امریتا راؤ اور سنی دیول کی فلم سنگھ صاحب دی گریٹ22نومبر کو ریلیز ہوگی

خاتون صحافی کاکردارایک مختلف اور نیا تجربہ تھا جس میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے صحافیوں سے رابطہ رکھا اوربہت کچھ سیکھا


Net News November 05, 2013
کرداروں کے انتخا ب میں کوئی مشکل نہیں ہوتی، آئندہ برس بھی نئی فلموں کے ساتھ مداحوں کے درمیان رہوں گی،امریتا فوٹو : فائل

بالی وڈ اداکارہ امریتا راؤ اور سنی دیول کی فلم ''سنگھ صاحب دی گریٹ 22نومبر کو سینما گھروں کی زینت بنائی جائے گی فلم کی ہدایات انیل شرما دی ہیں۔

جب کہ فلم میں اروشی رتلا ،جانی لیور اور پرکاش راج نے بھی مرکزی کردار ادا کیے ہیں ۔ فلم کا میوزک آنند راج آنند اور سونو نگم نے ترتیب دیا ہے گزشتہ دنوں اس فلم کا گانا '' دارو بند کل سے ''جسے سونو نگم نے گایا ہے ریلیز کیا گیا جس پر شائقین کا زبردست رسپانس ملا ۔امریتا راؤ اس فلم میں خاتون صحافی کا کردار ادا کررہی ہیں کا کہنا ہے کہ سنگھ صاحب دی گریٹ میں خاتون صحافی کا کردار ادا کرنا میرے لیے مختلف تجربہ تھا کیونکہ میں نے اس سے قبل ایسا رول کبھی نہیں کیا تھا ۔ اس کردار کو نبھانے کے لیے میں نے بہت محنت کی اور خاتون صحافیوں سے رابطہ رکھا اور ان کی زندگی کے تجربات سے استفادہ حاصل کیا تا کہ میں اپنے اس کردار میں حقیقت کا رنگ بھر سکوں ۔

امریتا راؤ کا کہنا تھا کہ اسی برس ریلیز ہونے والی فلم ستیہ گرہ جو کرپشن کے موضوع پر تھی میں بھی میری اداکاری کو پسند کیا گیا اور یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میری دوسری فلم بھی اسی موضوع پر ہے اور وہ بھی اسی برس ریلیز ہونے جارہی ہے ۔اس فلم میں اپنی عمدہ پرفارمنس سے خاتون صحافی کے کردار کو یادگار بنانے کی پوری کوشش کی ہے ۔ اداکارہ کا کہناتھا کہ مداحوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی ہے جس پر ان کی ممنون ہوں ۔اس فلم میں بھی اپنے پرستاروں کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے ۔

اداکارہ نے کہا کہ کسی فنکار کے لیے وہ بڑا کٹھن وقت ہوتا ہے جب اسے کسی فلم کی ڈیمانڈ پر وزن بڑھانے یاکم کرنے کے لیے کہا جاتا ہے ۔اس دوران جو خوراک ہم روٹین میں لے رہے ہوتے ہیں انھیں تبدیل کرنا پڑتا ہے اور ورزش بھی کرنا ہوتی ہے ۔میں اپنے کام پر بھرپور توجہ دیتی ہوں اور جسم کوفٹ رکھنے کے لیے ورزش کرتی ہوں مجھے اب نئے کرداروں کے انتخا ب کے حوالے سے بھی کوئی مشکل نہیں ہوتی۔ آنیوالے سال میں نئی فلموں کے ساتھ مداحوں کے درمیان رہوں گی ۔اس کے بعد بھی کام کرتی رہوں گی ۔واضح رہے کہ 17جون 1981کو ممبئی میں پیدا ہونے والی امریتا راؤ کے والد دیپک راؤ ایک تشہری کمپنی کے مالک اور لکھاری ہیں اداکارہ ہندی ،انگلش ، میراٹھی اور اپنی مادری زبان کونکنی مہارت سے بول اور سمجھ لیتی ہے ۔



امرتیا راؤ صوفیہ کالج سے فزیالوجی میں ڈگری حاصل کر چکی ہیں جب کہ اس کی بڑی بہن پرتیکا راؤ جو ایک ماڈل ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین صحافی اور کالم نگارکے طور پر اپنی پہنچان رکھتی ہیں ۔ امریتا راؤ نے ماڈلنگ سے کیرئیر کا آغاز کیا ۔ 2002میں اداکارہ کی پہلی فلم''اب کے برس''ریلیز ہوئی ۔پھر فلم ''بھگت سنگھ ''میں کردار نبھایا مگر ان کی 2003میں آنیوالی فلم''عشق وشق''نے دھوم مچادی ،اس فلم میں ان کی بہترین اداکاری کو پسند کیا گیا ،لوگوں نے اس پر بہت اچھا رسانس دیا اس کے ساتھ ہی اداکارہ اس فلم کے لیے بہترین اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کی گئیں ۔اسی سال ان کی فلم ''مستی ''بھی ریلیز ہوئی ۔

2004میں فلم ''میں ہوں ناں''میں پرفارم کیا ۔اسی برس فلم ''دیوار''میں بھی اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا اظہار کرکے شائقین کے دل جیتے ۔امریتا راؤ نے 2005میں فلم ''واہ لائف ہوتو ایسی ''میں جلوے دکھائے ۔2006میں فلم ''پیار مہان''اور ویواہ ''میں روٹین سے ہٹ کر کردار نبھایا ۔2007 میں فلم ''ہے بی ''میں آئٹم سانگ کیا پھر فلم ''مائی نیم از انتھونی ''میں ریا کا کردار نبھایا ۔اسی سال ایک تلگوفلم بھی کی۔ 2008میں فلم ''شریا''اور فلم ''ویلکم ٹو سجن پور ''میں پرفارم کیا ،ان میں فلم ''ویلکم سجن پور'' میں عمدہ پرفارمنس پر اداکارہ کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اسی سال فلم'' وکڑی'' میں بھی کام کیا ۔جب کہ فلم ''لائف پارٹنر''میں مختصر کردار نبھایا۔ 2009میں فلم ''شارٹ کٹ ''''دی گن از آن''میں اداکاری کی ۔

2010میں فلم ''جانے کہاں سے آئے ہیں ''میں بھی مہمان اداکارہ کے طور پر اداکاری کے جوہر دکھائے ۔2011میں فلم لو یو مسٹر کلکرنی ریلیز ہوئی جب کہ سال رواں کی دوران ادا کارہ کی دو فلمیں جانی ایل ایل بی اور ستیہ گرہ سینماگھروں کی زینت بن چکی ہیں جن میں اس کی اداکارہ کو سراہا گیاہے۔ بالی وڈ حلقوں کا کہنا ہے کہ اداکارہ امریتا راؤ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر اپنی الگ شناخت بنانے میں کامیاب رہیں گی ۔امریتا کا کہنا ہے کہ انھوں نے ممبئی کے اسکول اور کالج سے ابتدائی تعلیم حاصل کرکے سائیکالوجی میں گریجوایشن کی ہے

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔