددکی جائے تاکہ وہ بھی مسیحی علیہ السلام کا یوم ولادت بھرپورطریقے سے مناسکیں۔اسی طرح اس کردارکی وجہ سے بچوں کو بھی اچھے کام کرنے اورنیک کام کرنے کی ترغیب ملتی ہے.

مسیحی خاندان سے تعلق رکھنے والی لاہور کی رہائشی شیزاکہتی ہیں ان کے گھرمیں بچوں نے ناصرف کرسمس ٹری سجایاہے بلکہ انہوں نے گزشتہ برس ہی کرسمس کیک کاآرڈردیا تھااب بچوں کو سانتاکلازاورکرسمس کیک کا انتظارہے۔شیزاکہتی ہیں خوشی کے تہواروں پرخاص قسم کے پکوان تیارکرنے کے رواج عام ہے۔اسی طرح کرسمس پربھی کئی طرح کے کھانے تیارکئے جاتے ہیں تاہم کرسمس کیک کوخاص اہمیت حاصل ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی دور میں لوگ 25 دسمبر کو آلو بخارے کا دلیہ کھایا کرتے تھے جس میں جلد ہی خشک میوے اور شہد کا اضافہ کر دیا گیا اور دلیے نے پڈنگ کی شکل لے لی تاہم 16 ویں صدی میں دلیے کی جگہ گیہوں کا آٹا استعمال میں آیا۔ انڈے مکھن اور شکر کا اضافہ ہوا اور پڈنگ کے بجائے پلم کیک وجود میں آیا جو بعد میں کرسمس کیک کے نام سے مشہور ہوگیا، آج اس کیک کی تیاری کا آرڈرکئی ماہ پہلے دیاجاتا ہے کیونکہ کیک جتناپراناہوگااتناہی مزیدارہوگا۔کرسمس کیک میں خشک میوہ جات شامل کئے جاتے ہیں

کرسمس کے موقع پرلاہورکی بڑی مسیحی آبادیوں یوحناآباد، بہارکالونی، جوزف کالونی، یوسف آباد، میئرکالونی اورایف سی کالج کالونی میں گھروں کوبرقی قمقموں اورستاروں سے سجایاگیاہے۔گلیوں اوربازاروں کی بھی سجاوٹ کی گئی ہے۔ صوبائی وزارت اقلیتی اموروانسانی حقوق کی طرف سے مستحق مسیحی خاندانوں کو کرسمس پرامدادی رقوم دی گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں