مذاکرات اور قیام امن کی کوششوں کو پٹری سے اترنے نہیں دیں گے وزیراعظم نواز شریف
اے پی سی میں کئے گئے فیصلوں کا احترام کیا جائے گا اور امن کیلئےمذاکرات کے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا، کابینہ کا فیصلہ
وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے مسائل کو اپنی حکمت عملی کے مطابق حل کرنے دیا جائے، حکومت پاکستان کسی بھی اندرونی یا بیرونی قوت کو امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ قیام امن اور مستقل بنیادوں پر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے نقطہ نظر کو نہیں سمجھا گیا، حالیہ کل جماعتی کانفرنس نے ثابت کر دیا تھا کہ پاکستان کی پوری سیاسی اور عسکری قیادت سمیت عوام، میڈیا اورسول سوسائٹی دہشت گردی کے مسئلے کو سنجیدہ اور با مقصد بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے۔ دہشت گردی کی سب سے زیادہ قیمت پاکستان نے ادا کی ہے، ہم سے زیادہ نہ کسی کو زخم لگے ہیں اور نہ کسی کا خون بہا ہے۔ ہمیں اس مسئلے کی سنگینی کا بھر پور احساس ہے لہذاٰ ہمیں اپنے مسائل کو اپنی حکمت عملی کے مطابق حل کرنے دیا جائے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ڈرون حملے سے مذاکرات اور قیام امن کی حکومتی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہم مذاکرات اور قیام امن کی کوششوں کو پٹری سے اترنے نہیں دیں گے۔ پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کرے اور پاکستان کے مفاد کے مطابق کرے، کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اے پی سی میں کئے گئے فیصلوں کا احترام کیا جائے گا اور امن کے لئے مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا۔
اجلاس میں کابینہ کی جانب سے حکومت کے اس مؤقف کو بھی دہرایا گیا کہ ڈورن حملے کسی طرح بھی قابل قبول نہیں کیونکہ یہ حملے پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی سریحاً خلاف ورزی کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف اس عالمی جنگ میں پاکستان کے عوام کے عزم اور قربانیوں کے مدنظر عالمی برادری پر یہ لازم ہے کہ وہ مذاکرات اور امن کے حصول کی اس کوشش میں ہماری حمایت کرے اور ہمارا ہر ممکن ساتھ دے۔ حکومت پاکستان کسی بھی اندرونی یا بیرونی قوت کو پاکستان میں امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ حالیہ ڈرون حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی مرتب کرنے کے لئے اسمبلی کے موجودہ سیشن میں سیاسی قیادت سے رابطے اور مشاورتی عمل کو مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔
وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ قیام امن اور مستقل بنیادوں پر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے نقطہ نظر کو نہیں سمجھا گیا، حالیہ کل جماعتی کانفرنس نے ثابت کر دیا تھا کہ پاکستان کی پوری سیاسی اور عسکری قیادت سمیت عوام، میڈیا اورسول سوسائٹی دہشت گردی کے مسئلے کو سنجیدہ اور با مقصد بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے۔ دہشت گردی کی سب سے زیادہ قیمت پاکستان نے ادا کی ہے، ہم سے زیادہ نہ کسی کو زخم لگے ہیں اور نہ کسی کا خون بہا ہے۔ ہمیں اس مسئلے کی سنگینی کا بھر پور احساس ہے لہذاٰ ہمیں اپنے مسائل کو اپنی حکمت عملی کے مطابق حل کرنے دیا جائے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ڈرون حملے سے مذاکرات اور قیام امن کی حکومتی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہم مذاکرات اور قیام امن کی کوششوں کو پٹری سے اترنے نہیں دیں گے۔ پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کرے اور پاکستان کے مفاد کے مطابق کرے، کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اے پی سی میں کئے گئے فیصلوں کا احترام کیا جائے گا اور امن کے لئے مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا۔
اجلاس میں کابینہ کی جانب سے حکومت کے اس مؤقف کو بھی دہرایا گیا کہ ڈورن حملے کسی طرح بھی قابل قبول نہیں کیونکہ یہ حملے پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی سریحاً خلاف ورزی کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف اس عالمی جنگ میں پاکستان کے عوام کے عزم اور قربانیوں کے مدنظر عالمی برادری پر یہ لازم ہے کہ وہ مذاکرات اور امن کے حصول کی اس کوشش میں ہماری حمایت کرے اور ہمارا ہر ممکن ساتھ دے۔ حکومت پاکستان کسی بھی اندرونی یا بیرونی قوت کو پاکستان میں امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ حالیہ ڈرون حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی مرتب کرنے کے لئے اسمبلی کے موجودہ سیشن میں سیاسی قیادت سے رابطے اور مشاورتی عمل کو مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔