گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پرکابینہ سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں
216 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود بھی صارفین کو فائدہ منتقل نہیں کیا جارہا، ارکان کے تحفظات
گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر کابینہ کے متعدد ارکان نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں ماہ کے شروع میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ پر بحث کے دوران بعض اراکین کابینہ کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا، اراکین کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے عوام کو بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے بوجھ سے بچانے کیلئے 216 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود بجلی و گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ سبسڈی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہیں کیا جارہا۔
اجلاس میں گیس کی قیمتوں پر بحث میں کہا گیا کہ ملک میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے رجحان کے باعث حکومت کو وراثت میں ملنے والی تباہ حال معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے حکومت کو حاصل ہونے والی کامیابیاں سبوتاژ ہو رہی ہیں، گیس کے حوالے سے بھی سلیبز پر نظر ثانی کرتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی مگر اس بارے بھی کوئی پیشرفت نظر نہیں آتی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت توانائی نے اراکین کو وضاحت پیش کی کہ 216 ارب روپے کی سبسڈی بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے ملک میں بجلی کی قیمتیں یکساں رکھنے کیلئے ٹیرف ڈیفرنشل سبسڈی(ٹی ڈی ایس) کے طور پر استعمال ہوتی ہے تاہم فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ براہ راست عالمی منڈی میں رائج فیول پرائس سے جس پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں۔ حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ 300 یونٹ ماہانہ تک بجلی استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے اور ان پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔
گیس کی قیمتوں کے حوالے سے وزارت توانائی حکام کی جانب سے اراکین کابینہ کو بتایا گیا کہ صارفین کو بھجوائے جانے والے اضافہ شدہ زائد بلوں کے معاملے کا فرانزک آڈٹ کروایا گیا ہے اور اس آڈٹ کے نتیجے میں صارفین کو اضافی رقوم واپس کرنا ہیں، مگر معاملہ عدالت میں ہے، عدالت میں چیلنج ہونے کی وجہ سے عارضی طور پر صارفین کو اضافی رقوم کی واپسی رکی ہوئی ہے، جیسے ہی عدالت سے معاملہ کلیئر ہوگا تو اوگرا کی طرف سے صارفین کو اضافہ شدہ رقوم کی وااپسی شروع ہوجائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں ماہ کے شروع میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ پر بحث کے دوران بعض اراکین کابینہ کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا، اراکین کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے عوام کو بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے بوجھ سے بچانے کیلئے 216 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود بجلی و گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ سبسڈی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہیں کیا جارہا۔
اجلاس میں گیس کی قیمتوں پر بحث میں کہا گیا کہ ملک میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے رجحان کے باعث حکومت کو وراثت میں ملنے والی تباہ حال معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے حکومت کو حاصل ہونے والی کامیابیاں سبوتاژ ہو رہی ہیں، گیس کے حوالے سے بھی سلیبز پر نظر ثانی کرتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی مگر اس بارے بھی کوئی پیشرفت نظر نہیں آتی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت توانائی نے اراکین کو وضاحت پیش کی کہ 216 ارب روپے کی سبسڈی بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے ملک میں بجلی کی قیمتیں یکساں رکھنے کیلئے ٹیرف ڈیفرنشل سبسڈی(ٹی ڈی ایس) کے طور پر استعمال ہوتی ہے تاہم فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ براہ راست عالمی منڈی میں رائج فیول پرائس سے جس پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں۔ حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ 300 یونٹ ماہانہ تک بجلی استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے اور ان پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔
گیس کی قیمتوں کے حوالے سے وزارت توانائی حکام کی جانب سے اراکین کابینہ کو بتایا گیا کہ صارفین کو بھجوائے جانے والے اضافہ شدہ زائد بلوں کے معاملے کا فرانزک آڈٹ کروایا گیا ہے اور اس آڈٹ کے نتیجے میں صارفین کو اضافی رقوم واپس کرنا ہیں، مگر معاملہ عدالت میں ہے، عدالت میں چیلنج ہونے کی وجہ سے عارضی طور پر صارفین کو اضافی رقوم کی واپسی رکی ہوئی ہے، جیسے ہی عدالت سے معاملہ کلیئر ہوگا تو اوگرا کی طرف سے صارفین کو اضافہ شدہ رقوم کی وااپسی شروع ہوجائے گا۔