شرجیل انعام میمن کی عبوری ضمانت منظور
سپریم کورٹ نے شرجیل میمن کے وارنٹ گرفتاری معطلی کیخلاف نیب اپیل خارج کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس لبنیٰ سلیم پرویز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سندھ روشن پروگرام میں پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کی5لاکھ روپے مالیتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو جواب کیلیے نوٹس جاری کردیا۔
درخواست گزارکے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ سندھ روشن پروگرام کی انکوائری میں تفتیش کیلیے نیب نے طلب کیا، ڈویلیمپنٹ ڈیپارٹمنٹ سندھ نے پروگرام کا آغاز کیا، شرجیل میمن کا کردار صرف سمری وصول کرکے متعلقہ وزیر کو بھیجنے کا تھا، شرجیل میمن کیخلاف نیب الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں، وہ نیب سے مکمل تعاون کر رہے ہیں، نیب کو گرفتاری سے روکا جائے اور درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کی جائے۔
عدالت نے سماعت یکم جنوری تک کیلئے ملتوی کردی، سپریم کورٹ نے شرجیل میمن کے وارنٹ گرفتاری معطلی کیخلاف نیب اپیل خارج کردی، نیب کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی گئی، کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سر برا ہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے شرجیل میمن کو فائدہ پہنچایا، پہلے نیب وارنٹ معطل کرکے گرفتاری سے روکا گیا، وارنٹ معطل ہوئے تو شرجیل میمن نے ضمانت قبل از گرفتاری کیلیے رجوع کر لیا، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست ضمانت پر فیصلے تک گرفتاری سے روکا تاہم سندھ ہائی کورٹ میں شرجیل میمن کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست زیرالتوا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا نیب نے ہائیکورٹ کا عبوری حکم چیلنج کیا ہے، جسٹس امین الدین نے کہا اگر ہائیکورٹ کا حکم کالعدم ہوجائے تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، نیب اپیل منظور ہوجائے تو بھی کوئی فائدہ نہیں ہونا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ چاہتے ہیں ہائیکورٹ کا فیصلہ مستقبل کیلئے مثال نہ بنے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر درخواست واپس لے لیں تو یہ آبزرویشن دے سکتے ہیں جس کے بعد عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ سندھ ہائیکورٹ کی نیب کیخلاف آبزرویشنز ٹرائل پر اثرانداز نہیں ہونگی، سندھ ہائیکورٹ کا وارنٹ معطلی کا فیصلہ کسی کیس میں بطور نظیر استعمال نہیں ہوگا۔
درخواست گزارکے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ سندھ روشن پروگرام کی انکوائری میں تفتیش کیلیے نیب نے طلب کیا، ڈویلیمپنٹ ڈیپارٹمنٹ سندھ نے پروگرام کا آغاز کیا، شرجیل میمن کا کردار صرف سمری وصول کرکے متعلقہ وزیر کو بھیجنے کا تھا، شرجیل میمن کیخلاف نیب الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں، وہ نیب سے مکمل تعاون کر رہے ہیں، نیب کو گرفتاری سے روکا جائے اور درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کی جائے۔
عدالت نے سماعت یکم جنوری تک کیلئے ملتوی کردی، سپریم کورٹ نے شرجیل میمن کے وارنٹ گرفتاری معطلی کیخلاف نیب اپیل خارج کردی، نیب کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی گئی، کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سر برا ہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے شرجیل میمن کو فائدہ پہنچایا، پہلے نیب وارنٹ معطل کرکے گرفتاری سے روکا گیا، وارنٹ معطل ہوئے تو شرجیل میمن نے ضمانت قبل از گرفتاری کیلیے رجوع کر لیا، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست ضمانت پر فیصلے تک گرفتاری سے روکا تاہم سندھ ہائی کورٹ میں شرجیل میمن کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست زیرالتوا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا نیب نے ہائیکورٹ کا عبوری حکم چیلنج کیا ہے، جسٹس امین الدین نے کہا اگر ہائیکورٹ کا حکم کالعدم ہوجائے تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، نیب اپیل منظور ہوجائے تو بھی کوئی فائدہ نہیں ہونا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ چاہتے ہیں ہائیکورٹ کا فیصلہ مستقبل کیلئے مثال نہ بنے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر درخواست واپس لے لیں تو یہ آبزرویشن دے سکتے ہیں جس کے بعد عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ سندھ ہائیکورٹ کی نیب کیخلاف آبزرویشنز ٹرائل پر اثرانداز نہیں ہونگی، سندھ ہائیکورٹ کا وارنٹ معطلی کا فیصلہ کسی کیس میں بطور نظیر استعمال نہیں ہوگا۔