عام انتخابات سے قبل بلدیاتی الیکشن کرائینگے صدر زرداری
ٹارگٹ کلنگ کا شکار پی پی کارکنان کے لواحقین کو 5،5لاکھ ادا کیے جائیں،کراچی میں پی پی رہنمائوں ودیگر سے گفتگو
صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے اور عام انتخابات کے انعقاد سے قبل بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے۔
سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کا بل کا مسودہ تیارکرکے اسے آئندہ دو ماہ میں اسمبلی سے منظور کرایا جائے اور نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی جائے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے اتوار کو صدارتی کیمپ آفس بلاول ہائوس میں پیپلز پارٹی سندھ کی کور کمیٹی کے ارکان اور دیگر رہنمائوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، صدر نے پی پی رہنماؤں کو اتحادی جماعتوں کے خلاف بیان جاری کرنے سے سختی سے منع کیا اور کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا شکار پی پی کارکنان کے لواحقین کو پانچ پانچ لاکھ روپے ادا کیے جائیں۔
بلاول ہاؤس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرزرداری آج متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں ایم کیو ایم جبکہ سینیٹر شاہی سید کی صدارت میں عوامی نیشنل پارٹی کے وفد سے بھی ملاقات کریں گے، ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے درمیان تعلقات، کراچی سمیت صوبے بھر میں امن و امان، ترقیاتی منصوبوں، نئے بلدیاتی نظام سمیت دیگر تمام امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک، صوبائی وزراء آغا سراج درانی، پیر مظہر الحق، مراد علی شاہ، ایاز سومرو، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر ایم این اے قادر پٹیل سمیت دیگر نے شرکت کی، اجلاس میں سید قائم علی شاہ نے صدر کو امن و امان اور ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی جبکہ صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے صدر مملکت کو سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کی تیاری کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کو عوام نے منتخب کیا ہے اور ملک میں موجودہ جمہوری نظام کی کامیابی مفاہمتی پالیسی کا نتیجہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ مفاہمتی پالیسی کا تسلسل جاری رہے، صدر نے کہا کہ آئندہ انتخابات مقررہ وقت پر شفاف انداز میں منعقد کرائے جائیں گے اور آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حصہ لے گی، پیپلز پارٹی نے ملک میں جمہوریت کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور جمہوریت کی بقاء کے لیے آئندہ بھی قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں،موجودہ حکومت نے بڑی کامیابی سے چار سال مکمل کر لیے ہیں اور یہ موجودہ حکومت کا آخری سال ہے اور حکومت نے عوام سے جو وعدے کیے ہیں وہ ہم پورے کریں گے، آئندہ انتخابات میں وہی جماعت کامیاب ہوگی جس نے عوام کی خدمت کی ہوگی۔
صدر نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام پر مشاورت کا سلسلہ تیز کیا جائے اور نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ جلد ازجلد تیار کرکے آئندہ دو ماہ میں اسمبلی سے منظورکرایا جائے، ذرائع کے مطابق صدر نے کہا کہ اگر ضرورت ہو تو نئے بلدیاتی نظام کو آرڈیننس کے ذریعے نافذ کر دیا جائے، صدر نے وزیر اعلیٰ کو مزید ہدایت کی کہ صوبے میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں خصوصاً، تعلیم، صحت، پینے کے پانی، سڑکوں کی تعمیر اور دیگر بنیادی مسائل کے حل کے لیے جاری منصوبوں کو رواں سال ستمبر تک ہر صورت میں مکمل کیا جائے، کراچی میں قیام امن کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں اور بدامنی پھیلانے والے عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے۔
صدر نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا،کراچی میں مستقل قیام امن کیلیے جامع پالیسی تشکیل دی جائے اور قیام امن کے لیے تمام اتحادی اور سیاسی قوتوں سے مشاورت کی جائے۔ صدر نے اجلاس کے دوران ایم این اے عبدالقادر پٹیل کی جانب سے اتحادی جماعت کے خلاف بیان دینے پر ناراضی کا اظہار کیا اور انھیں ہدایت کی وہ ایسے بیان دینے سے گریز کریں، صدر نے کہا کہ اتحادی ہماری حکومت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، صدر نے عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ فنکشنل، نیشنل پیپلز پارٹی سمیت دیگر اتحادی قوتوں سے مشاورت کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں صوبائی وزراء پیر مظہر الحق اور ایاز سومرو شامل ہوں گے۔
جبکہ صدر نے صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ وہ آغا سراج درانی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیں جو منصوبوں کو بروقت مکمل کرے اور ان کی نگرانی کرے، انھوں نے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے آئندہ ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے، اجلاس میں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والے افراد کو معاوضہ دینے کے حوالے سے بھی غور کیا گیا اور صدر نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ پیپلز پارٹی کے مقتول کارکنان کے اہل خانہ کی مالی امداد کے لیے فی کس 5 لاکھ امداد دی جائے۔ دریں اثناء صدر مملکت سے بلاول ہائوس میں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے بھی ملاقات کی۔
ملاقات میں پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمات سمیت دیگر امور پر بھی غور کیا گیا، صدرزرداری سے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے بھی ملاقات کی، وزیر داخلہ نے صدرکو ملک میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی، صدر نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت دی کہ کراچی، بلوچستان سمیت ملک بھر میں قیام امن کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھرپور اقدامات کیے جائیں، صدر سے رکن قومی اسمبلی فریال تالپور نے بھی ملاقات کی اور ملاقات میں سیاس صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔دریں اثناء دوسری جانب اتوار اور ہفتے کی شب وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے صدر آصف زرداری سے بلاول ہاؤس میں ملاقات کی اس موقع پر سندھ کی سیاسی صورت حال ، امن و امان ، ترقیاتی منصوبوں ، بلدیاتی نظام اور اتحادی جماعتوں کے درمیان معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر صدر نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ صوبے بھر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز کیا جائے جبکہ امن و امان کے قیام پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی جائے، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر قادر پٹیل نے بھی صدر مملکت سے ملاقات کرکے لیاری اور پیپلز پارٹی کراچی کے معاملات پر بریفنگ دی، صدر مملکت نے قادر پٹیل کے اتحادی جماعت کے خلاف دیے گئے بیان پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے قادر پٹیل کی سرزنش کی اور ہدایت کی ہے کہ آئندہ اتحادی جماعتوں کے خلاف بیانات سے گریز کریں۔
سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کا بل کا مسودہ تیارکرکے اسے آئندہ دو ماہ میں اسمبلی سے منظور کرایا جائے اور نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی جائے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے اتوار کو صدارتی کیمپ آفس بلاول ہائوس میں پیپلز پارٹی سندھ کی کور کمیٹی کے ارکان اور دیگر رہنمائوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، صدر نے پی پی رہنماؤں کو اتحادی جماعتوں کے خلاف بیان جاری کرنے سے سختی سے منع کیا اور کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا شکار پی پی کارکنان کے لواحقین کو پانچ پانچ لاکھ روپے ادا کیے جائیں۔
بلاول ہاؤس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرزرداری آج متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں ایم کیو ایم جبکہ سینیٹر شاہی سید کی صدارت میں عوامی نیشنل پارٹی کے وفد سے بھی ملاقات کریں گے، ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے درمیان تعلقات، کراچی سمیت صوبے بھر میں امن و امان، ترقیاتی منصوبوں، نئے بلدیاتی نظام سمیت دیگر تمام امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک، صوبائی وزراء آغا سراج درانی، پیر مظہر الحق، مراد علی شاہ، ایاز سومرو، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر ایم این اے قادر پٹیل سمیت دیگر نے شرکت کی، اجلاس میں سید قائم علی شاہ نے صدر کو امن و امان اور ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی جبکہ صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے صدر مملکت کو سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کی تیاری کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کو عوام نے منتخب کیا ہے اور ملک میں موجودہ جمہوری نظام کی کامیابی مفاہمتی پالیسی کا نتیجہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ مفاہمتی پالیسی کا تسلسل جاری رہے، صدر نے کہا کہ آئندہ انتخابات مقررہ وقت پر شفاف انداز میں منعقد کرائے جائیں گے اور آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حصہ لے گی، پیپلز پارٹی نے ملک میں جمہوریت کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور جمہوریت کی بقاء کے لیے آئندہ بھی قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں،موجودہ حکومت نے بڑی کامیابی سے چار سال مکمل کر لیے ہیں اور یہ موجودہ حکومت کا آخری سال ہے اور حکومت نے عوام سے جو وعدے کیے ہیں وہ ہم پورے کریں گے، آئندہ انتخابات میں وہی جماعت کامیاب ہوگی جس نے عوام کی خدمت کی ہوگی۔
صدر نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام پر مشاورت کا سلسلہ تیز کیا جائے اور نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ جلد ازجلد تیار کرکے آئندہ دو ماہ میں اسمبلی سے منظورکرایا جائے، ذرائع کے مطابق صدر نے کہا کہ اگر ضرورت ہو تو نئے بلدیاتی نظام کو آرڈیننس کے ذریعے نافذ کر دیا جائے، صدر نے وزیر اعلیٰ کو مزید ہدایت کی کہ صوبے میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں خصوصاً، تعلیم، صحت، پینے کے پانی، سڑکوں کی تعمیر اور دیگر بنیادی مسائل کے حل کے لیے جاری منصوبوں کو رواں سال ستمبر تک ہر صورت میں مکمل کیا جائے، کراچی میں قیام امن کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں اور بدامنی پھیلانے والے عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے۔
صدر نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا،کراچی میں مستقل قیام امن کیلیے جامع پالیسی تشکیل دی جائے اور قیام امن کے لیے تمام اتحادی اور سیاسی قوتوں سے مشاورت کی جائے۔ صدر نے اجلاس کے دوران ایم این اے عبدالقادر پٹیل کی جانب سے اتحادی جماعت کے خلاف بیان دینے پر ناراضی کا اظہار کیا اور انھیں ہدایت کی وہ ایسے بیان دینے سے گریز کریں، صدر نے کہا کہ اتحادی ہماری حکومت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، صدر نے عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ فنکشنل، نیشنل پیپلز پارٹی سمیت دیگر اتحادی قوتوں سے مشاورت کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں صوبائی وزراء پیر مظہر الحق اور ایاز سومرو شامل ہوں گے۔
جبکہ صدر نے صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ وہ آغا سراج درانی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیں جو منصوبوں کو بروقت مکمل کرے اور ان کی نگرانی کرے، انھوں نے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے آئندہ ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے، اجلاس میں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والے افراد کو معاوضہ دینے کے حوالے سے بھی غور کیا گیا اور صدر نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ پیپلز پارٹی کے مقتول کارکنان کے اہل خانہ کی مالی امداد کے لیے فی کس 5 لاکھ امداد دی جائے۔ دریں اثناء صدر مملکت سے بلاول ہائوس میں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے بھی ملاقات کی۔
ملاقات میں پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمات سمیت دیگر امور پر بھی غور کیا گیا، صدرزرداری سے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے بھی ملاقات کی، وزیر داخلہ نے صدرکو ملک میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی، صدر نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت دی کہ کراچی، بلوچستان سمیت ملک بھر میں قیام امن کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھرپور اقدامات کیے جائیں، صدر سے رکن قومی اسمبلی فریال تالپور نے بھی ملاقات کی اور ملاقات میں سیاس صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔دریں اثناء دوسری جانب اتوار اور ہفتے کی شب وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے صدر آصف زرداری سے بلاول ہاؤس میں ملاقات کی اس موقع پر سندھ کی سیاسی صورت حال ، امن و امان ، ترقیاتی منصوبوں ، بلدیاتی نظام اور اتحادی جماعتوں کے درمیان معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر صدر نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ صوبے بھر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز کیا جائے جبکہ امن و امان کے قیام پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی جائے، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر قادر پٹیل نے بھی صدر مملکت سے ملاقات کرکے لیاری اور پیپلز پارٹی کراچی کے معاملات پر بریفنگ دی، صدر مملکت نے قادر پٹیل کے اتحادی جماعت کے خلاف دیے گئے بیان پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے قادر پٹیل کی سرزنش کی اور ہدایت کی ہے کہ آئندہ اتحادی جماعتوں کے خلاف بیانات سے گریز کریں۔