منورحسن کا حکیم اللہ محسود کو’’شہید‘‘ قراردینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے الطاف حسین

قاتل کو شہید قراردینا حسینیت کےعلمبرداروں اوریزیدیت کےماننے والوں کو ایک صف میں کھڑاکرنےکےمترادف ہے، ایم کیو ایم قائد


ویب ڈیسک November 04, 2013
فوج، پولیس، علما اور معصوم شہریوں کو قتل کرنے والے کو کیسے شہید قرار دیا جا سکتا ہے، الطاف حسین۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے امیر سید منورحسن کی جانب سے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر حکیم اللہ محسود کو ''شہید'' قراردینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ علمائے کرام اور مفتیان دین خاموشی کا قفل توڑ دیں، اگرعلمائے کرام نے اس موقع پر خاموشی اختیار کی تو وہ بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہوں گے، حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینا حسینیت کے علم برداروں اور یزیدیت کے ماننے والوں کو ایک صف میں کھڑا کرنے کے مترادف ہے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ فوج، پولیس، علما اور معصوم شہریوں کو قتل کرنے والے کو کیسے شہید قرار دیا جا سکتا ہے، ایم کیو ایم سفاک قاتل اور معصوم اور بے گناہ مقتول کو ایک ہی صف میں کھڑا کرنے پر احتجاج کرے گی۔

واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن نے شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کو شہادت قرار دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں