فاقہ کشی حفظان صحت کے اُصولوں کے خلاف
ڈائٹنگ چھوڑیئے، موٹاپے کا حیرت انگیز طریقہ علاج اختیار کیجئے
توند نکل آئی ہے اس کا کیا علاج ہے؟ موٹاپے سے تنگ ہوں کوئی دوا بتاؤ۔ فلاں کی سمارٹنیس کا راز کیا ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسے سوالات سوشل میڈیا پر بھی ہر وقت نظر آتے ہیں۔ اور مختلف رسائل و اخبارات میں بھی اس حوالے سے مضامین مل جاتے ہیں۔ ہر شخص کا تجربہ مختلف ہوتا ہے اس لیے بہتر ہے ہر نسخہ یا دوا بلا سوچے سمجھے مت استعمال کریں۔ کوشش کریں کسی ماہرِ غذائیات سے مشورہ کرکے اپنے کھانے پینے کا چارٹ تیار کروائیں اور اس پر عمل کرکے اپنا وزن کنٹرول کریں۔
میں سندیافتہ ماہرِ غذائیات نہیں ہوں مگر دو سال شعبہ غذائیات میں کام کرنے سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ میں نے جن عادتوں کو اپنا کر خود کو موٹاپے سے بچایا ہوا ہے وہ چیدہ چیدہ آپ کے لیے پیشِ خدمت ہیں۔ اس میں اکثر ایسی چیزیں ہیں جو ہر شخص بلاجھجھک اپنا سکتا ہے۔
زندہ رہنے کے لیے کھایا کریں، کھانے کو ہی زندگی نہ سمجھ لیں۔
امریکہ میں دلیہ روزمرہ کا ناشتہ کا اہم جزو ہے، جو کا دلیہ غذائیت سے بھرپور، چکنائی سے مبرا، اور معدہ کو پُر کرنے والی غذا ہے۔ خصوصاً جسمانی کام کرنے والے لوگ دلیہ باقاعدہ استعمال کریں اس سے معدہ بھی بھر جاتا ہے، طاقت بحال رہتی ہے اور دیگر غذاؤں کی طرح چکناہٹ بھی جسم کا حصہ نہیں بنتی۔
جو کی روٹی یا مکئی کی روٹی یا جو کی ڈبل روٹی یا خالص گندم سے تیار ڈبل روٹی ناشتے میں استعمال کریں۔ میدے سے بنی ڈبل روٹی، پراٹھے اور تلی ہوئی اشیاء ناشتے میں استعمال نہ کریں۔ ہفتے میں ایک دن صرف موسمی تازہ پھل کھائیں۔اگر جیب اجازت دے تو ہفتے میں ایک بار مچھلی ضرور کھائیں۔ میٹھی اشیاء کا استعمال کم کریں اور چائے اور قہوہ یا کافی میں چینی کے بجائے شکر استعمال کریں۔
کئی ممالک میں چقندر اور ناریل سے اخذ کی گئی چینی دستیاب ہے جو شکر کا بہترین متبادل ہے۔ پانی بکثرت پیا کریں اور پانی کے جگ یا بوتل میں لیموں کی ایک قاش ڈال لیا کریں اور اس میں مزید پانی ڈالتے رہیں۔ اگر تھوڑا تردد کریں تو گھر میں ایک کولر میں صبح پانی بھریں اور اس میں لیموں، کھیرا، مالٹا، انناس، سٹرابری جو بھی پھل میسر ہو وہ کاٹ کر ڈال دیں، شام تک تمام اہل خانہ وہی پانی استعمال کریں۔
اب میں اپنی ذاتی روٹین بتاتا ہوں کہ میں روزانہ کیا کھاتا ہوں۔
میں مہینے میں کبھی ایک یا دو بار پراٹھا کھالیتا ہوں اس سے زیادہ نہیں۔ میں سموسے پکوڑے صرف ماہِ رمضان میں زیادہ سے زیادہ تین یا چار بار کھاتا ہوں یعنی تقریباً نہ ہونے کے برابر۔
عام طور پر آپ پانچ یا چھے افراد کے کھانے کے لیے جتنا تیل ایک بار استعمال کرتے ہیں اتنا تیل میں پانچ بار کے کھانے میں استعمال کرتا ہوں۔ کھانے کے تیل کا جتنا استعمال پاک و ہند میں ہوتا ہے اتنا شاید ہی کہیں ہوتا ہو۔ میں ناشتے میں گندم کی ڈبل روٹی یا دلیہ استعمال کرتا ہوں، پراٹھے پوریاں یا تلی ہوئی دیگر اشیاء نہیں کھاتا۔
دن کے کھانے میں سبزی یا سلاد یا پھل کھاتا ہوں مگر عموماً دن کا کھانا ناغہ کرتا ہوں۔ رات کو غذائیت والا بھاری بھرکم کھانا جس میں سبزی اور گوشت یا مچھلی استعمال کرتا ہوں۔ میں کھانا سونے سے کم از کم تین گھنٹے پہلے کھاتا ہوں۔ دو وقت کا اچھا طاقت آمیز کھانا آپ کے لیے کافی ہے اگر زندگی کا مقصد صرف کھانا نہ ہو تو۔
سوڈا مشروبات سے مکمل اجتناب کریں، ان میں چینی کی مقدار اتنی ہوتی ہے کہ آپ کی سب احتیاط پر پانی پھر جاتا ہے۔ گرمیوں میں بھی تازہ پانی پینے کی عادت بنائیں ٹھنڈے پانی سے دور رہیں۔ کچھ وقت لگتا ہے پھر عادت ہوجاتی ہے، میں گرمیوں میں پانی نارمل درجہ حرارت والا پیتا ہوں برف والا یا ٹھنڈا پانی نہیں پیتا۔ میں کبھی کبھار رات کو بھاری کھانا کھانے کے بجائے صرف خشک میوہ جات کی مناسب مقدار استعمال کرلیتا ہوں، بظاہر آپ کو لگے گا کہ پیٹ نہیں بھرا مگر حقیقتا آپ کے جسم کی طاقت اس سے بحال رہتی ہے۔
ایک اور غلط فہمی عموماً پائی جاتی ہے کہ فاقہ کشی سے وزن کم ہوتا ہے، یہ بات صحت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ آپ جتنا زیادہ فاقہ کرتے ہیں اتنا ہی آپ اپنے جسم کی بنیادی ضروریات کو پورا نہ کرکے امراض کو دعوت دے رہے۔ کھانا پینا ترتیب سے نہ ہو تو ذیابیطس ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔
یہ تو کچھ کھانے پینے کی احتیاط ہوگئی اس کے ساتھ آپ کو جسمانی ورزش کی بھی ضرورت ہے، روزانہ کم از کم تین چار میل پیدل چلیں، جاگنگ کریں، بازار جانا ہو تو کوشش کریں پیدل جائیں سامان زیادہ نہ ہو تو خود اٹھاکر لائیں۔ جم جانے کی ضرورت نہیں۔ صرف پیدل چلنے کی عادت بنالیں کسی جم ٹرینر کی ضرورت نہیں۔
دفتر اور بازار میں کثیر المنزلہ عمارات میں سیڑھیاں استعمال کریں لفٹ کا استعمال چھوڑ دیں۔ جیب اجازت دیتی ہے تو سائیکل خرید لیں اور گاڑی یا بس کے بجائے دس بارہ میل کا سفر سائیکل پر کریں۔ رات کے کھانے کے بعد کم از کم بیس پچیس منٹ گھر کے اندر ہی واک کرلیں، یا گھر کی چھت پر واک کریں۔ یاد رہے آپ جتنی مرضی ڈائیٹ کریں اور ٹوٹکے کرلیں اگر آپ روزانہ پیدل چلنے کی عادت نہیں بناتے تو آپ کی سب محنت فضول ہے۔
اچھا کھائیں اور تازہ غذا استعمال کریں، جتنا پیسہ آپ ہسپتال میں بیماری پر لگاتے ہیں وہی پیسہ اپنے کھانے پہ لگائیں، پرسکون اچھی زندگی بسر ہوگی۔
میں سندیافتہ ماہرِ غذائیات نہیں ہوں مگر دو سال شعبہ غذائیات میں کام کرنے سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ میں نے جن عادتوں کو اپنا کر خود کو موٹاپے سے بچایا ہوا ہے وہ چیدہ چیدہ آپ کے لیے پیشِ خدمت ہیں۔ اس میں اکثر ایسی چیزیں ہیں جو ہر شخص بلاجھجھک اپنا سکتا ہے۔
زندہ رہنے کے لیے کھایا کریں، کھانے کو ہی زندگی نہ سمجھ لیں۔
امریکہ میں دلیہ روزمرہ کا ناشتہ کا اہم جزو ہے، جو کا دلیہ غذائیت سے بھرپور، چکنائی سے مبرا، اور معدہ کو پُر کرنے والی غذا ہے۔ خصوصاً جسمانی کام کرنے والے لوگ دلیہ باقاعدہ استعمال کریں اس سے معدہ بھی بھر جاتا ہے، طاقت بحال رہتی ہے اور دیگر غذاؤں کی طرح چکناہٹ بھی جسم کا حصہ نہیں بنتی۔
جو کی روٹی یا مکئی کی روٹی یا جو کی ڈبل روٹی یا خالص گندم سے تیار ڈبل روٹی ناشتے میں استعمال کریں۔ میدے سے بنی ڈبل روٹی، پراٹھے اور تلی ہوئی اشیاء ناشتے میں استعمال نہ کریں۔ ہفتے میں ایک دن صرف موسمی تازہ پھل کھائیں۔اگر جیب اجازت دے تو ہفتے میں ایک بار مچھلی ضرور کھائیں۔ میٹھی اشیاء کا استعمال کم کریں اور چائے اور قہوہ یا کافی میں چینی کے بجائے شکر استعمال کریں۔
کئی ممالک میں چقندر اور ناریل سے اخذ کی گئی چینی دستیاب ہے جو شکر کا بہترین متبادل ہے۔ پانی بکثرت پیا کریں اور پانی کے جگ یا بوتل میں لیموں کی ایک قاش ڈال لیا کریں اور اس میں مزید پانی ڈالتے رہیں۔ اگر تھوڑا تردد کریں تو گھر میں ایک کولر میں صبح پانی بھریں اور اس میں لیموں، کھیرا، مالٹا، انناس، سٹرابری جو بھی پھل میسر ہو وہ کاٹ کر ڈال دیں، شام تک تمام اہل خانہ وہی پانی استعمال کریں۔
اب میں اپنی ذاتی روٹین بتاتا ہوں کہ میں روزانہ کیا کھاتا ہوں۔
میں مہینے میں کبھی ایک یا دو بار پراٹھا کھالیتا ہوں اس سے زیادہ نہیں۔ میں سموسے پکوڑے صرف ماہِ رمضان میں زیادہ سے زیادہ تین یا چار بار کھاتا ہوں یعنی تقریباً نہ ہونے کے برابر۔
عام طور پر آپ پانچ یا چھے افراد کے کھانے کے لیے جتنا تیل ایک بار استعمال کرتے ہیں اتنا تیل میں پانچ بار کے کھانے میں استعمال کرتا ہوں۔ کھانے کے تیل کا جتنا استعمال پاک و ہند میں ہوتا ہے اتنا شاید ہی کہیں ہوتا ہو۔ میں ناشتے میں گندم کی ڈبل روٹی یا دلیہ استعمال کرتا ہوں، پراٹھے پوریاں یا تلی ہوئی دیگر اشیاء نہیں کھاتا۔
دن کے کھانے میں سبزی یا سلاد یا پھل کھاتا ہوں مگر عموماً دن کا کھانا ناغہ کرتا ہوں۔ رات کو غذائیت والا بھاری بھرکم کھانا جس میں سبزی اور گوشت یا مچھلی استعمال کرتا ہوں۔ میں کھانا سونے سے کم از کم تین گھنٹے پہلے کھاتا ہوں۔ دو وقت کا اچھا طاقت آمیز کھانا آپ کے لیے کافی ہے اگر زندگی کا مقصد صرف کھانا نہ ہو تو۔
سوڈا مشروبات سے مکمل اجتناب کریں، ان میں چینی کی مقدار اتنی ہوتی ہے کہ آپ کی سب احتیاط پر پانی پھر جاتا ہے۔ گرمیوں میں بھی تازہ پانی پینے کی عادت بنائیں ٹھنڈے پانی سے دور رہیں۔ کچھ وقت لگتا ہے پھر عادت ہوجاتی ہے، میں گرمیوں میں پانی نارمل درجہ حرارت والا پیتا ہوں برف والا یا ٹھنڈا پانی نہیں پیتا۔ میں کبھی کبھار رات کو بھاری کھانا کھانے کے بجائے صرف خشک میوہ جات کی مناسب مقدار استعمال کرلیتا ہوں، بظاہر آپ کو لگے گا کہ پیٹ نہیں بھرا مگر حقیقتا آپ کے جسم کی طاقت اس سے بحال رہتی ہے۔
ایک اور غلط فہمی عموماً پائی جاتی ہے کہ فاقہ کشی سے وزن کم ہوتا ہے، یہ بات صحت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ آپ جتنا زیادہ فاقہ کرتے ہیں اتنا ہی آپ اپنے جسم کی بنیادی ضروریات کو پورا نہ کرکے امراض کو دعوت دے رہے۔ کھانا پینا ترتیب سے نہ ہو تو ذیابیطس ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔
یہ تو کچھ کھانے پینے کی احتیاط ہوگئی اس کے ساتھ آپ کو جسمانی ورزش کی بھی ضرورت ہے، روزانہ کم از کم تین چار میل پیدل چلیں، جاگنگ کریں، بازار جانا ہو تو کوشش کریں پیدل جائیں سامان زیادہ نہ ہو تو خود اٹھاکر لائیں۔ جم جانے کی ضرورت نہیں۔ صرف پیدل چلنے کی عادت بنالیں کسی جم ٹرینر کی ضرورت نہیں۔
دفتر اور بازار میں کثیر المنزلہ عمارات میں سیڑھیاں استعمال کریں لفٹ کا استعمال چھوڑ دیں۔ جیب اجازت دیتی ہے تو سائیکل خرید لیں اور گاڑی یا بس کے بجائے دس بارہ میل کا سفر سائیکل پر کریں۔ رات کے کھانے کے بعد کم از کم بیس پچیس منٹ گھر کے اندر ہی واک کرلیں، یا گھر کی چھت پر واک کریں۔ یاد رہے آپ جتنی مرضی ڈائیٹ کریں اور ٹوٹکے کرلیں اگر آپ روزانہ پیدل چلنے کی عادت نہیں بناتے تو آپ کی سب محنت فضول ہے۔
اچھا کھائیں اور تازہ غذا استعمال کریں، جتنا پیسہ آپ ہسپتال میں بیماری پر لگاتے ہیں وہی پیسہ اپنے کھانے پہ لگائیں، پرسکون اچھی زندگی بسر ہوگی۔