منیبہ گورنمنٹ اسکول پر قبضے کیلیے اینٹی کرپشن لینڈ مافیا سے مل گیا

لینڈمافیانے اس بارحکومت سندھ کے محکمہ اینٹی کرپشن کے ذریعے اسے حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں

لینڈمافیانے اس بارحکومت سندھ کے محکمہ اینٹی کرپشن کے ذریعے اسے حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں

JEHLUM/ISLAMABAD:
کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا کے انتہائی پوش بلاک میں قائم منیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول کوگزشتہ ایک دہائی کے دوران مسلسل دوبار قبضہ کرکے ہتھیانے کی کوشش میں مصروف لینڈمافیانے اس بارحکومت سندھ کے محکمہ اینٹی کرپشن کے ذریعے اسے حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

محکمہ اینٹی کرپشن کے انکوائری افسرکامران میمن نے ایک نامعلوم شکایت پراسکول کولینڈمافیا سے بچانے والے ڈائریکٹوریٹ اسکول ایجوکیشن سیکنڈری کے خلاف ہی انکوائری شروع کردی ہے جبکہ انکوائری میں "کے ڈی اے"(کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی"لینڈ منیجمنٹ کوبھی شامل کیاگیاہے اورمنیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول کے معاملے پر ڈائریکٹرایلیمنٹری سیکنڈری اینڈہائرسیکنڈری کراچی کوخط جاری کرتے ہوئے انھیں 23دسمبرکوطلب بھی کرلیاہے۔

دوسری جانب یہ بھی معلوم ہواہے کہ ڈائریکٹوریٹ سیکنڈری کراچی سے وابستہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے افسربرائے ڈسٹرکٹ سینٹرل ارشدبیگ نے حیرت انگیزطورپرمنیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول سے دوپہرکی شفٹ میں چلنے والی ایلیمنٹری کلاسز ختم کردی ہیں اوردوپہرکے اوقات میں اسکول خالی کردیاگیاہے اب اسکول میں صرف صبح کی شفٹ میں پرائمری اسکول چلایاجارہاہے۔

قابل ذکربات یہ ہے کہ منیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول سے دوپہرکی شفٹ ختم کرنے کے معاملے پرسیکنڈری ایجوکیشن کراچی کے افسرارشد بیگ نے ڈائریکٹرسیکنڈری کراچی کوبھی اعتماد میں نہیں لیااورانھیں بھی بے خبررکھاگیاہے جبکہ صبح کی شفٹ میں بچ جانے والے پرائمری اسکول کے حوالے سے ڈائریکٹرپرائمری کراچی کوبھی آگاہ نہیں کیاگیاتاکہ وہ اس عمارت میں چلنے والا اپنا ماتحت اسکول سنبھال سکیں۔

"ایکسپریس"نے جب اس سلسلے میں ڈائریکٹرایلیمنٹری سیکنڈری اینڈہائرسیکنڈری کراچی حامد کریم سے رابطہ کرکے معاملے پر بات چیت کی توانھوں نے محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے موصولہ خط کی تصدیق کے ساتھ ہی انتہائی اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایاکہ محکمہ اینٹی کرپشن کے جس افسرکامران میمن کی جانب سے انھیں منیبہ اسکول کی انکوائری کے حوالے سے خط موصول ہواہے مذکورہ افسرکچھ عرصے پہلے تک ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کراچی کی عمارت میں موجودمحکمہ اینٹی کرپشن کے زونل آفس میں ہی ہوتے تھے تاہم ازاں بعدان کاتبادلہ کسی دوسرے زون میں ہوگیا۔


ڈائریکٹراسکولزکراچی نے انکشاف کیاکہ چند ماہ قبل جب وہ اپنے دفترسے گھرکے لیے جارہے تھے توکامران میمن نے انھیں راستے میں روک کراپنے دفترمیں بلایااوروہاں پہلے سے موجوددوافرادسے یہ کہہ کران کاتعارف کرایاکہ "سمجھیں یہ میرے بھائی ہیں منیبہ اسکول کی عمارت انھیں لوگوں کی ہے ان کوکیوں نہیں دے دیتے "ڈائریکٹراسکولزسیکنڈری نے مزیدبتایاکہ میں نے وہاں پر خاموشی اختیارکی کیونکہ یہ محض زبانی بات چیت تھی تاہم میں منیبہ اسکول سمیت کراچی کے تمام کیمپس اورسیکنڈری اسکولوں کا"کسٹوڈین"ہوں اورہرصورت میں گورنمنٹ پراپرٹی کوبچانے کی کوشش کروں گااسکول قومیا(نیشنلائزڈ)لیاگیاتھا لہذااس تمام صورتحال سے اپنے متعلقہ حکام کوجلدآگاہ کردوں گاحامد کریم کاکہناتھاکہ اب اینٹی کرپشن کے اسی افسرنے ہمیں خط لکھ دیاہے۔

"ایکسپریس"کے سوال پر حامد کریم نے بتایاکہ وہ منیبہ اسکول سے دوپہرکی شفٹ ختم ہونے سے لاعلم ہیں اس حوالے سے ارشدبیگ سے بات کرکے بتائیں گے جبکہ کچھ دیربعدانھوں نے تصدیق کی کہ دوپہرکااسکول وہاں سے منتقل کردیاگیاہے جس کاانھیں علم نہیں تھا۔

یادرہے کہ کراچی کی معروف اورمصروف شاہراہ پاکستان پرعائشہ منزل کے نزدیک فیڈرل بی ایریا کے بلاک 6میں قائم منیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول کواس سے قبل کم از کم دوبارجون 2013اورازاں بعد ایک بارپھرقبضہ کرکے اسکول کاسامان باہرپھینک دیاگیاتھااوراسکول سے طلباءوطالبات کوبے دخل کرتے ہوئے کلاس رومزتوڑدیے گئے تھے اوراسکول کی عمارت کوتالالگادیاگیاتھا۔

اس سے قبل متعلقہ لینڈمافیانے اسکول کی عمارت کی جعلی دستاویزات بناکرخودکوعمارت کامالک ثابت کرنے کی کوشش کی تھی جبکہ اس سارے عمل پر علاقہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی تھی اس موقع پر موجودطلبہ نے پہلے توکئی روز اسکول کے باہرشاہراہ پاکستان سے متصل سروس روڈ پر کلاسز لگالی تھیں تاہم حکام کی جانب سے مسلسل خاموشی کے بعد وہاں موجودطلبہ خود ہی اسکول کاتالاتوڑکراس میں داخل ہوگئے تھے ایک بارپھرجب اسکول پر قبضہ ہواتواس وقت سندھ میں وزیرتعلیم کاقلمدان پیرمظہرالحق کے پاس تھااورراتوں رات اس اسکول کوایک پرائیویٹ پارٹی کے حوالے کردیاگیاجس کافیڈرل بی ایریا میں معروف نہاری ہاﺅس ہے۔

تاہم اسی اثناءمیں سندھ کی معروف بیوروکریٹ ناہید شاہ درانی سیکریٹری تعلیم مقررہوگئی انھوں نے معاملے کی انکوائری کی اوراپنے چارج سنبھالنے سے قبل اسکول کوپرائیویٹ پارٹی کے حوالے کرنے کانوٹیفیکیشن منسوخ کردیاجس کے بعد ان کے وزیرتعلیم پیرمظہرالحق سے اختلافات شروع ہوگئے تھے تاہم اس نوٹیفیکیشن کی منسوخی سے پرائیویٹ پارٹی یہ اسکول نہیں لے سکی۔

ادھرمحکمہ اینٹی کرپشن کے انکوائری افسرکامران میمن کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں ڈائریکٹراسکولز سیکنڈری کراچی سے کہاگیاہے کہ دوران تحقیقات یہ بات سامنے آئے ہے کہ پلاٹ نمبرC 14بلاک 6 فیڈرل بی ایریا میں نجی اسکول موجود تھاجسے جسے 1972میں قومیالیاگیاتھااس جگہ پر اب منیبہ اسکول فعال ہے خط میں کہاگیاہے کہ اس سلسلے میں "منیبہ اسکول کے موجودہ اسٹیٹس،متعلقہ پلاٹ کی تفصیلات،اسکول کوڈی نیشنلائزکیاگیایانہیں،اسکول کی عمارت کے کاغذات اورکرایہ نامہ،ایجوکیشن ورکس ڈپارٹنمنٹ کی جانب سے کیے گئے تعمیر ومرمت کے کام کی تفصیلات،اسکول میں موجودتدریسی وغیرتدریسی عملے کی تفصیلات اوروہاں زیرتعلیم طلبہ کی تعداد"کے حوالے سے بھی محکمہ کوتفصیلات فراہم کی جائیں۔
Load Next Story